بھائی صاحب! آپ اتنے متعصب کیوں ہیں؟


لاک ڈاؤن شروع ہونے سے کچھ دن پہلے کی بات ہے۔ میں کراچی سے گاؤں کے لیے نکل رہا تھا تو سوچا کیوں نہ میلے کپڑے ڈرائے کلین کے لیے دیتا چلوں۔ ایک ہاتھ میں میلے کپڑوں کی گٹھری اور کندھے میں سفری بیگ اٹھائے ڈرائے کلین شاپ پر پہنچا تو بڈھا دکاندار پوچھنے لگا ”سندھ جا رہے ہو؟“ میں نے ناگواری کے تاثرات کے ساتھ جواب دیا ”آپ کے خیال میں کراچی جاپان میں ہے؟“ تو طرح طرح کی وضاحتیں دینے لگا کہ اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ کراچی سندھ میں نہیں ہے۔

یہ جو بھائی صاحب کراچی کو سندھ سے الگ سمجھتا ہے یا الگ کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ وہ آپ کو کراچی میں جگہ جگہ مل جاتا ہے۔ کبھی کسی دفتر میں ساتھ بیٹھے اچانک پوچھ لیتا ہے ”سندھ کب جا رہے ہیں؟“ کبھی آپ کوچ سے اتر کر رکشہ میں بیٹھتے ہیں تو بڑی معصومیت سے کہتا ہے ”سندھ سے آ رہے ہیں؟“

یہ وہی بھائی صاحب ہے جو مین اسٹریم میڈیا کے ٹاک شوز ہوسٹ کرتے۔ نیوز پڑھتے۔ اور اخبار میں کالم لکھتے وقت ”کراچی اور سندھ“ کا صیغہ استعمال کرتا ہے۔ اور گزشتہ ستر برس سے اسی دھن میں سندھ کی وحدت کے خلاف مصروف عمل ہے۔

کبھی یہ بھائی صاحب اینکر پرسن اقرار الحسن کی زبان سے قے کرتا ہے کہ کراچی پر سندھی قوم کا کوئی اسٹیک نہیں۔ تو کبھی گورنر عمران اسماعیل کی آنکھ سے اسے سارا سندھ ان پڑھ لوگوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔ یہ وہ بھائی صاحب ہے جو پی ٹی آئی کے ایم پی اے خرم شیر زمان کے وجود میں سرایت کر لیتا ہے تو وہ سندھ کے مختلف اضلاع سے کراچی ٹرانسفر ہونے والے پولیس انسپیکٹروں پر غرانے لگتا ہے۔ مگر یہ سوچنا گوارا نہیں کرتا ہے کہ وہ خود کس صوبے سے آکر کراچی میں ایم پی اے بن بیٹھا ہے۔

اسے پنجاب اور خیبر پختون خوا سے آنے والے افسران پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ یہ ہمارا بھائی صاحب کبھی ایم کیو ایم کا خواجہ اظہار الحق بن کر عدالت میں پٹیشن دائر کرتا ہے کے سندھ کے مختلف اضلاع سے لوگ روزگار کے لیے کراچی نہ آئیں۔ اور ملک کے دوسرے صوبوں حتا کہ برمیوں اور بنگالیوں کے لوگوں کی کراچی آمد پر اس کی پیشانی میں بل تک نہیں پڑتا۔ یہ بھائی صاحب سندھ حکومت کو ”سائیں سرکار“ کے نام سے ٹی وی پر مخاطب ہوتا ہے مگر پنجاب سرکار کو کبھی تضحیک کی خاطر ”پینڈو سرکار“ اور خیبر پختون خوا کی حکومت کو ”نسواری سرکار“ کا نام دینے کی کبھی جرات نہیں کر پاتا۔

آج کل یہ بھائی صاحب بالا ایوانوں میں سندھ کے خلاف بہت ہی سرگرم نظر آ رہا ہے۔ دو دن قبل وہ بہ زبان مخدوم شاہ محمود قریشی سندھ کے خلاف ابل پڑا۔ اور ایک دن پہلے ایم کیو ایم کے ایک ممبر قومی اسمبلی کی زبان میں گویا ہوا ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن وڈیروں کی سازش ہے تاکہ کراچی کے لوگوں کا کاروبار برباد ہو۔ یہ متعصب بھائی صاحب یہ سوچنا گوارا نہیں کرتا کہ کراچی اور سندھ دو الگ الگ لفظ نہیں کہ ان کے بیچ ”اور“ کا لفظ ڈال کر کوئی انہیں جدا کر سکتا ہے۔

سندھ کی وحدت ہر چیز سے زیادہ مقدس ہے۔ اس حوالے سے ریاست کو سنجیدگی دکھانی ہوگی۔ ہر آئے دن سندھ کے لوگوں کے دل میں نفرت کے کانٹے بونا ملک کی سالمیت پر حملے کے مترادف ہے۔ اس متعصب بھائی صاحب کی شرارت کی وجہ سے سندھ کے لوگ اب تنگ آ چکے ہیں۔ وحدت سندھ کوئی کارڈ نہیں جسے کوئی اپنے گھناؤنے مقاصد کی خاطر استعمال کر سکے۔ سندھ ایک کاز ہے۔ سندھ کے سات کروڑ باشندوں کا محبوب وطن ہے۔ اس بھائی صاحب سے ادارے یہ کیوں نہیں پوچھتے کہ وہ سندھ کی جانب اتنا متعصب کیوں ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments