کورونا وائرس: پانچ لاکھ افراد نے خود کُشی سے بچنے کے لیے مدد حاصل کی


آدمی

ایک غیر سرکاری تنظیم نے بتایا ہے کہ خود کشی کے رجحانات سے محفوظ رہنے کے لیے صرف گزشتہ تین ہفتوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد نے آن لائن ٹریننگ حاصل کی ہے۔

’زیرو سوئی سائیڈ الائنس‘ نامی غیر سرکاری خیراتی ادارے نے کہا ہے کہ پانچ لاکھ تین ہزار صارفین نے خود کشی کے رجحانات پر قابو پانے کے لیے آن لائن کورس مکمل کیے ہیں۔ ان کورسز کا مقصد خود کشی کی ایسی علامتوں کی شناخت کرنا ہے جن سے کسی دوسرے کی مدد کی جا سکے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب محکمہ صحت کے حکام نے براہ راست کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل میں خود کشی کے رجحانات پیدا ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے گزشتہ ماہ اپنے سٹاف کی ذہنی صحت کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کی ہے۔

 

انسدادِ خود کشی کے آن لائن پروگرام میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد میں اس اضافے کا مطلب یہ ہوا کہ ’زیرو سوئی سائیڈ الائنس‘ سنہ 2017 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک اپنے دس لاکھ کے ہدف تک پہنچ گئی ہے۔ اس ادارے کے لیے برطانوی حکومت کی امداد بھی شامل ہے۔

اس ادارے کا آن لائن کورس 20 منٹ کا ہے اور صارفین کو ایسی مہارت سکھاتا اور علم دیتا ہے جس سے وہ کسی بھی ایسے شخص کو پہچان سکتے ہیں جس میں خود کشی کے رجحانات پیدا ہو رہے ہوں یا وہ کھل کر اس پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہوں۔

اس طرح کا ایک مختصر کورس بھی آن لائن موجود ہے جس کے لیے صرف دس منٹ درکار ہیں۔

اس غیر سرکاری تنظیم کے ایک کارکن جو ریفرٹی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کا صحیح علم اس وبا کے اختتام تک معلوم نہیں ہو سکے گا۔

تاہم ان کا کہنا ہے ’کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ اور تشویش کا ذہنی صحت پر اثر انداز ہونا ناگزیر ہے۔‘

جو کا کہنا ہے ’خود کشی صحت عامہ کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس میں ہلاک ہونے سے خاندان، دوست احباب اور کمیونیٹیز سب کے سب ہل کے رہ جاتے ہیں۔‘

برطانیہ میں سنہ 2018 میں 6507 خود کشیوں کے واقعات درج کیے گئے تھے۔ برطانیہ کے محکمہ شماریات کے مطابق ان میں تین چوتھائی تعداد جوان افراد کی ہے۔

کورس

ذہنی صحت جاننے کے بارے میں آن لائین کورس کو مکمل کرنے میں 20 منٹ لگتے ہیں

نقصانات کی تلافی

اس دوران ڈاکٹر خبردار کر رہے ہیں کہ موجودہ وبا کے دوران لوگوں میں طویل مدت کے لیے ذہنی صحت کے کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور این ایچ ایس کو ان سے نمٹنے کی تیاری کرنا چاہیے۔

این ایچ ایس کے کلینیکل لیڈرز نیٹ ورک نے بھی وبا کے خلاف براہ راست کام کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی ذہنی صحت پر منفی اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

اس نیٹ ورک نے پیر کو جاری کیے جانے والے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ گزشتہ وباؤں کی معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ ’ہمیں کووِڈ-19 کی وجہ سے فرنٹ لائن ورکرز میں ذہنی بیماریوں اور ان سے منسلک مسائل کے پیدا ہونے کے امکانات کی توقع کرنی چاہیے۔‘

اس مقالے میں انھوں نے مزید کہا ’اب جبکہ کووِڈ-19 پر قابو پانا سرکاری ترجیح ہے، ہم یہ کہہ رہے ہیں اس ہنگامی صورتِحال سے ذہنی صحت کے لیے بھی مسائل کا ایک سلسلہ شروع ہو گا، ایک ایسا سلسلہ جس کا این ایچ ایس کے سٹاف پر بہت گہرا اثر ہو گا اور جس کا بعد میں عام شہریوں کی ذہنی صحت پر بھی اثر پڑے گا۔‘

اس نیٹ ورک نے ’فوری ایکشن‘ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ محکمہ صحت کے رہنما ’اس وقت کا انتظار نہ کریں جب یہ مسئلہ ہمارے سروں پر سوار ہو چکا ہو۔‘

پچھلے ماہ اپنے سٹاف کی ذہنی صحت کے لیے ہیلپ لائن کا اجرا کرتے وقت این ایچ ایس نے کہا تھا کہ ’سماریٹنز‘ جیسے مختلف خیراتی اداروں کے 1500 رضاکار ہر اس سٹاف کی مدد کریں گے جو انھیں فون کرے گا۔

این ایچ ایس نے ’ہیڈ سپیس‘، ’ان مائنڈ‘ اور ’بِگ ہیلتھ‘ جیسے آن لائن غیر سرکاری اداروں کو بھی ایپس کے ذریعے اپنے سٹاف کی مدد کرنے کے لیے اپنے پروگرام میں شامل کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp