بابر اعظم: فیصلے خود کرتا ہوں، مصباح بھائی باہر بیٹھ کر کنٹرول نہیں کرتے


بابر اعظم

بابر اعظم مختصر سے عرصے میں اپنی بیٹنگ کی صلاحیتیں منوا چکے ہیں۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے انھیں ٹی ٹوئنٹی کے بعد اب ون ڈے کی کپتانی بھی سونپ دی ہے۔

اپنی نئی ذمہ داری کے بارے میں بابر اعظم کا کہنا ہے کہ انھیں چیلنج قبول کرنے میں مزا آتا ہے اور وہ اس ذمہ داری کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

بابر اعظم نے جب پیر کے روز وڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے بات کی تو تقریباً تمام ہی سوالات ان کی کپتانی کے بارے میں تھے کہ کیا وہ بیک وقت ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے دونوں کی کپتانی سے انصاف کر پائیں گے؟ اور کیا یہ ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ان کی بیٹنگ متاثر تو نہیں ہو گی؟

بابراعظم کا کہنا ہے کہ جب انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان اور ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے ون ڈے کی کپتانی دیے جانے کے بارے میں بتایا تو وہ یہ اعزاز ملنے پر بہت خوش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’بابر اعظم آج اطمینان سے سو سکتے ہیں‘

‘بابر اعظم، کیمروں اور اشتہارات سے بے نیاز کپتان’

عامر، وہاب اور حسن سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم، بابر ون ڈے ٹیم کے نئے کپتان

بورڈ کو ان میں یہ ذمہ داری سنبھالنے کی صلاحیت نظر آئی تب ہی انھیں یہ دی گئی ہے اور جب آپ کو کوئی ذمہ داری سونپی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے اور یہ نہیں کہتے کہ میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں بلکہ اسے چیلنج سمجھ کر قبول کرتے ہیں اور بابر اعظم اس چیلنج کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

کپتانی میں صرف یہ نہیں ہے کہ آپ نے ہمیشہ جیتنا ہے، آپ ہارتے بھی ہیں اور اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔

’بااختیار کپتان ہوں‘

ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق

بابراعظم نے اس تاثر کو یکسر مسترد کر دیا کہ مصباح الحق باہر بیٹھ کر انھیں کنٹرول کر رہے ہیں۔

بابراعظم کا کہنا ہے کہ مصباح بھائی انھیں مشورے ضرور دیتے ہیں لیکن میدان میں وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔

’جب آپ کپتانی کرتے ہیں تو آپ کو مزاج ٹھنڈا رکھنا پڑتا ہے کیونکہ آپ کو اپنے کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے اور حریف ٹیم کے خلاف منصوبہ بندی بھی کرنی پڑتی ہے۔ فیلڈ میں یقیناً غصہ آتا ہے لیکن آپ کو کنٹرول کرنا پڑتا ہے۔‘

بابر اعظم اس تاثر سے بھی اتفاق نہیں کرتے کہ انھیں بہت جلد قیادت کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ انڈر 19 سے کپتانی کرتے چلے آ رہے ہیں اور جب انھیں پاکستانی ٹیم کا نائب کپتان بنایا گیا تو اس عرصے میں انھوں نے کپتانی کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

بابر اعظم کہتے ہیں کہ جب وہ بیٹنگ کر رہے ہوتے ہیں تو کپتانی کے بارے میں نہیں سوچتے کیونکہ آپ ایک وقت میں ایک ہی چیز پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔

جب وہ بیٹنگ نہیں کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت وہ میچ کی حکمت عملی کے بارے میں سوچتے ہیں۔

ٹیم میں سینیئر کرکٹرز بھی موجود ہیں جن سے وہ مدد لیتے ہیں۔ انھیں کبھی بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ کپتانی کی وجہ سے ان کی بیٹنگ متاثر ہو رہی ہے۔

موجودہ رینکنگ ناقابل قبول

بابر اعظم کہتے ہیں کہ پاکستان کی تینوں فارمیٹس میں عالمی رینکنگ قابل قبول نہیں ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ پاکستان کو پہلی تین پوزیشن میں لے کر آئیں۔

یاد رہے کہ اس وقت پاکستان کی ون ڈے انٹرنیشنل میں رینکنگ چھٹی، ٹیسٹ میں ساتویں اور ٹی ٹوئنٹی میں چوتھی ہے۔

تماشائیوں کے بغیر کرکٹ بے مزہ

پاکستان

بابر اعظم کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ اگر پاکستانی کرکٹ ٹیم جولائی میں انگلینڈ کا دورہ کرتی ہے تو یہ دورہ مخصوص حالات کی وجہ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہو گا۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس دورے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا جن کا تعلق کھلاڑیوں کی صحت سے ہو گا تاہم بند سٹیڈیمز میں تماشائیوں کے بغیر کرکٹ بے مزہ ہو گی کیونکہ کھلاڑیوں کو تماشائیوں کی موجودگی سے اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا حوصلہ ملتا ہے۔

بابر اعظم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال میں کرکٹ میچز بھی مختلف انداز سے ہوں گے جن میں کھلاڑیوں کا جشن نہ منانا، بولرز کا گیند کو نہ چمکانا وغیرہ شامل ہوں گے۔ ظاہر ہے یہ سب کچھ تمام ٹیموں کے لیے ہو گا جس پر سب کو یکساں طور پر عمل کرنا ہو گا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انتظار

بابر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ اس سال آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں کیونکہ وہ پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ وہ چاہیں گے کہ یہ ورلڈ کپ ضرور ہو۔

ایک سوال کے جواب میں بابر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ اور وراٹ کوہلی دو مختلف انداز کے بیٹسمین ہیں لہذا دونوں کا موازنہ نہ کیا جائے تو اچھا ہو گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی کارکردگی سے پاکستانی ٹیم کو جیت سے ہمکنار کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp