بلوچستان کے علاقوں کچھی اور کیچ میں سکیورٹی فورسز پر دو حملوں میں سات اہلکار ہلاک، چار زخمی


فوجی

بلوچستان کے دو مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں کم از کم سات فوجی اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ایک حملہ ضلع کچھی جبکہ دوسرا ضلع کیچ میں ہوا۔

تفصیلات کے مطابق کچھی میں مچھ کے علاقے پیرغیب میں فرنٹیئر کور کی ایک گاڑی کو معمول کی گشت کے بعد کیمپ واپس جاتے ہوئے بم حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں چھ اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک نائب صوبیدار بھی شامل ہے۔

کچھی میں انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق زخمی فوجیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہمی کرنے کے بعد علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

سیکورٹی اہلکاروں پر دوسرا حملہ ضلع کیچ کے علاقے مند میں ہوا اور آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کا ایک اہلکار ہلاک ہوا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں شدت پسندوں کے حملے میں ایک افسر سمیت چھ فوجی اہلکار ہلاک جبکہ ایک فوجی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان: شدت پسندوں کے حملے میں ایک افسر سمیت چھ پاکستانی فوجی ہلاک

شہداد بلوچ نے عسکریت پسندی کا انتخاب کیوں کیا؟

فوجی تربیت کا پروگرام بحال، سکیورٹی تعاون تاحال معطل

ضلع کچھی میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی ہے۔ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے اہلکار اس علاقے میں تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنی کی سیکورٹی پر مامور تھے۔

دوسری جانب کیچ میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری ایک اور کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے دونوں واقعات کی مذمت کی ہے۔

اپنے الگ الگ بیانات میں ان کا کہنا ہے کہ اس وقت جب پوری دنیا کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے، دہشت گرد عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

پیر غیب بلوچستان کے درہ بولان میں واقع ہے اور یہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے شمال مشرق کی جانب اندازاً 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پیر غیب ایک سیاحتی مقام بھی ہے اور یہاں ایک آبشار بھی ہے۔

بولان کے مختلف علاقوں میں بدامنی کے واقعات ایک طویل عرصے سے جاری ہیں لیکن رواں سال پیرغیب اور اس سے متصل علاقوں میں جانی نقصان کے حوالے سے یہ پہلا بڑا حملہ ہے جسے سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔

بولان کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جوکہ شورش سے زیادہ متاثر ہیں۔

اس علاقے میں سیکورٹی فورسز پر حملوں اور ٹرینوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ مسافر گاڑیوں سے مسافروں کو اتار کر قتل کرنے کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں سیکورٹی سخت ہونے کے بعد واقعات میں کمی آئی ہے۔

بولان کا علاقہ معدنیات کے ذخائر کے حوالے سے بھی اہم ہے اور یہاں مختلف کمپنیوں کی جانب سے تیل اور گیس کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کیا جا چکا ہے۔

اگرچہ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے سیکورٹی فورسز پر حملوں کے دعوے معمول کی بات ہے لیکن رواں ماہ کے دوران بلوچستان میں جانی نقصان کے حوالے سے پیر غیب کے علاقے میں یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔

اس سے قبل ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں ایف سی کے اہلکاروں کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ گیارہ روز قبل ہونے والے اس حملے میں سیکورٹی فورسز کے ایک میجر سمیت چھ اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔

دوسری جانب کیچ ایران سے متصل بلوچستان کا سرحدی ضلع ہے۔

یہ ضلع انتظامی لحاظ سے بلوچستان کے مکران ڈویڑن کا حصہ ہے اور کیچ کی طرح اس ڈویژن کے دو دیگر اضلاع میں بھی بدامنی کا سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp