سعودی عرب نے کوڑوں کی سزا ختم کر دی


سعودی عرب

سعودی عرب نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں تعزیر کے طور پر کوڑوں کی سزا کو ختم کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارتِ انصاف نے چند ٹویٹس میں بتایا ہے کہ اس سزا کو ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ متبادل سزائیں تجویز کی جائیں گی۔ متبادل سزاؤں میں قید اور جرمانے یا دونوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی سلطنت کی عدالت عظمی کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ ملک میں کوڑوں کی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کر دیا جائے۔

اُس وقت میڈیا کو ملنے والے ایک دستاویز کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ یہ اقدام شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں کی جانے والی انسانی حقوق میں کی جانے والی اصلاحات کی ایک کڑی ہے۔

وزارتِ انصاف کی تازہ ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ ‘عدالتیں مقدمات کی سماعت کریں گی اور ہر مقدمے کی بنیاد پر جانچ پڑتال کر کے سزا تفویض کی جائے گی۔’

https://twitter.com/MojKsa_EN/status/1262821394662019078

سعودی خبر رساں ویب سائٹ العربیہ کے مطابق وزیر انصاف ولید الثمانی نے ایک دستاویز جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے سے تمام عدالتوں کو مطلع کیا ہے۔

خیال رہے کہ ‘تعزیر’ وہ سزائیں ہیں جن کا ذکر اسلامی شریعہ میں نہیں ہے اور یہ کہ قاضی یا جج انھیں کسی جرم کے ارتکاب کے سلسلے میں تفویض کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب: 18 سال سے کم عمر مجرموں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی

سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا ختم کر دی جائے گی: سپریم کورٹ

کیا سعودی عرب کے حالات واقعی اتنے خراب ہیں؟

سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے اس کے تحت اب تک جس کسی کو بھی کوڑے مارے جانے کی سزا ہوتی تھی اب انھیں اس کی جگہ قید یا جرمانے ہوں گے۔

https://twitter.com/HRCSaudi_EN/status/1254402207455346688

ایک بیان میں انسانی حقوق کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ اصلاح شاہ سلمان اور شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ چند برسوں سے سعودی عرب میں اصلاحات کا دور جاری ہے جس میں پہلے خواتین کی ڈرائیونگ سے پابندی کا ہٹایا جانا تھا۔ اس کے بعد خواتین کے اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے اور پھر نگراں یا محرم کے بغیر سفر کرنے یا پھر تنہا سفر کرنے کی اجازتیں جیسی چیزیں سامنے آ‏ئیں اور پھر گذشتہ دنوں 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے سزائے موت کو کالعدم قرار دیا گیا۔

سعودی عرب میں آخری مرتبہ کوڑے مارے جانے کی سزا سنہ 2015 میں اس وقت شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی جب ایک بلاگر ریف بداوی کو سائبر کرائم اور توہین مذہب کے جرم کی سزا پر سرعام کوڑے مارے گئے تھے۔

سزا کے مطابق انھیں ہفتہ وار مار کے دوران ایک ہزار کوڑے لگائے جانے تھے لیکن عالمی غم و غصے اور کوڑے لگانے کی سزا کے دوران ان کی حالت غیر ہو جانے کے باعث ان کی سزا پر مکمل عملدرآمد کو روکنا پڑا تھا۔

بی بی سی کے عرب امور کے ایڈیٹر سبیسچن اشر کا کہنا ہے کہ یقیناً کوڑوں کی سزا عالمی سطح پر سعودی عرب کے لیے بدنامی کا باعث بنی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp