’اب ترک ہمیں بتائیں گے کہ کون ہمارا دوست ہے اور کون دشمن؟‘
اگر ہماری طرح ہی آپ بھی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر ہر طرف کورونا وائرس کی خبریں اور ٹرینڈ دیکھ دیکھ کر پریشان ہو رہے ہیں تو آئیں آپ کی توجہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی کسی اور طرف لے چلتے ہیں۔
کہاں؟ متحدہ عرب امارات! کیوں؟ آگے پڑھیے تو!
ویسے تو پچھلے کچھ عرصے میں متحدہ عرب امارات انڈیا اور پاکستان میں سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ پر متعدد بار اہم موضوع بحث بنا ہے۔ انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات اور مسلمان مخالف لہر پر اماراتی شہزادی ہند القسیمی کی جانب سے ٹوئٹر پر بارہا تنقید انڈیا اور پاکستان میں ٹرینڈ بھی بنی اور میڈیا پر بھی خبروں میں بھی آئی۔
لیکن اس بار بات کچھ مختلف ہے۔
ہوا یہ کہ گذشتہ روز پاکستان میں شام آٹھ بجے کے قریب ہیش ٹیگ بائیکاٹ یو اے ای ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع ہوا جو بظاہر ایک ترک شہری علی کسکن نے شروع کیا۔ علی کسکن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق وہ ایک صحافی ہیں۔
وہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر بات کرتے ہیں اور اکثر ترک صدر اردوغان کی تصویریں ٹویٹ کرتے ہیں۔ علی کسکن کو بہت سے پاکستانی ٹوئٹر صارفین فالو بھی کرتے ہیں۔
https://twitter.com/alikeskin_tr/status/1262756828284252161?s=20
علی کسکن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘متحدہ عرب امارات اب ترکی کا دشمن ہے۔ میں اپنے سب مسلمان دوستوں سے کہتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات پر پابندیاں عائد کریں’۔
#BoycottUAE
https://twitter.com/asad_chowdhary/status/1262758848768532482?s=20
یہ ٹویٹ ہزاروں دفعہ لائیک کی گئی اور اس پر بہت سارے پاکستانیوں کی طرف سے سینکڑوں کمنٹ آئے۔ جیسے کہ پاکستان سے اسد چودھری نے لکھا کہ ‘اُن کی خاموشی اور انڈیا کی حمایت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ہم غداروں کو معاف نہیں کریں گے۔
BoycottUAE
آپ کا دشمن ہمارا دشمن ہے۔
اور ظاہر ہے اگر آپ ٹوئٹر پر متحدہ عرب امارات کے خلاف بات کریں گے تو اماراتی بھی جواب دیں گے!
When you’ll come begging for a job in Dubai or Abu Dhabi , then we will ask you who is the terrorist !
— حسن سجواني 🇦🇪 Hassan Sajwani (@HSajwanization) May 19, 2020
اماراتی ٹوئٹر صارف حسن سجوانی نے جواب میں لکھا کہ ‘جب تم دبئی یا ابوظہبی میں نوکری کے لیے بھیک مانگتے آؤ گے تب تم سے پوچھیں گے کہ دہشت گرد کون ہے؟
https://twitter.com/RajMish89254400/status/1262965273633660928?s=20
ترک، پاکستانی، اماراتی میدان میں آگئے تو انڈین پیچھے کیوں رہیں!
جھٹ سے ایک انڈین ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ‘ہم انڈین ہمیشہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں’۔
آپ کو شاید یاد ہو، کچھ عرصے پہلے جب متحدہ عرب امارات نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کے سب سے بڑے سویلین ایوارڈ سے نوازا تھا تو اس پر پاکستان میں سوشل میڈیا پر ناراضی کا اظہار کیا گیا۔ یہ ایوارڈ ایک ایسے وقت میں دیا گیا تھا جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت بدلنے کے بعد وادی میں لاک ڈاؤن جاری تھا۔
A few weeks back, it was the Pakistanis who were urging UAE to boycott India. Now, just a month later, #BoycottUAE is trending in Pakistan…they want everyone to boycott UAE.
Turkey throws a few crumbs and Pakistanis change their loyalties overnight. @uaegov https://t.co/RfYgkwgFgr
— Major Gaurav Arya (Retd) (@majorgauravarya) May 20, 2020
ریٹائرڈ میجر گورو آریہ بھی بحث میں کود پڑے۔
انھوں نے لکھا کہ ’کچھ ہفتے پہلے تو پاکستانی متحدہ عرب امارات سے اپیل کر رہے تھے کے انڈیا کا بائیکاٹ کریں۔ اب صرف ایک مہینے بعد پاکستان میں ’بائیکاٹ یو اے ای ٹرینڈ‘ کر رہا ہے۔۔ ترکی نے کچھ ٹکڑے پھینکے اور پاکستانیوں نے اپنی وفاداری رات گئے بدل لی۔‘
اب ٹوئٹر پر اس طرح کی بحث تہذیب کے دائرے میں رہے اس کا امکان اکثر کم ہی ہوتا ہے۔
So Pakistan is trending #BoycottUAE. That’s such a big loss for UAE. I mean who will drive their cars now? 😂
— Abhinav Khare (@iabhinavKhare) May 20, 2020
ابھینو کھرے نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان میں بائیکاٹ یو اے ای ٹرینڈ کروانا متحدہ عرب امارات کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ اب اُن کی گاڑیاں کون چلائے گا؟”
ساتھ ہی بہت سے انڈین ٹوئٹر صارفین نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو گاڑی چلا کر لے جاتے تصویر بھی شیئر کی۔ بتائیں!
https://twitter.com/FriendshipTurk/status/1262781770921115649?s=20
پاک ترک فرینڈشپ نامی ہینڈل نے لکھا کہ ‘عرب ہمارے ساتھ وفاداری نہیں کرتے۔ وہ اپنے مفادات دیکھتے ہیں۔ کافی بار انھوں نے ہماری پیٹ میں چھرا گھونپا ہے۔ ترکی ہی وہ ایک ملک ہے جو ہمیشہ ہمارے شانہ بشانہ رہا ہے۔‘
اسی طرح کے اور تبصرے بھی کیے گئے، لیکن کچھ لوگ تھوڑا کنفیوز اور پریشان بھی ہوئے۔
Dear Ali, Pakistan and UAE have historic ties and this #BoycottUAE hashtag is not in our bilateral interest. We know there are many differences between Turkey and UAE but those should be amicably resolved between the two brotherly Muslim countries through dialogue. Thanks https://t.co/rMPstPnlf4
— Muhammad Ibrahim Qazi (@miqazi) May 19, 2020
محمد ابراہیم قاضی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘عزیزم علی، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تاریخی روابط ہیں اور یہ
#BoycottUAE ہیش ٹیگ ہمارے باہمی تعلقات کے مفاد میں نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اختلافات ہیں مگر دونوں برادرانہ ممالک کو بات چیت کر کے ان کا حل نکلالنا چاہیے’۔
https://twitter.com/Ejaz_Pakistani/status/1262816814767144961?s=20
حالیہ دنوں میں پاکستان میں ترک ڈرامہ ارطغرل کافی مقبول رہا ہے اور اسی سے متاثر ایک ٹوئٹر صارف نے علی کسکن کو اس ٹرینڈ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘بھائی دنیا میں مسلمانوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور وہ #BoycottUAE نہیں۔ جب ہم ارطغرل دیکھتے ہیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ سلجوق اس لیے زوال پذیر ہوئے کیونکہ مسلمانوں میں آپس میں دشمنیاں تھیں’۔
We are all muslims, UAE is home to many people working here and feeding their families back home, we love turkey but we also love UAE, I'm living in the UAE for 42 years now, I've never seen enemity in the people of UAE, we may have differences in opinion.
— Asif Munir (@asifhbk1) May 19, 2020
آصف منیر نے ٹویٹ کی اور کہا کہ ‘متحدہ عرب امارات یہاں کام کرنے والے بہت سے لوگوں کے لیے گھر ہے اور وہ اپنی سرزمین میں بسنے والے خاندانوں کا پیٹ پال رہے ہیں، ہمیں ترکی سے محبت ہے مگر ہمیں متحدہ عرب امارات سے بھی محبت ہے۔ میں 42 سال سے متحدہ عرب امارات میں رہ رہا ہوں اور میں نے اماراتیوں میں نفرت نہیں دیکھی’۔
گھنٹوں بعد بھی یہ ہیشٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا۔
ذوہیر ظفر نے وہ سوال پوچھا جو شاید کئی لوگوں کے ذہن میں تھا کہ ’کیا مجھے کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ ہیش ٹیگ کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟‘
جبکہ طحہ منیب نے لکھا کہ ’اب ترک ہمیں بتائیں گے کہ کون ہمارا دوست ہے اور کون دشمن؟‘
اچھا اتنی بحث ہو رہی ہو اور ایک بھی پیروڈی اکاؤنٹ کا ذکر نہ ہو؟ ناممکن! دی زیدو لیکس نامی اکاؤنٹ کی ایک ٹویٹ کا سکرین شاٹ انڈیا میں بہت شئیر کیا گیا۔
ٹویٹ میں لکھا تھا؟ یہ: ‘شاباش میرے عزیر پاکستانی بہن بھائیو، بائیکاٹ یو اے ای ٹرینڈ کرنے کا مگر براہ کرم یہ نوٹ کر لیں ہم نے اُن کے 30 ارب ڈالر دینے ہیں۔ اگر ہم بیس کروڑ پاکستانی اپنی ایک آنکھ اور ایک گردہ عالمی مارکیٹ میں بیچ دیں تو 33 ارب ڈالر ملیں گے۔ اُن کی رقم واپس کرتے ہیں اور بقیہ 3 ارب کی اگلے تین سال کے لیے مفت بریانی کھاتے ہیں۔’
ویسے تو اس ٹرینڈ پر مزید ٹویٹ کا سلسلہ جاری ہے، لیکن اب ہماری توجہ اس پیروڈی اکاؤنٹ کی پن کی گئی ٹویٹ پر چلی گئی ہے: مفت بریانی کا اتنا شوق!
- ’مزدور عید سے پہلے بے روزگار ہوگئے‘: چینی انجینیئرز پر حملے کے بعد داسو ڈیم سیمت دیگر منصوبوں پر کام بند - 30/03/2024
- کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کی غیر ملکی طلبہ کے لیے نئی پالیسی: ’ان شعبوں کو ترجیح ملے گی جن کی مانگ زیادہ ہے‘ - 30/03/2024
- ایک دن میں 50 مقابلوں سے 80 ہزار پاؤنڈ مالیت کے انعامات جیتنے والا جوڑا: ’مفت کی مشقت کے بجائے تخلیقی مقابلوں پر توجہ دیتی ہوں‘ - 30/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).