مفخر عدیل کیس: موجودہ چالان پر ملزم کو سخت ترین سزا دلوانا ناممکن ہے


فوجداری مقدمات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس نے اپنے سینیئر افسر، ایس ایس پی مفخر عدیل کے خلاف مقدمۂ قتل کا جو چالان عدالت میں پیش کیا ہے اس میں پائی جانے والی کمزوریوں کی وجہ سے ملزم کو سخت ترین سزا دلوانا تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

مفخر عدیل پر اپنے دوست وکیل شہباز تتلہ کو قتل کرنے کا الزام ہے اور اس قتل کا اعتراف وہ پولیس کے سامنے اقبالی بیان میں کر چکے ہیں۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیان عدالت کے سامنے لے کر نہ جانا، واقعاتی شہادتوں پر حد سے زیادہ انحصار اور سب سے بڑھ کر اس قتل کی اصل محرک، جو بقول ملزم قتل کی وجہ بنیں، یعنی مفخر عدیل کی سابقہ بیوی اسما عنایت کو تتفتیش کا حصہ نہ بنانا اس مقدمے کو کمزور بنا رہے ہیں۔

مفخر عدیل نے اپنے دوست کو قتل کرنے کی جو بنیادی وجہ پولیس کو بتائی وہ تھی شہباز تتلہ کے ہاتھوں ان کی سابق اہلیہ اسما کا ریپ تھا تاہم اسما نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس ساری کہانی کی تردید کر دی ہے۔

ایسے میں وجہ عناد اگر عدالت میں ثابت ہی نہ ہو سکی تو اس کیس میں کتنی جان رہ جائے گی، قانونی ماہرین اس سوال کا جواب بھی پولیس کی پراسیکیوشن برانچ سے پوچھتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مفخر نے مجھ پہ جو کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی وہ بالکل جھوٹ ہے

بی بی سی نے جب اس مقدمے کے اہم کرداروں میں سے ایک یعنی مفخر عدیل کی پہلی اہلیہ اسما سے بات کی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے سابق شوہر نے ان کے کردار کے متعلق جو پولیس کو بتایا ہے کہ شہباز تتلہ نے ماضی میں ان سے زیادتی یا زبردستی کی تھی وہ بالکل غلط اور بےبنیاد ہے کیونکہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے بیان میں مفخر نے مجھ پر جو کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی وہ بالکل جھوٹ ہے اور اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔‘

مفخر سے طلاق کی وجہ پر بات کرتے ہوئے اسما کا کہنا تھا کہ ان کے اور مفخر کے درمیان طلاق کسی تیسرے شخص کی وجہ سے نہیں ہوئی تھی بلکہ ان کے اپنے سابقہ شوہر سے ذاتی سطح پر سخت قسم کے اختلاف تھے جن کا اختتام 2018 میں ان کے خلع لینے کی صورت میں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مفخر کے متعلق جس طرح کے معاملات منظر عام پر آ رہے ہیں تو کوئی بھی عقلمند انسان ایسے شخص کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرے گا‘۔

مفخر عدیل اور اسما کی شادی سنہ 2002 میں ہوئی تھی اور ان کے قریبی خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے درمیان چپقلش اور رنجش کافی سالوں سے جاری تھی۔

ذرائع کے مطابق 2017 میں اسما نے اپنے ایک قریبی عزیز کو بتایا تھا کہ وہ مفخر سے اس قدر تنگ ہیں کہ طلاق لینا چاہتی ہیں۔

اس عزیز کے سمجھانے پر معاملہ کچھ عرصہ کے لیے ٹل گیا تھا لیکن جب 2018 میں مفخر نے دوسری شادری کی تو اسما نے بالآخر ان سے طلاق لے لی اور اپنے تینوں بچوں کو اپنے سابق شوہر کے پاس چھوڑ کر والدین کے گھر چلی گئی تھیں۔

شہباز تتلہ کے قتل کے حوالے سے اسما نے کہا کہ ’اگر مفخر نے کچھ غلط کیا ہے تو اسے ضرور سزا ملنی چاہیے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عدالت انھیں اس کیس میں بلائے گی تو وہ اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد ہی اس کے متعلق کوئی فیصلہ کریں گی۔

شہباز تتلہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اسما کا کہنا تھا کہ ’ان کی شہرت بھی پچھلے چند برسوں سے کوئی خاص اچھی نہیں تھی۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مقتول کے کردار کے حوالے سے بذات خود تو انھوں نے کچھ نہیں دیکھا لیکن سنا ضرور تھا۔

بی بی سی نے ملزم مفخر کی دوسری بیوی عزا سے بھی ان کا مؤقف جاننے کے لیے جب رابطہ کیا تو انھوں نے یہ کہہ کر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ اس معاملے پر کسی بھی طرح کے سوالات کا جواب دینا نہیں چاہتیں۔

خیال رہے کہ ملزم مفخر کے مطابق انھیں اپنی سابقہ بیوی اسما کے چند برس قبل شہباز تتلہ کے ہاتھوں ریپ کیے جانے کا علم کچھ ماہ قبل اپنی دوسری بیوی عزا سے ہوا تھا۔

’وجۂ عناد کا کھوج نہیں لگ سکا ہے‘

مفخر عدیل نے تو قتل کی وجہ شہباز تتلہ کی ان کی اہلیہ کا ریپ قرار دیا گیاہے لیکن اس مقدمے کی تحقیقات سے براہِ راست منسلک رہنے والے ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق وہ یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ ملزم نے غیرت کے نام پر اس طریقے سے اپنے دوست کا قتل کیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح چند سال پہلے کے افیئر کا دعویٰ کرنا، اس دوران میاں بیوی میں علیحدگی کو بھی تقریباً دو سال کا وقت گزر جانا اور اب جا کر اس افیئر والی بات پر ایسے بھیانک طریقے سے دوست کا قتل کر دینا سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ساری تحقیقات میں قتل کے مقصد(وجہ عناد) کا کھوج بھی نہیں لگا پائے کہ اگر غیرت کے نام پر نہیں تو پھر کس وجہ سے ملزم نے اپنے گہرے دوست کا بیدردی سے قتل کر کے اس کی لاش کے نشانات تک مٹا دیے‘۔

اس مقدمے میں پولیس نے جو چالان تیار کر کے استغاثہ کے حوالے کیا اس سے بھی یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس نے اس پراسرار قتل کے پیچھے چھپی وجہ عناد (قتل کے مقصد) کی صداقت جاننے کے لیے ملزم کی سابقہ بیوی اسما اور نہ ہی موجودہ بیوی عزا کو شامل تفتیش کیا ہے۔

بی بی سی کو موصول کیس چالان کے مطابق 50 دن تک کی گئی تحقیقات کے نتیجے میں پراسیکیوشن میں جمع کروائے گئے چالان میں کل 28 گواہان کی فہرست پیش کی گئی ہے جن میں 12 عام گواہ اور 16 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

12 عام گواہوں میں گھر کا مالک، گھر کرائے پر دلوانے والا پراپرٹی ڈیلر اور تیزاب خرید کر لانے والا ملازم اور بیچنے والا دکاندار بھی شامل ہیں لیکن ملزم کی دونوں بیویوں کا اس میں کوئی ذکر نہیں۔

پولیس

فارینزک ٹیم کو کھدائی کے دوران فیصل ٹاؤن والے گھر کے گٹر کے پائپوں سے پتلون کی جیب کا کپڑا اور ایک ہُک ملا ہے

قتل کے دو چشم دید گواہ؟

شہباز تتلہ قتل کیس میں پولیس کی تحقیقات کے دوران دو چشم دید گواہوں کا بھی انکشاف ہوا ہے جنھوں نے سات فروری کی شام مقتول کو ملزمان مفخر عدیل اور اسد بھٹی کے ساتھ کلمہ چوک کے پاس مفخر کی سرکاری گاڑی میں بیٹھتے دیکھا تھا۔

اس کیس کی سب سے اہم کڑی یہی دو گواہان ہیں جو مقتول کے غائب ہونے اور ملزم کے ساتھ جانے کے تعلق کو جوڑتے ہیں۔ کیس کی بظاہر یہ سب سے اہم کڑی پولیس کے ہاتھ 11 فروری کو لگی جس کے بعد سیف سٹی اتھارٹی کی روٹ فوٹیج نکلوائی گئی جس سے مفخرعدیل کی سرکاری گاڑی کے سات فروری کی شام بر کت مارکیٹ، فیصل ٹاؤن گول چکر سے ہوتے ہوئے ایم بلاک ماڈل ٹاؤن ایکسٹینشن کی طرف جانے کا سراغ ملا۔

یہی وہ محلہ ہے جہاں مبینہ طور پر ایک مکان میں ملزمان نے شہباز تتلہ کو قتل کر کے اس کی لاش کو تیزاب میں ڈال کر محلول بنا دیا تھا۔ اہل محلہ سے جب مکان کی نشاندہی ہوئی تو اس کے دروازے پر تالا لگا تھا۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp