انڈیا میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن: پرینکا گاندھی، یوگی حکومت کی سیاست کے بیچ انڈین مزدور پس کر رہ گئے


پرینکا

انڈین ریاست اترپردیش میں مزدوروں کو اپنے آبائی گھروں تک پہنچانے کے لیے کانگریس نے جو بسیں بھیجی تھیں ان پر کھڑا ہونے والا تنازعہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

کانگریس کی تقریباً 500 بسیں ریاست راجستھان اوراتر پردیش کی سرحد پر کھڑی ہیں اور دنوں قومی پارٹیاں ایک دوسرے پر سیاست کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔

کانگریس کا الزام ہے کہ ریاست اترپردیش کی حکومت کا بغیر کسی وجہ کے بسوں کو آگے نہیں جانے دے رہی ہے جبکہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس نے بسوں کے بارے میں جعلی معلومات دی ہیں۔ اس لیے ان بسوں کو چلانے کی اجازت دینا غیر قانونی ہو گا۔

اس سے قبل اتر پردیش حکومت نے کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی تجویز کو قبول کر لیا تھا جس میں انھوں نے مزدوروں کی مدد کے لیے ایک ہزار بسیں بھیجنے کی پیش کش کی تھی لیکن تب سے معاملہ قانونی کارروائی اور سیاست میں پھنس گیا ہے۔

کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ بسیں آگرہ کے قریب راجستھان کی سرحد پر پہنچا دی گئی ہیں لیکن اب ان بسوں کوآگرہ سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

شہروں سے ہجرت

اس کے علاوہ کانگریس کے 50، 60 لوگوں کے خلاف لاک ڈاؤن کے قواعد کو توڑنے کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

ادھر اترپردیش حکومت کا کہنا ہے کہ کئی بسوں کے دستاویزات مکمل نہیں ہیں لہٰذا بہت سی بسوں میں ٹرک، ٹرالی، بائیک اور اسکوٹر کی نمبر پلیٹیں لگائی گئی ہیں۔ اس لیے ان بسوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار لالو اور پرینکا گاندھی واڈرا کے سکریٹری کے خلاف بسوں کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ کانگریس کے 50، 60 لوگوں کے خلاف لاک ڈاؤن کے قواعد کو توڑنے کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

اس بارے میں اترپردیش کانگریس کے نائب صدر پنکج کمار ملک نے کہا کہ ’بی جے پی کے لوگ سیاست کر رہے ہیں، ہماری زیادہ تر بسیں ٹھیک ہیں، کم از کم انھیں تو جانے کی اجازت دیں۔ ہم نے مزید بسیں بھیجی تھیں تاکہ اگر کوئی پریشانی ہو تو باقی بسیں بھیجی جائیں۔

’ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ مزدوروں کو ان کے گھر پہنچایا جا سکے۔‘

https://twitter.com/INCUttarPradesh/status/1262667441420861441

اس حوالے سے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’اگر کوئی خرابیاں ہیں تو ہمیں بتائیں ہم ان کی اصلاح کر کے بھیج دیں گے۔

’پہلے خود اترپردیش حکومت نے 879 بسوں کی اجازت دی لیکن اب بسیں روک دی گئی ہیں۔‘

معاملہ ہے کیا؟

پرینکا گاندھی نے 16 مئی کو اتر پردیش حکومت سے تارکین وطن کارکنوں کے لیے ایک ہزار بسیں بھیجنے کی اجازت طلب کی۔ پیر کے روز ریاستی حکومت نے انھیں یہ کہہ کر اجازت دی کہ بسوں کی تفصیلات، ڈرائیور اور آپریٹر کی تفصیلات دستیاب کرائی جائیں۔

پہلے ریاستی حکومت نے کانگریس پر بسوں کی تفصیلات نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ کانگریس نے کہا تھا کہ انھوں نے تمام بسوں کے بارے میں معلومات دے دی ہیں۔

اس کے بعد یہ بسیں لکھنؤ لانے کے لیے کہا گیا تھا۔ جب کانگریس نے اس پر اعتراض کیا تو اسے دلی کے مضافاتی علاقے غازی آباد اور نوئیڈا کے بس اسٹیشنوں تک پانچ سو بسیں لے جانے کی اجازت دی گئی۔ تاہم اب آگرہ پر بسیں روک لی گئی ہیں۔

کانگریس الزام لگا رہی ہے کہ بسوں کو غیر ضروری طور پر بی جے پی روک رہی ہے اوربی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس بسوں کے بارے میں غلط معلومات دے رہی ہے۔

https://twitter.com/UPGovt/status/1262638168056016896?s=20

بی جے پی کیا کہتی ہے

بی جے پی کے ریاستی ترجمان راکیش ترپاٹھی نے الزام عائد کیا ہے کہ کانگریس نے دھوکہ دہی کی ہے اور حکومت ایسی بسوں میں مزدوروں کو بھیج کر ان کی حفاظت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی۔

راکیش ترپاٹھی نے کہا کہ کانگریس سے بسوں کی فہرست طلب کی گئی تھی جیسے ان کے ڈرائیور، آپریٹر کے نمبر اور بسوں کی فٹنس کے کاغذات شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ بس کو چلانے کی اجازت صرف اس صورت میں مل سکتی ہے جب وہ معیار پر پوری اترتی ہوں لیکن کانگریس کی جانب سے فراہم گئی بہت سی بسوں کی تفصیلات جعلی ہیں جبکہ بہت سی گاڑیوں میں فٹنس اور انشورنس نہیں ہے۔

’ایسی غیر محفوظ گاڑیوں میں ہم کسی کو اترپردیش میں سفر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ یہ غیر قانونی کام ہو گا۔‘

انڈین شہر بریلی میں لوگوں کو بھی کیمیکل سے دھو دیا گیا

جنوبی ایشیائی ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرین باقی دنیا سے کم کیوں؟

’انڈیا کو کورونا وائرس کی سونامی کے لیے تیار رہنا چاہیے‘

گائے کے پیشاب سے کورونا کا علاج اور دیگر ’بےبنیاد‘ دعوے

کورونا وائرس کے ’ہومیوپیتھک علاج‘ پر انڈیا کی وضاحت

کورونا: انڈیا میں ایک شخص کی وجہ سے 40 ہزار لوگ قرنطینہ میں


ان کا کہنا تھا کہ ایسا کر کے کانگریس قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

’یہ واضح ہے کہ کانگریس یوپی میں سیاست کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت محنت کشوں کی بے لوث مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

سیاست کے شکار مزدور

اس سارے معاملے کے درمیان مزدور ابھی کہیں پیدل جا رہے ہیں اورکہیں بسوں کا انتظار کر رہے ہیں لیکن دونوں جماعتوں کی سیاست میں مزدوروں کی مدد کی امید معدوم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

مزدوروں کے نام پر ہونے والی اس سیاست کے بارے میں ہندوستان روزنامہ ٹائمز کی سینیئر ریذیڈنٹ ایڈیٹر سنیتا آرون کا کہنا ہے کہ ’اگر کانگریس ایک ہزار بسیں کہتی اور 200 بسیں فراہم کرنے میں کامیاب ہوتی تو اس کی پیشکش کو قبول کیا جانا چاہیے تھا۔

انڈیا مزدور

ماضی میں بھی بحرانی حالات میں لوگوں اسی قسم کی ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں

یہ وہ وقت ہے جب جہاں کہیں سے بھی مدد ملے اسے قبول کرنا چاہیے اسے اتنا بڑا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

دونوں جماعتیں اس معاملے میں آمنے سامنے آ گئیں ہیں۔ تین دن سے الزامات لگائے جارہے ہیں لیکن کیا اس سے اتنا بڑا سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے؟

سنیتا آرون کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس یہ سوچ رہی ہے کہ ان بسوں کے ذریعہ یوپی حکومت کی ناکامی ظاہر کی جاسکتی ہے تو یہ غلط ہے۔ اسی کے ساتھ ہی اگر بی جے پی یہ سوچ رہی ہے کہ اس سے کانگریس کو فائدہ ہو گا تو یہ سوچنا بھی غلط ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’دراصل دونوں جماعتوں کے درمیان اعتماد کی کمی ہے۔ اس سے الیکشن میں کسی کو فائدہ نہیں ہو گا۔ ہاں یہ سب دیکھ کر لوگ صرف غمگین ہو جائیں گے کہ ملک کی سیاست کس سطح پر پہنچ چکی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp