کرنل کی بیوی ٹاپ ٹرینڈ


قانون جو بھی توڑے سزا بھی اسی کو ملنی چاہیے، لیکن یہاں ایسا نہیں ہوتا قانون توڑے جاتے ہیں دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا سننا، لائسنس کا نہ ہونا یا ٹریفک سگنل توڑنا اگر کوئی غریب یا بے سہارا لوگ ہاتھ چڑھ جائیں تو سارے قانونی تقاضے بھی پورے کیا جاتے ہیں۔ وہیں اگر کوئی افسر یا سیاسی اثر رسوخ استعمال کرنے والا بندہ ہو تو چھٹکارا مل جاتا ہے اور سب کچھ معاف کر دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سر یا جناب ہماری غلطی تھی معاف کیجئے گا لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے، قانون سب کے لیے برابر ہونے چاہیے جیسے موٹروے پر ہم سیٹ بلٹ باندھ لیتے ہیں اور گاڑی کو کراس کرتے ہوئے انڈیکیٹر کا استعمال کرتے ہیں لیکن موٹروے پر سے اترنے کے ساتھ ہی ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں اور وہی عام سڑکوں پر رف ڈرائیونگ شروع کر دیتے ہیں۔

انسٹاگرام پر دیکھتا ہوں کہ ”کرنل کی بیوی“ کی ویڈیو چل رہی ہے فیس بک پر ”کرنل کی بیوی“ پر بحث جاری ہے اور ٹویٹر پر تو ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے۔ کیا اس ملک میں اس دن کرنل کی بیوی کے آتے ہی بہت سے مسائل ختم ہو چکے تھے؟ تمام میڈیا چینل اور ویب پیج پر ایک ہی خبر دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہے کہ کرنل کی بیوی، کرنل کی بیوی۔ روڈ پر کام کرنے والوں کی غلطی یہ ہے کہ وہ دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر بورڈ نصب کرتے تا کہ عوام کو پتا چل سکے آگے روڈ پر کام ہو رہا ہے اور لکھا ہوتا آپ دوسری لائن کا استعمال کریں پھر تو نہ ٹریفک جام ہوتی نہ کرنل کی بیوی آتی۔

وہ کرنل کی بیوی تھی، نہ کہ وہ خود کرنل پولیس کا اہلکار بھی داد کا مستحق ہے کہ وہ بھی اپنی بات سے پیچھے نہ ہٹا اور ایک ہی بات پر ڈٹا رہا کہ روڈ بند ہے آپ چاہیے جس کی مرضی بیوی ہوں روڈ کھلنے پر سب کو جانے دیا جائے گا لیکن وہ کرنل کی بیوی تھی اس کو یہ بات ناگوار گزری اور پولیس اہلکار سے بدکلامی شروع کر دی۔ جو آپ لوگ ویڈیو میں سن اور دیکھ چکے ہوں گے۔

یہ واقع 20 مئی کی شام پانچ بجے کے قریب صوبہ خیبرپختونخوا میں ہزارہ ایکسپریس وے پر مانسہرہ میں پیش آیا جب یہ خاتون مانسہرہ سے شنکیاری کی جانب سفر کر رہی تھیں۔ ان خاتون کے شوہر کا تعلق پاکستانی فوج سے ہے جو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔

ویڈیو کے پہلے حصے میں خاتون گاڑی میں سے ہی اپنا تعارف کرواتی نظر آتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کرنل کی بیوی کو اس طرح تم نہیں روک سکتے اور دوسرے حصے میں وہ خود گاڑی سے اتر کر رکاوٹیں ہٹا دیتی ہیں اور ساتھ کچھ نازیبا الفاظ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کو سنا دیتی ہیں۔

ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی ٹویٹر پر ہیش ٹیگ کے ساتھ ”کرنل کی بیوی“ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ ماضی میں بھی ایسے مختلف واقعات اور وڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں جہاں طاقت ور افراد اپنا تعارف کروا کر رعایت لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایک فرد کی وجہ سے کسی بھی ادارے کو نشانہ بنانا نامناسب ہے۔

پاکستان میں جس شخص کو بھی موقع ملتا ہے وہ قانون توڑتا ہے اور فخر محسوس کرتا ہے۔ اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ایسا رویہ نا قابل قبول ہے اور اس کی سزا پولیس اہلکار کے بجائے اس خاتون کو ملنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments