رمضان، پکوڑے اور صحت


پکوڑے کسے نہیں پسند سب کو ہی اچھے لگتے ہیں۔ پکوڑوں کا تعلق بارش اور سب سے بڑھ کر روزے سے ہے۔ رمضان میں پکوڑے خصوصی توجہ پا لیتے ہیں، جب تک افطار میں پکوڑے نہ ہوں افطاری ادھوری لگتی ہے۔

جس نے بھی پکوڑے ایجاد کیے لگتا بہت ہی ذہین انسان تھا، سب فوڈ گروپس ایک ہی آئٹم ہیں ڈال دیے۔ جیسے کاربو ہائیڈریٹ، پروٹین، سبزیاں، اور فیٹ تو کوٹ کوٹ کے بھر دی جاتی ہے، جب انہیں تیل سے بھری کڑاہی ہیں غوطے دیے جاتے ہیں۔ اور دہی کی چٹنی کے ساتھ کھایا جاتا ہے تو ڈیری کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے۔ ہے نہ زبردست ایجاد۔

پکوڑے بھی اب وقت کے ساتھ ترقی کر گئے ہیں اب تو ہر چیز کے پکوڑے بن جاتے ہیں چاہے کسی کی ناک پہ مکا مار کے اسے پکوڑا بنا دو۔ پکوڑوں کو مختلف چیزوں سے تشبیہ بھی دی جاتی ہے جیسے کہ کسی کو کہنا، او پکوڑے کی ناک والے اپنے کام سے کام رکھ۔

آلو کے پکوڑے، پیاز کے پکوڑے، سبزیوں کے پکوڑے، چکن کے پکوڑے، مچھلی کے پکوڑے، نوڈلز کے پکوڑے، اور جس کو کھانا چاہیں اس کے پکوڑے، ہر چیز کے پکوڑے بن جاتے ہیں۔ سبز مرچ کے پکوڑے تو بیگم کی یاد دلا دیتے ہیں۔ گوبی کے پکوڑوں سے تو امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔

انور مسعود صاحب نے کیا خوب کہا ہے
جا تیری ککڑی پھکی نکلے تے کھیرا نکلے کوڑا
رب کرے تینوں کھانا پے جائے ڈاہڈا گرم پکوڑا

پکوڑوں میں جو اہم چیز ڈالی جاتی ہے جو پکوڑے کو اتفاق میں برکت دیتا ہے وہ ہے بیسن۔ اب بیسن کے بغیر پکوڑے معرض وجود میں نہیں آ سکتے۔ بیسن یقینی طور پہ چنے کی دال کا ہی بنتا ہے۔ مگر آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ چنے کی دال مہنگی اور بیسن سستا کیوں ہے؟

پکوڑوں کو فرائی کرنے کے لیے کڑھائی میں جو پہلے دن تیل ڈالا جاتا ہے اسی میں ان کو ہر روز نہلایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ تیل اب گاڑھا ہو کر شہد کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اب اس تیل میں سے مرغی، مچھلی کی خوشبو بھی آ رہی ہوتی ہے۔

ہمارا وزن بڑھانے میں فیٹ ہی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ہمیں دن میں صرف دو سے تین چائے کے چمچ فیٹ لینی چاہیے۔ ایک چائے کا چمچ پانچ ایم ایل کا ہوتا ہے۔ اب جب ہم پکوڑے کھاتے ہیں تو سوچیں کیسے تیل سے ہم اپنا آپ تر کر لیتے ہیں۔

اب تو نان سٹک پین بھی آ گئے ہیں اکثر خواتین کو بغیر تیل کے پکوڑے فرائی کرتے دیکھا گیا ہے یقین نہیں آتا تو خود ٹرائی کر کے دیکھ لیں۔ لیکن نان سٹک میں صرف بیسن کا چیلہ ہی بہتر بن سکتا ہے پکوڑے تو کھلے تیل میں ہی اچھے بنتے ہیں۔

سارا رمضان پکوڑے کھا کھا کے ہم خود بھی پکوڑا بن جاتے ہیں۔ ویسے اب تو رمضان گزرنے والا ہے اب تو بس بارش کے دن ہی پکوڑے کھانے کو ملیں گئے۔ جن کے محبوب نہیں ہوتے، انہیں بارش ہونے پر پکوڑے یاد آتے ہیں۔

پکوڑے کھائیں اور ضرور کھائیں مگر صاف ستھرے اچھی کوالٹی کے تیل میں فرائی کر کے۔ اپنے آپ کو صحت مند رکھیں جو صرف صحت مند غذا کھانے سے ہی ممکن ہے۔ میٹھے اور چکنائی کا استعمال کم سے کم رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments