کورونا وائرس: افغان لڑکیوں کا گروپ گاڑیوں کے پرزوں سے سستے وینٹیلیٹر بنا رہا ہے


افغان، وینٹیلیٹر، خواتین، کار

افغانستان میں لڑکیوں کی ایک روبوٹکس ٹیم نے اپنی توجہ کورونا وائرس کے مریضوں کی مدد پر مرکوز کر لی ہے۔ انھوں نے گاڑیوں کے پُرزوں سے سستے وینٹیلیٹر بنانا شروع کر دیے ہیں۔

ان نوجوان لڑکیوں کو 2017 میں امریکہ میں ہونے والے ایک مقابلے میں روبوٹ بنانے پر خصوصی انعام سے نوازا گیا تھا۔

افغانستان میں اس وقت کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد سات ہزار سے زیادہ ہے اور اس وبا سے 178 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام کو خدشہ ہے کہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

لیکن حکام کے مطابق تقریباً چار کروڑ کی آبادی والے ملک میں صرف 400 وینٹیلیٹر موجود ہیں۔

کورونا بینر

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

دنیا میں کورونا کے مریض کتنے اور کہاں کہاں ہیں؟

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس: مختلف ممالک میں اموات کی شرح مختلف کیوں؟

کورونا وائرس: وینٹیلیٹر کیا ہوتا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

وینٹیلیٹر کی نوبت کب آتی ہے اور پاکستان میں کتنی مشینیں ہیں


اس ٹیم کی ایک رکن 17 سالہ ناہید رحیمی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر ہم ایک زندگی کو بھی بچا لیں تو یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔‘

‘افغان ڈریمر’ کے نام سے مشہور افغان لڑکیوں کا یہ گروپ ہرات میں مقیم ہے جہاں ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ہرات ایران کے قریب واقع ہے اور وہاں وبا سے سات ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس گروپ میں شامل لڑکیوں کی عمریں 14 سے 17 برس کے درمیان ہیں۔ لڑکیوں کا یہ گروپ ٹیوٹا کرولا کی موٹر اور ہونڈا موٹر سائیکل کی چین استعمال کر کے وینٹیلیٹر تیار کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کا بنایا ہوا وینٹیلیٹر سانس کی تکلیف میں مبتلا مریضوں کو اس وقت تک عارضی راحت مہیا کرے گا جب تک انھیں سٹینڈرڈ وینٹیلٹر تک رسائی نہیں ملتی۔

افغان، وینٹیلیٹر، خواتین، کار

اس ٹیم کی سربراہ سومایہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ’مجھے فخر ہے کہ میں ایسی ٹیم کا حصہ ہوں جو ڈاکٹروں اور نرسوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس وقت ہمارے ہیروز ہیں۔‘

کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کے بعد دنیا میں وینٹیلیٹرز کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے اور ایک وینٹیلیٹر کی اوسط قیمت 30 ہزار پاؤنڈز کے برابر ہے جو کم وسائل والے ممالک کے لیے خریدنا مشکل ہے۔

افغان لڑکیاں صرف چھ سو ڈالر کی لاگت سے وینٹیلیٹر تیار کر رہی ہیں۔

اس گروپ کی روح رواں اور کاروباری شخصیت رویا محبوب کہتی ہیں کہ ان کی ٹیم کی کوشش ہے کہ وہ مئی کے آخر تک اپنی ایجاد کو حتمی شکل دے دیں۔

رویا محبوب کے مطابق وینٹیلیٹر کی تیاری پر ستر فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ انھیں صرف ایئر سینسر کی ضرورت ہے جسے وہ خود تیار نہیں کرنا چاہتیں اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

افغان، وینٹیلیٹر، خواتین، کار

رویا محبوب کے مطابق وینٹیلیٹر کی تیاری کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اسے دو روز پہلے ہسپتال میں ٹیسٹ کیا گیا ہے، اور اب ٹیم دوسرے مرحلے پر کام کر رہی ہے جس کے مکمل ہونے پر اسے مارکیٹ میں لایا جائے گا۔

افغانستان کی حکومت نے نوجوان لڑکیوں کی جانب سے وینٹیلیٹر بنانے کی کوششوں کو سراہا ہے۔ رویا محبوب کہتی ہیں کہ ’مجھے خوشی ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ذاتی طور پر دلچسپی لے کر حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پراجیکٹ کو دیکھیں اور ان لڑکیوں کی جو بھی مدد ہو سکتی ہے، وہ کریں۔‘

افغانستان کی وزارت صحت لڑکیوں کے اس پراجیکٹ کی حمایت کر رہی ہے۔

افغانستان کی وزارت صحت کے ترجمان وحید مائر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم اس کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں‘۔

انھوں نے کہا کہ مریضوں کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے، اور ’ہم اس کو یقینی بنائیں گے کہ اس وینٹلیٹر کو کورونا کے مریضوں پر استعمال ہونے سے پہلے جانوروں پر ٹیسٹ کیا جائے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp