کورونا وائرس کا لاک ڈاؤن: ’پولیس اہلکار کو لگا مسلمان ہیں اس لیے پٹائی کر دی‘


انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے بیتول ضلع میں پولیس اہلکاروں پر یہ الزام ہے کہ انھوں نے اس لیے ایک وکیل کی پٹائی کر دی کیوںکہ انھیں لگا کہ وہ وکیل مسلمان ہیں۔

اس واقعے کے بعد ایک پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ 23 مارچ کو اس وقت پیش آیا جب دیپک بندیلے نامی وکیل ہسپتال جانے کے لیے اپنے گھر سے نکلے تھے۔ دیپک کو شوگر کا مرض ہے اور اسی وجہ سے انھیں لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھر سے نکلنا پڑا تھا۔

انھوں نے بتایا ’23 مارچ کو جب میں اپنے گھر سے ہسپتال جا رہا تھا تو پولیس نے مجھے روکا اور پوچھا کہاں جا رہا ہے؟ میں نے بتایا کہ ہسپتال جا رہا ہوں۔ پھر بھی انھوں نے مجھے جانے نہیں دیا۔ میرے یہ کہنے پر کہ میں بیمار ہوں ایک اہلکار نے کہا، پہلوان لگ رہا ہے، گھر جا۔ اور ایک تھپڑ مار دیا۔‘

انھوں نے بتایا ’جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت ضلعے میں سیکشن 144 نافذ تھا۔ میں کافی عرصے سے بلڈ پریشر اور شوگر کا مریض ہوں۔ اس لیے گھر سے نکلنا میری مجبوری تھی۔ لیکن پولیس نے مجھے جانے ہی نہیں دیا، بلکہ میرے ساتھ مار پیٹ کی۔‘

دیپک بندیلے نے بتایا کہ انھوں نے پولیس سے کہا کہ وہ ان کے خلاف کیس درج کرلیں جس پر پولیس والے مزید ناراض ہو گئے اورانھیں لاٹھیوں سے بھی پیٹا۔

دیپک نے اپنے ساتھ ہونے والی مار پیٹ کی شکایت کو ہر جگہ اٹھانے کی کوشش کی تاکہ پولیس والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ انھوں نے ضلعے کے پولیس سربراہ کو 24 تاریخ کو خط لکھا اور اس واقعے کی تفصیل بیان کی۔

ساتھ ہی انھوں نے تمام معلومات مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو بھی بھیجیں لیکن ان کے مطابق تمام کوششوں کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انھوں نے دوسری جگہوں پر بھی اس معاملے کو اٹھایا تاکہ قصورواروں کو سزا مل سکے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ، انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن، ہائی کورٹ اور دیگر اہلکاروں تک بھی اپنی شکایت پہنچائی۔

ان تمام کوششوں کے بعد پولیس آخر کار لگ بھگ دو ماہ بعد ان کا بیان لینے کے لیے ان کے گھر پہنچی۔ پولیس ٹیم میں دو لوگ شامل تھے جن میں سے ایک اسسٹنٹ سب انسپیکٹر بھوانی سنگھ پٹیل تھے۔

دیپک کے مطابق ان کا بیان لینے کے لیے آئے ہوئے اہلکار مسلسل اپنے ان ساتھیوں کی طرفداری کرتے رہے جنہوں نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی تھی۔ اسسٹنٹ سب انسپیکٹر بھوانی سنگھ پٹیل نے کہا کہ ان کا ساتھی دراصل ’غلط فہمی کا شکار ہو گیا تھا‘۔

’غلطی سے پٹائی ہو گئی کیوںکہ پولیس اہلکار کو لگا کہ وہ مسلمان ہیں۔ ان کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی۔‘

دیپک کے پاس پولیس والوں کے ساتھ ہوئی بات کی ریکارڈنگ موجود ہے جس میں وہ بار بار دیپک کو درخواست واپس لینے کا کہہ رہے ہیں۔ انھیں کئی بار یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’دوسرے سماج‘ کا سمجھ کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔

ساتھ ہی دیپک بندیلے نے آر ٹی آئی کے تحت اس واقعے کی سی سی ٹی وی فٹیج کی بھی درخواست کی تھی لیکن اب تک اس بارے میں بھی کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ کیس سامنے آنے کے بعد پولیس حکام نے پولیس اہلکار بھوانی سنگھ پٹیل کو معطل کر دیا ہے۔

بیتول بار ایسوسی ایشن کے سربراہ سنجے مشرا کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔

دیپک کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیے گئے سلوک کے لیے ابھی تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا ’ہمارے معاشرے میں ایک خاص کمیونٹی کے خلاف نفرت کا زہر بویا جا رہا ہے۔ لیکن یہ آگ صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہے گی۔ یہ معاشرے کے کنارے پر کھڑے سبھی لوگوں کے لیے خطرناک ہے۔‘

ساتھ ہی انہیں اس بات کا بھی ڈر ہے کہ پولیس ان کے خلاف کوئی جھوٹا مقدمہ نہ بنا لے۔ انہوں نے کہا ’پولیس والے مجھے بیان درج کرتے وقت یہ بول بھی رہے تھے کہ وکیل صاحب پولیس سے دوستی رکھو گے تو دونوں بھائیوں کی وکالت اچھی چلے گی۔ ورنہ پولیس کبھی بھی کسی جھوٹے مقدمے میں پھنسا سکتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں ’ملک کے میڈیا نے مسلمانوں کی ایک الگ ہی تصویر بنا دی ہے جس کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ لیکن اب بھی پورا معاشرہ خراب نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی بہت بڑا حصہ سیکیولر ہے۔ جب تک ایسا ہے تب تک امید ہے۔‘

بیتول کی اڈیشنل پولیس سربراہ شردھا جوشی نے کہا کہ اس کیس میں پہلے دیپک بندیلے اپنے ساتھ مار پیٹ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو پہچان نہیں پائے تھے کیونکہ پولیس اہلکاروں نے ماسک پہن رکھے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’جہاں تک گھر پر جا کر دیپک بندیلے کا بیان لینے کا سوال ہے، اس میں پتا چلا ہے کہ اسسٹنٹ سب انسپیکٹر نے نامناسب تبصرہ کیا ہے اور اس لیے انہیں فوراً معطل کر دیا گیا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp