کورونا وائرس نے روس کی مسلم اکثریتی ریاست داغستان میں کیسے تباہی مچاہی


داغستان

جب ہسپتال میں آکسیجن کی کمی ہوئی تو مقامی رضاکاروں نے 120 کلو میٹر دور جا کر گیس کے سلنڈر بھروائے

ڈاکٹر ابراجیم یوتمیروف اب بھی بات کرتے ہوئے اکثر کھانستے ہیں۔ ڈاکٹر ابراجیم روس کی جنوبی ریاست داغستان میں بچوں کے امراض کے ماہر ہیں۔ ان کا وارڈ کئی ہفتوں سے کووڈ 19 کے مریضوں سے بھرا ہوا تھا جب انھیں وائرس نے متاثر کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے قصبے میں ان کے ساتھ کام کرنے والے سات لوگ کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نرسیں، اردلی اور لیبارٹری کے لوگ شامل ہیں۔

ڈاکٹر ابراجیم کہتے ہیں کہ میری ٹیم میں شامل تمام تین ڈاکٹر کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ’جب ڈاکٹر بیمار ہوئے تو ہماری جگہ دانتوں کے ڈاکٹروں کو اس وقت تک کام کرنا پڑا جب تک ہم ٹھیک نہیں ہو گئے۔‘

ڈاکٹر راجیم نے خاسویرت سے ہمیں فون پر بتایا: ’ایک وقت میں یہاں ہر روز دس گیارہ لوگ مر رہے تھے۔‘

داغستان کا بحران کیسے سامنے آیا؟

کوڈ 19 کے پھیلاؤ کے بعد داغستان میں طبی عملے کے لیے ضروری سازو سامان کی شدید کمی کا گلہ تو ڈاکٹر بھی کرتے ہیں لیکن ریاست کے چیف مفتی نے رواں ہفتے صدر ولادی میر پوتن کو اپنی ریاست کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں ’تباہی‘ پھیل چکی ہے۔

بینر

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے اور کیوں ضروری ہے؟

مدافعتی نظام بہتر بنا کر کیا آپ کووِڈ 19 سے بچ سکتے ہیں؟

کورونا وائرس سے جڑی اصطلاحات کے معنی کیا ہیں؟


مفتی اخمد آفندی لوگوں کو تلقین کر رہے ہیں کہ رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام پر عید کے موقع پر دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے میں احتیاط کا مظاہرہ کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ وائرس پھر تیزی سے پھیلنا شروع کر دے۔

داغستان میں کورونا بحران کی پہلی جھلک ایک مقامی وزیر کی بات چیت سے سامنے آئی۔ ایک بلاگر سے بات کرتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ ان کی ریاست میں چالیس ڈاکٹر کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

جب ریاستی وزیر نے یہ انکشاف کیا تو اس وقت حکومتی سطح پر داغستان میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اس تعداد سے بھی کم بتائی جا رہی تھی، جتنے ڈاکٹر ہلاک ہو چکے تھے۔

ڈاکٹر راجیم نے بتایا: ’ابتدا میں ہمیں جو کٹس ملی وہ بہت ہی پرانے زمانے کی تھیں۔‘

وہ کہتے ہیں ’ایسا نہیں کہ ہم اس وبا سے پریشان نہیں تھے لیکن جب وبا پھیلنے لگی تو ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں تھا۔ یہاں صورتحال اچانک میدان جنگ میں پہنچنے کے حکم جیسی تھی۔‘

داغستان

مقامی رضاکاروں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گاؤں کے داخلے دروازے پر چیک پوسٹ قائم کر لی

داغستان میں مرنے والوں کی صحیح تعداد واضح کیوں نہیں؟

داغستان کے وزیر صحت کے انٹرویو سے معلوم ہوا کہ ریاست میں ’نمونیا‘ سے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ ان مرنے والوں میں وہ تمام علامات تھیں جو کووڈ 19 کے مریضوں میں ہوتی ہیں۔ اس سے روس میں کورونا سے مرنے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہو گئے۔

ڈاکٹر راجیم یوتمیروف کا کہنا ہے کہ ہمارا ہسپتال کورونا کے مریضوں سے بھرا ہوا ہے لیکن صرف صرف چند ایک میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

’ہسپتال ٹیسٹ کے لیے جو بھی نمونے بھیجتا ہے ان میں اکثریت میں نمونیا کی تصدیق کی جاتی ہے۔‘

دوسرے ممالک کی طرح روس بھی روزانہ کورونا سے ہونے ہلاکتوں میں انھیں ہلاکتوں کو شامل کیا جاتا ہےجن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہو۔

ڈاکٹر راجیم کہتے ہیں ’شاید یہاں ٹیسٹ میں کوئی مسئلہ ہے یا کچھ اور۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ شاید اوپر سے کوئی حکم ہے کہ کورونا کی تصدیق نہ کی جائے، لیکن یہ میرا اندازہ ہی ہے۔‘

داغستان

داغستان کا بڑا حصہ پہاڑوں پر مشتمل ہے

کیا ماسکو ذمہ دار ہے؟

داغستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے صحیح اعداد و شمار حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ حالیہ دنوں تک ریاست میں روزانہ صرف ایک ہزار لوگوں کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ آلات اور لیبارٹری کی سہولیات کی کمی ہے۔

مریضوں کی نگرانی والے ادارے ’پیشنٹ مانیٹر‘ سے تعلق رکھنے والے ضیاالدین وضاحت کرتے ہیں ’ہسپتال میں صرف شدید علیل لوگوں کا علاج کیا جا رہا ہے،اور اس کے علاوہ کسی اور کا ٹیسٹ نہیں کیا جا رہا۔‘

اور کئی لوگوں کی طرح ضیا الدین سمجھتے ہیں کہ حکومت پر عدم اعتماد کے علاوہ ماسکو سے آنے والے متضاد پیغامات بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ تھے۔

’ٹی وی پر لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ (کورونا وائرس) کھانسی زکام سے برا نہیں ہے اور اسی وجہ سے لوگوں نے گھروں میں رہنے کی ہدایت پر توجہ نہیں دی۔‘

داغستانیوں نے اپنی حفاظت کیسے کی؟

داغستان میں وائرس کاخطرہ ہمیشہ سے تھا۔ بہت سے مقامی لوگ لمبے روٹ پر چلنے والے ٹرک ڈرائیور ہیں کہ جو پورے روس سے ہوتے ہوئے ایران اور اس سے آگے تک جاتے ہیں۔

داغستان

روس کی ایمرجنسی منسٹری نے رواں ہفتے داغستان میں جراثیم کش ادویات کو سپرے کرنے کے انتظامات کیے

داغستان کے ماسکو کے ساتھ بہت روابط ہیں ۔ جب روس نے مارچ کے اختتام میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تو بہت سے داغستانی ملک کے دوسرے حصوں سے واپس اپنے گاؤں پہنچ گئے۔

گوربکی گاؤں کا شمار ایسی جگہوں میں ہوتا تھا جو اس طرح کی صورتحال سے نمٹنےکے لیے دوسروں سے بہتر پوزیشن میں تھیں۔ وہاں ابھی ایک ہسپتال کی تعمیر ہوئی ہے جس کا چند ماہ پہلے بڑی دھوم دھام سے افتتاح ہوا۔

اپریل کے مہینے میں کووڈ 19 کے مریضوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچنا شروع ہوئی تو ہسپتال کا پچاس فیصد عملہ خود بیمار ہو گیا ۔

مقامی لوگوں نے حکومتی امداد کا انتظار نہیں کیا اور اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال کو چلانا شروع کیا۔ نوجوان رضاکاروں نے نہ صرف وارڈوں میں طبی عملے کی مدد کی بلکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے گاؤں کے داخلی راستے پر چیک پوسٹ بھی بنا لی۔

جب ہسپتال میں آکسیجن کی کمی ہونے لگے تو رضاکار اپنے خرچ پر 120 میل دور دارلحکومت محجقلعہ جا کر آکسیجن کے سلنڈر بھروا کر لائے۔

گاؤں کے ایک رہائشی مگومد خبیب نے بی بی سی کو بتایا کہ جب کورونا کے مریضوں کی تعداد عروج پر تھی تو یہ رضاکار دن میں تین تین بار محجقلعہ جا کر آکسیجن کے سلنڈر لا رہے تھے۔

داغستان

داغستان میں امام لوگوں کو عید کے موقع پر اکٹھے نہ ہونے کی تلقین کر رہے ہیں

’یہ سلنڈر بہت بھاری ہیں اور یہ بڑا کام تھا، انھوں نے یہ سب کچھ مفت میں کیا، یہ ہمارے ہیرو ہیں۔‘

ان کوششوں کے باوجود ان کے مقامی ہسپتال میں دس لوگ ہلاک ہوئے جب گاؤں میں کورونا سے مجموعی طور پر تیس لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

مگومد خبیب کہتے ہیں ’یقیناً داغستانی حکومت سے ہماری توقعات زیادہ تھیں لیکن میں کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا۔ شروع میں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ نہ پی پی ای، نہ دوائیاں۔ ہم امید کر رہے تھے کہ وائرس ہمارے گاؤں کو متاثر نہیں کرے گا۔‘

’لیکن ہم نے وائرس سے نمٹا ہے اور اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔‘

داغستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی تشہیر کے بعد ماسکو میں حکومت نے اضافی وسائل کا وعدہ کیا ہے۔ صدر پوتن مقامی لوگوں کو وائرس کے پھیلاؤ کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کی گھروں میں رہ کر اپنا علاج کرنے کی کوشش نے صورتحال کو پیچیدہ بنایا ہے۔

لیکن داغستان میں اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر راجیم یوتمیروف کہتے ہیں کہ اب کم لوگ ہسپتال پہنچ رہے ہیں اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں میں بھی کمی آئی ہے۔ ڈاکٹر یوتمیروف نے تصدیق ہے کہ خاسویرت میں ان کے ہسپتال کے عملے کے پاس حفاظتی لباس موجود نہیں ہے۔

ڈاکٹر یوتمیروف عید کے موقعے پر ہونے والی تقریبات سے پریشان ہیں۔ مقامی امام لوگوں کو وٹس ایپ پیغامات کے ذریعے تلقین کر رہے ہیں کہ وہ عید کے موقع پر اپنے عزیز و رشتہ داروں کی دعوتیں کرنے کے لیے خوراک اکٹھی نہ کریں لیکن اس کےباوجود لوگ مارکیٹوں سے خریداری کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر راجیم یوتیمروف سجھتے ہیں ’عید کے موقعے پر پہلے کی نسبت کم لوگ اکٹھے ہوں گے، یہ مکمل طور ختم نہیں ہو گا، لوگ تھوڑے بہت لاپرواہ ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp