کورونا وائرس: پاکستان فوج کی جانب سے امریکی فوج کو بھیجے گئے طبی حفاظتی سامان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل
جب سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے تب سے ایک موضوع جو ہر ملک میں بارہا اُٹھایا گیا ہے وہ طبی عملے کے لیے پرسنل پروٹیکٹو اِکوپمینٹ (پی پی ای) یعنی ذاتی حفاظتی سامان کی کمی کا ہے۔
پاکستان سمیت مختلف ممالک میں ڈاکٹر، نرسیں اور دیگر طبی عملہ پی پی ای کی کمی کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں اور احتجاج بھی ہوئے ہیں۔
ایسے میں امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر اسد خان نے ٹوئٹر پر پیغام دیا کہ ‘آج افواجِ پاکستان نے کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران پی پی ای سے لدا ہوا ایک طیارہ امریکی فوج کو دوستی اور اظہار یکجہتی کے طور پر تحفتاً پیش کیا۔ سینئر امریکی اہلکار ہمارے ٹیم کے ساتھ اینڈریوز ہوائی اڈے پر سامان کو وصول کرنے کی تقریب میں شامل ہوئے‘۔
Today, Pakistan Armed Forces gifted a plane load of PPE to U.S. Armed Forces as a token of friendship & solidarity during the COVID-19 pandemic. Senior US officials joined our team at the hand-over ceremony at Andrews Air Base. @OfficialDGISPR @ForeignOfficePk@fema @StateDept pic.twitter.com/yWQzX3SMht
— Asad M. Khan (@asadmk17) May 21, 2020
امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی ٹویٹ پر پاکستان میں سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا اور ٹوئٹر پر #PPE ٹرینڈ کرنے لگا۔
ایک صارف نے سوال کیا کہ ’آرمی کو یہ سامان کہاں سے ملا؟ کیا حکومت پاکستان کو چین اور دیگر ممالک سے ملنے والا سامان آگے امریکہ کو دیا جا رہا ہے؟ اس میں تعجب نہیں کہ پاکستان بھر میں سویلین ڈاکٹروں کے پاں پی پی ای نہیں۔‘
Meanwhile our own rates are spiking as a result of the lockdown being lifted. We already didn’t have enough PPE & we will be needing much more in the coming weeks/months.
— Nida Kirmani (@NidaKirmani) May 22, 2020
ندا کرمانی نے کہا کہ ’ہمارے اپنے کیسز کی شرح میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کی وجہ سے تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمیں پہلے ہی پی پی ای کی کمی تھی اور آنے والے ہفتوں مہینوں میں مزید ضرورت پڑے گی۔‘
Its funny, on the one hand China is providing us the equipment and on the other we are handing it out as a good gesture. Chinese be scratching there heads right now.
— Fazal Shahid (@fazalshahid89) May 22, 2020
فضل شاہد نے ٹویٹ کی کہ ‘کتنی مضحکہ خیز بات ہے ایک طرف چین ہمیں سامان دے رہا ہے اور دوسری جانب ہم اسے اظہار یکجہتی کے طور پر آگے دے رہے ہیں۔ چینی اس وقت اپنا سر کھجا رہے ہوں گے۔‘
Medical staff in our own country is lacking PPEs. Doctors including those of my own family are at high risk due to insufficient protective gears. Govt needs to provide proper equipment to doctors and other medical staff who are serving people to protect them from Covid19.
— Wasim Ali Turi (@wasim_turi) May 21, 2020
وسیم علی طوری لکھتے ہیں کہ ‘ہمارے ملک میں طبی عملے کے پاس پی پی ای کی کمی ہے۔ ڈاکٹر جن میں میرے خاندان کے ڈاکٹر بھی شامل ہیں حفاظتی سامان کم ہونے کی وجہ سے خطرے میں ہیں’۔
Meanwhile situation in Pakistan's Hospital. pic.twitter.com/WlP7d3q8Ih
— Umair Solangi (@UmairSolangiPK) May 21, 2020
عمیر سولنگی نے ایک ڈاکٹر کی تصویر شیئر کی اور ساتھ پیغام میں لکھا کہ’دریں اثناء پاکستان میں حالات’۔
اِن حالات میں جہاں بہت سے ملک خود بھی پی پی ای کی کمی کا شکار ہیں ایسی صورت میں بیرون ملک طبی رسد بھیجنے پر کچھ اور ملک بھی تنقید کا نشانہ بنے ہیں۔ اس کی ایک مثال مصر کی بھی ہے جہاں ملک میں ڈاکٹر پی پی ای کی کمی کی شکایات کر رہے تھے جبکہ سرکاری طور پر طبی سامان اٹلی بھجوایا گیا تھا۔
صحافی بینظیر شاہ نے پاکستان کے امریکہ میں سفیر کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘یاد رہے کہ بلوچستان میں نوجوان ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان ڈیمانڈ کرنے پر اُن پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں جیل میں پھینک دیا گیا’۔
It was more than 1 month and looking today there is no reservations of doctors over kits or ppe
— Yousuf Yaqoob (@YousufY06309796) May 22, 2020
بینظیر شاہ کی ٹویٹ پر ایک ٹوئٹر صارف یوسف یعقوب نے جواب دیا اور اُن کے مطابق ’وہ ایک مہینہ پہلے تھا آج دیکھیں تو ڈاکٹروں کے پی پی ای پر کوئی تحفظات نہیں’۔
اس سے بہتر تھا کہ چائنہ کو کہتے ھماری طرف سے ڈائرکٹ یوایس کو بھجوا دیں، اس سے بہت سا وقت اور ریسورسس بچائے جا سکتے تھے
— نبیل (@iamnabool) May 22, 2020
نبیل چوہدری لکھتے ہیں کہ ’اس سے بہتر تھا کہ چین کو کہتے ہماری طرف سے سیدھا امریکہ کو بھجوا دیں، اس سے بہت سا وقت اور وسائل بچائے جا سکتے تھے’۔
Great humanitarian aid gesture from Pakistan to the USA – a gift of a PAF plane load of PPE. Hope we inscribed on it – a la USAID style – "a gift from the people of Pakistan to the people of the USA"! pic.twitter.com/bnboikdc4b
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) May 22, 2020
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ ‘پاکستان کی طرف سے امریکہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد ایک عظیم نشان۔ پی اے ایف کا پی پی ای سے بھرا ہوا طیارہ’۔
It’s quite clear tht Pakistani medical, paramedical and ancillary staff at hospitals will only get baton-charged, shelled at, if they ask for #PPEs, pay cuts anyways while US doctors get #PPEs as gifts. Enough with claims of ‘humanitarian gesture + gft frm ppl’ bullshit https://t.co/eHp3nxUXSR
— Laila Raza (@LylaRaza) May 22, 2020
شیریں مزاری کے اس پیغام کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے صارف لیلیٰ رضا نے لکھا کہ ’یہ واضح ہے کہ پاکستان کے ہسپتالوں میں طبی عملہ اگر پی پی ای مانگے تو اُن کے لیے لاٹھی چارج، شیلنگ اور تنخواہوں میں کٹوتی ہے، تاہم امریکہ کے ڈاکٹروں کو پی پی ای کا تحفہ مل رہا ہے۔ بہت ہوگئے انسانی ہمدردی کے دعوے۔‘
Lanat hai. Apnay doctor mar jayein uss ki khair hai.
— Gule (@gulmeenay) May 22, 2020
ایک دوسرے ٹوئٹر صارف نے شیریں مزاری کو جواب دیتے ہوئے ٹویٹ کی اور لکھا کہ’۔۔۔ اپنے ڈاکٹر مر جائیں اُس کی خیر ہے’۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ’ پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کے طور پر سرجیکل ماسک اور حفاظتی لباس کے عطیے کی قدر کرتے ہیں۔ یہ رسد کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان یکجہتی کی علامت ہے’۔
اس بحث میں بہت سے لوگ ناراض نظر آیے لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ٹویٹ کے جواب میں بہت سے افراد نے پاکستان کی جانب سے امداد کا خیر مقدم بھی کیا۔
Pakistan is happy to help all friends and countries, in any capacity we can. 🇵🇰🇺🇲
— Ashar Jawad (@AsharJawad) May 21, 2020
عشر جاوید نے سیکرٹری پومپیو کی ٹویٹ پر کہا کہ ‘پاکستان سب دوستوں اور ملکوں کی خوشی سے مدد کرتا ہے’۔
There is no shortage bro. Our own units are producing PPes and Masks even a Bhikari wearing it on roads. Stop criticizing our own Pakistan. Allah has blessed us with so much. Stop being ungrateful
— Robin Hood (@Azzaad_) May 21, 2020
شہزادہ نامے صارف نے ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا ‘بھائی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمارے اپنے یونٹس پی پی ای اور ماسک بنا رہے ہیں یہاں تک کہ سڑکوں پر بھکاریوں نے بھی پہنے ہوئے ہیں۔ اپنے پاکستان پر تنقید بند کریں۔۔۔’۔
Since when we are producing extra PPE .. as last time when i watched the news young doctors were protesting over not providing PPE by the concerned authorities
— راؤ سمیر (@raosameerpk) May 21, 2020
دوسری جانب راؤ سمیر کہتے ہیں کہ ‘ہم نے کب سے اضافی پی پی ای بنانا شروع کیا۔ جب میں نے آخری مرتبہ خبریں دیکھی تھیں تو نوجوان ڈاکٹر پی پی ای کی کمی پر احتجاج کر رہے تھے’۔
https://twitter.com/DrMShahidAKhan/status/1263580368562802688?s=20
ڈاکٹر محمد شاہد امین خان جن کے ٹوئٹر بائیو کے مطابق وہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن سے منسلک ہیں کہتے ہیں کہ ‘واہ واہ سر، ہمارے ڈاکٹر اور نرسیں ہر روز قربانیاں دے رہے ہیں اور پی پی ای کے بغیر مر رہے ہیں اور ہماری فورسز یکجہتی دکھا رہی ہیں۔ بہت تعجب ہے’۔
پاکستان میں بہت سے لوگوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان کو خود چین سے امداد میں ماسک اور پی پی ای مل رہے ہیں اور وہ بجائے ملک میں ڈاکٹروں کی ضرورت پوری کرے انہیں آگے دے رہا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کے شہزاد ملک کو بتایا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں امریکہ کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت جو سامان بھیجا گیا ہے اس کی اجازت این ڈی ایم اے نے نہیں دی بلکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے دی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی نگرانی کرتے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے اہلکار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جو سامان امریکہ کو بھیجا گیا ہے کیا وہ سامان چین سے آیا تھا یا مقامی طور پر تیار کیا گیا تھا، تو اہلکار نے اس بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو اطلاعات مل رہی ہیں اس کے مطابق اس سامان میں این-95 ماسک سمیت ذاتی حفاظت کا سامان یعنی پی پی ای شامل ہے۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب مقامی طور پر پی پی ای اور این ماسک تیار ہو رہے ہیں جبکہ ابھی صرف وینٹیلیٹرز ہی بیرون ممالک سے منگوائے جا رہے ہیں۔
امریکہ کو بھیجے جانے والے سامان کے بارے میں جب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے اس بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).