عید کے موقعے پر جنگ بندی کے دوران افغانستان نے 2000 طالبان کی رہائی کا اعلان کر دیا


100 Taliban prisoners released from the Bagram prison in line with the peace deal last month

Afghan government handout

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کی جانب سے عید کے موقعے پر جنگ بندی کے اعلان کے بعد 2000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کر دیا ہے۔

طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ تین دنوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جو اتوار کو مسلمانوں کے تہوار عید الفطر کے موقع پر نافذ العمل ہو گا۔

یہ جنگ بندی حالیہ ہفتوں میں سخت گیر اسلام پسند گروہ کی جانب سے سرکاری فوجیوں کے خلاف حملوں میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان کا عید پر حکومت کے ساتھ تین روزہ جنگ بندی کا اعلان

افغانستان میں ’مجاہدین عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے‘

انڈیا اور افغانستان کے تعلقات میں طالبان کے کردار کے حوالے سے ایک نیا موڑ؟

کابل ہسپتال حملہ: ’انسانیت کے ناطے‘ بچی کو گود لینے والے میاں بیوی

افغان صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ میں اقتدار میں شراکت کا معاہدہ طے

صدر اشرف غنی نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ان افغان افواج جنگ بندی کی شرائط کا احترام کریں گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ طالبان قیدیوں کی رہائی جدبہِ خیر سگالی کے تحت کیا گیا ہے اور وہ مزید مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

صدر کے ترجمان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’صدر غنی نے آج 2000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے جو کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا جواب ہے۔‘

مستقبل میں کیا ہوگا؟

فروری میں طالبان اور امریکہ کے مابین فوجیوں کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کے بعد افغانوں اور بین الاقوامی مبصرین نے دونوں فریقوں کے مابین تشدد میں کمی کی توقع کی تھی۔

لیکن مزید بات چیت قیدیوں کے تبادلے پر تعطل کا شکار ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں حالیہ ہفتوں میں سرکاری افواج پر حملے بڑھ گئے ہیں۔

رواں ماہ کے شروع میں دارالحکومت کابل میں زچگی کے وارڈ پر حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ اگرچہ طالبان نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا لیکن اس نے صدر غنی کو طالبان کے ساتھ ساتھ دیگر گروہوں کے خلاف بھی جارحانہ کاروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دی۔

انھوں نے عسکریت پسندوں پر تشدد میں کمی کے لیے بار بار کی جانے والی اپیل کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

گذشتہ ماہ طالبان نے رمضان المبارک کے پورے مہینے کے لیے افغانستان بھر میں جنگ بندی کی حکومتی کال کو مسترد کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ‘عقلی نہیں’ ہے اور انھوں نے افغان فورسز پر حملوں میں اضافہ کر دیا۔

رواں ماہ کے شروع میں افغان صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبد اللہ نے اقتدار میں اشتراک کے معاہدے پر دستخط کیے جس سے کئی مہینوں سے جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال کا خاتمہ ہوا۔

Taliban prisoners released from the Bagram prison in line with the peace deal last month

امریکہ-طالبان معاہدے میں کیا ہے؟

امریکہ اور طالبان کے ذریعہ طے پانے والے اس معاہدے کا مقصد افغانستان میں امن قائم کرنا ہے جس کے تحت اس 18 سالہ جنگ کا اختتام ہو سکے گا جو امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج نے اسلام پسند گروپ کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے شروع کی تھی۔

اس معاہدے کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا مئی کے اخیر تک پانچ ہزار امریکی فوجیوں کے افغانستان سے نکلنے اور مستقبل قریب میں طالبان کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے کی بات کہی ہے۔

طالبان کی جانب سے اس معاہدے کی حمایت کی صورت میں امریکی اور نیٹو کے فوجی 14 مہینوں کے اندر ملک سے انخلا کریں گے۔

امریکہ نے طالبان کے خلاف پابندیاں ختم کرنے اور اس گروپ کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ علیحدہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے بھی کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اس کے بدلے میں طالبان نے کہا کہ وہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے۔

لیکن امریکی حکام نے افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے پہلے قدم کے طور پر قیدی کے تبادلے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا ہے جو ابھی تک تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔ افغان حکومت کو ان مذاکرات میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

دونوں فریقوں نے اپریل کے اوائل میں تاریخ ساز طور پر پہلی بار آمنے سامنے بات چیت کی تھی، لیکن طالبان نے اس مذاکرات سے واک آؤٹ کیا۔

افغان حکومت کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے مطالبے بلاجواز ہیں۔ انتظامیہ کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ طالبان ایسے 15 کمانڈروں کی رہائی کے خواہاں ہیں جو بڑے حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

لیکن طالبان کے ترجمان نے حکومت پر ‘کسی نہ کسی بہانے’ سے رہائی میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp