ٹھیکیدار کی بیٹی اور اداکارہ کا جھگڑا


سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چل رہا ”ٹھیکیدار کی بیٹی“ ۔ یہ ٹرینڈ ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد شروع ہوا جس میں اداکارہ اور ماڈل عظمیٰ خان اور ان کی بہن سے سے مار پیٹ کی جا رہی ہے۔ اس پر مین سٹریم میڈیا تو بجا طور پر خاموش رہا کہ مار پیٹ کرنے کا الزام ملک ریاض کی بیٹیوں اور گارڈوں پر لگایا جا رہا تھا، مگر سوشل میڈیا نے اتنا پریشر پیدا کیا کہ مرکزی نامزد ملزمہ آمنہ عثمان ملک اپنا موقف دینے پر مجبور ہو گئیں۔

انہوں نے سب سے پہلے تو یہ واضح کیا کہ ان کے شوہر عثمان ملک کا ملک ریاض سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ان کے قریبی خاندان کا حصہ نہیں ہیں۔ نا ہی ان کا ملک ریاض سے کوئی لینا دینا ہے۔ نیز یہ ان کے شوہر کا گھر ہے جہاں وہ اس کا پیچھا کرتے ہوئے گھسی ہیں اور یہ ان کا حق ہے۔ اور سب سے زیادہ غلطی ان کے شوہر کی ہے، جسے انہوں نے چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے ان خواتین پر مٹی کا تیل ہرگز نہیں گرایا بلکہ یہ تو وہ شراب تھی جو وہ پی رہی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ”کوئی عورت میری جگہ ہوتی تو اس سے زیادہ تباہی کرتی۔ اس سے بھی زیادہ تباہی کرتی“ اور ”تین چار دفع وارننگز دینے کے باوجود چوتھی پانچویں دفع میں نے یہ ایکشن لیا ہے۔“ وہ اس بات پر بھی شدید غم و غصے کا شکار ہیں کہ سوشل میڈیا پر لوگ ان کی بجائے عظمیٰ خان جیسی گھر تباہ کرنے والیوں کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں جبکہ وہ تو اپنی تیرہ سالہ شادی بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

دوسری طرف درج شدہ ایف آئی آر کے مطابق عظمیٰ خان کا کہنا ہے کہ وہ اس گھر میں رہائش پذیر ہیں اور انہوں نے ایف آئی آر میں اپنا پتہ بھی اسی گھر کا لکھوایا ہے۔ اس صورت میں اگر وہ کرائے دار بھی ہیں تو تمام کرائے دار ہوشیار رہیں، ان کے مالک مکان کی بیوی یہ سوچ سکتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے اس ملکیتی گھر میں زبردستی گھس سکتی ہے۔

عظمیٰ خان کہتی ہیں کہ اعتکاف پر بیٹھی تھیں اور چاند کا اعلان سن کر اٹھی ہی تھیں کہ ان کے گھر پر ملک ریاض کی بیٹیوں اور گارڈوں نے حملہ کر دیا۔ انہوں نے آمنہ عثمان ملک، پشمینہ خان اور عنبر ملک پر مار پیٹ کا الزام لگانے کے علاوہ یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وہ جاتے جاتے ان کے دو آئی فون فون، ہیرے جڑی انگوٹھیاں، رولیکس کی گھڑی، بیگ اور جوتے تک اٹھا کر لے گئی ہیں جن کی مالیت تقریباً پچاس لاکھ ہے۔ گارڈز نے تجوریاں توڑ کر سارا قیمتی سامان نکال لیا۔

ہماری سمجھ میں تو یہی آیا ہے کہ اگرچہ آمنہ عثمان ملک نے اپنے شوہر عثمان ملک کو چھوڑ دیا ہے مگر انہوں نے اپنا گھر بچانے کی خاطر ان دو خواتین کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی ہے۔ جہاں تک مار پیٹ کا تعلق ہے تو عظمیٰ خان کی خوش قسمتی ہے کہ آمنہ ملک نے ایسا کیا ہے، ورنہ کوئی عورت ایسا کرتی تو اس سے زیادہ تباہی کرتی۔ جہاں تک مٹی کا تیل یا شراب اس خاتون پر چھڑکنے کا تعلق ہے، تو ہماری رائے میں شراب ہی چھڑکی گئی ہو گی۔

یہ اعتراض کرنا غلط ہو گا کہ الکوحل بھی مٹی کے تیل کی مانند ایک آتش گیر مادہ ہے اس لیے چاہے مٹی کا تیل چھڑکا گیا ہو، یا شراب، بات ایک ہی ہے۔ آمنہ ملک نے سوچا ہو گا کہ شراب میں موجود الکوحل سے کرونا کے جراثیم مر جائیں گے، اس کے بعد ان خواتین کو دو چار ہاتھ لگانے سے بیماری نہیں پھیلے گی۔ کرونا کی وجہ سے آج کل تو مری بروری کے علاوہ فرانسیسی شراب ساز ادارے بھی اپنی الکوحل سے شراب کی بجائے ہینڈ سینی ٹائزر بنا رہے ہیں۔ وبا کے دنوں میں مار پیٹ کرتے ہوئے بھی احتیاط لازم ہے۔

دوسری طرف عظمیٰ خان کی ایف آئی آر میں موجود الزامات کو سچا مانیں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ریاض ملک کی بیٹیاں اپنی بے پناہ غربت کے باعث آئی فون کے علاوہ جوتوں کو بھی ترس رہی تھیں۔ اسی لیے انہیں سیکنڈ ہینڈ جوتے بھی دکھائی دیے تو اٹھا کر لے گئیں۔ پھر ان کے گارڈ بھی شاید لوہے کے بنے ہوئے تھے اس لیے بغیر اوزاروں کے تجوریاں توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ بہرحال اس کیس کا تو جو بھی فیصلہ ہو سو ہو، عظمیٰ خان کے گھر پر اگلا حملہ انکم ٹیکس والے کریں گے کہ بی بی یہ پچاس لاکھ کے جوتے گھڑیاں کس آمدنی سے خریدے ہیں؟ ان کے وکیل نے انہیں ہی مروا دیا ہے۔

بعض ناقدین یہ کہہ رہے ہیں کہ غلطی تو عثمان ملک کی تھی، پھر اسے مارنے پیٹنے کی بجائے عظمیٰ خان اور اس کی بہن کے ساتھ مار پیٹ کیوں کی گئی؟ دیکھیں ایک تو آمنہ ملک بتا چکی ہیں کہ وہ عثمان ملک کو چھوڑ چکی ہیں۔ یعنی اب وہ تقریباً ایک نامحرم کا سا درجہ رکھتے ہیں اور انہیں ہاتھ لگانا غلط ہو گا۔ دوسری بات یہ کہ ان کا ملک ریاض کے قریبی خاندان میں بھی شمار نہیں ہوتا۔ ملک ریاض خود بتا چکے ہیں کہ عثمان ملک ان کے بھانجے نہیں ہیں۔ اور تیسری بات کہ اگر آپ نے ایسے معاملات پر ایک مشہور تاریخی واقعہ سن رکھا ہو تو ایسی الجھن ہرگز نہیں ہو گی۔

روایت ہے کہ ایک جوڑے کی خوش و خرم شادی کو پچیس برس مکمل ہوئے تو ایک دوست نے شوہر سے پوچھا ”تمہاری کامیاب شادی کا راز کیا ہے؟ ہم نے تمہیں کبھی بیوی سے لڑتے جھگڑتے نہیں دیکھا۔“

شوہر نے جواب دیا ”ہم ہنی مون کے لیے سوئٹزر لینڈ میں بیگم کے فارم ہاؤس پر گئے تھے۔ وہاں گھوڑوں پر سیر کرتے ہوئے بیگم کا گھوڑا کسی چیز سے ڈر کر یک دم الف ہو گیا اور وہ زمین پر جا گری۔ وہ اٹھی اور اس نے پیار سے گھوڑے کو تھپتھپا کر کہا ’پہلی غلطی‘ اور اس پر سوار ہو گئی۔ کچھ آگے چل کر دوبارہ یہی ہوا، اس نے گھوڑے پر ہاتھ پھیر کر کہا ’دوسری غلطی‘ ۔ آگے چل کر پھر یہی ہوا۔ اس مرتبہ وہ زمین سے اٹھی، اپنے بیگ میں ہاتھ مار کر پستول نکالی اور گھوڑے کے سر کا نشانہ لے کر داغ دی۔ وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔ میں نے وحشت زدہ ہو کر کہا ’تم نے ایسا کیوں کیا؟‘ وہ میرے قریب آئی اور پیار سے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر اس نے کہا ’پہلی غلطی‘ ۔ بس پھر ہم آج تک خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔“

عین ممکن ہے کہ یہ عثمان ملک کی پہلی غلطی ہو، اس وجہ سے انہیں راہ راست پر رکھنے کے لیے عظمیٰ خان اور ہما خان کو عبرت کا نشانہ بنایا گیا ہو تاکہ عثمان ملک کو کان ہوں اور وہ دوسری یا تیسری غلطی نا کریں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments