عظمیٰ خان اور وکیل کی پریس کانفرنس:’عظمی خان کی جان کو خطرات لاحق ہیں، سکیورٹی فراہم کی جائے‘


پاکستان کی اداکارہ اور ماڈل خان عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا ہے کہ ان کی مؤکلہ کو جان کا خطرہ ہے لہذا حکومت انھیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے۔

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بتایا کہ ان کی مؤکلہ اور عثمان ملک کا گذشتہ دو برس سے تعلق تھا اور وہ عظمیٰ سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن دسمبر 2019 میں عظمیٰ خان کی جانب سے اس رشتے کو ختم کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود عثمان ملک ان کی مؤکلہ سے رابطہ کرتے رہے۔

عظمیٰ خان نے عثمان ملک کی اہلیہ آمنہ عثمان کے اس دعوے کی تردید کی کہ وہ پہلے بھی انھی کئی بار وارننگ دے چکی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کی آمنہ عثمان سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب انھوں نے ان کے گھر پر دھاوا بولا۔ عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل نہ ان کی آمنہ عثمان سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی کبھی فون پر بات کی۔

عظمیٰ خان نے دعویٰ کیا کہ عثمان ملک انھیں ابھی بھی میسج اور فون کال کر رہے ہیں اور وہ عدالت میں بھی یہ بات ثابت کریں گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں گذشتہ دو دن سے چند ویڈیوز زیر گردش ہیں۔ ان ویڈیوز میں جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے، دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ عظمیٰ خان ’کے گھر‘ داخل ہوتی ہیں اور انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔

پہلی ویڈیو میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان سے ایک خاتون کو بظاہر اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتے سُنا جا سکتا ہے۔ سوال کرنے والی خاتون اس ویڈیو میں خود نظر نہیں آ رہی ہیں۔

اس ویڈیو کے بعد بدھ کو اس مبینہ واقعے سے جڑی مزید ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہیں، جس کے بعد عظمیٰ خان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی ایک معروف کاروباری شخصیت کی بیٹیوں نے مبینہ طور پر اپنے گارڈز کے ساتھ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ہراساں کیا۔

ان ویڈیوز کے جواب میں آمنہ عثمان نے بھی ایک ویڈیو جاری کی ہے اور کہا کہ جس گھر میں عظمیٰ رہائش پذیر ہیں، وہ ان کے شوہر عثمان ملک کا ہی ہے اور وہ اپنے شوہر کے دوسرے گھر میں گئی تھیں۔

آمنہ عثمان کے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے عظمیٰ خان کے وکیل نے آج پریس کانفرنس میں بتایا کہ مذکورہ گھر کی ملکیت عثمان خان کے نام نہیں اور نہ ہی کرایہ نامہ ان کے نام ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گھر کے مالک بابر نسیم ہیں جو عثمان ملک کے رشتہ دار نہیں ہیں بلکہ عظمیٰ کے قریبی دوست ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں، کہ وہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں گھر پر دھاوا بولنے والی خواتین سے کس چیز کی معافی مانگ رہی تھیں، عظمیٰ خان نے کہا کہ ان لوگوں نے ان پر بندوق تان رکھی تھی، اس لیے وہ ان سے معافی مانگ رہی تھیں۔

ایک اور رپورٹر کے سوال پر کہ کئی کیسز میں لین دین کے بعد معاملات طے ہو جاتے ہیں، عظمیٰ خان نے کہا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو وہ آج یہاں نہ ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ اگر انھیں بات ختم کرنا ہوتی اور لین دین ہی کرنا ہوتا تو وہ یہ مقدمہ ہی درج نہ کراتیں۔

عظمیٰ خان کے وکیل نے اس مقدمے کے حوالے سے تین مطالبات بھی پیش کیے۔

ان کے پہلے مطالبے کے مطابق عظمیٰ خان کی جان کو جلد از جلد سکیورٹی فراہم کی جائے کیونکہ انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

دوسرا مطالبہ یہ ہے اس مقدمے کی تفتیش ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کی ذاتی نگرانی میں کرائی جائے۔

عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق کے مطابق تیسرا مطالبہ ملزمان کی فی الفور گرفتاری عمل میں لانے کا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp