پی آئی اے کے طیارہ حادثہ میں انتقال کر جانے والا پائلٹ ہیرو ہے یا قصوروار؟


اس بحث نے کہ پی آئی اے کے طیارہ حادثہ میں انتقال کر جانے والا پائلٹ ہیرو ہے یا قصوروار، پائلٹ کو غیر منصفانہ طور پر کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے اور اس موضوع پر ہونے والی تمام بات چیت کا فوکس ہی شفٹ کر دیا ہے۔ دوستوں نے حادثات کا شکار ہونے والے کمرشل طیاروں کے پائلٹس اور پاکستان ائر فورس کے لڑاکا طیاروں کے ہوا بازوں کا غیر ضروری اور انتہائی غیر مناسب تقابلی جائزہ پیش کرنا شروع کر رکھا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یہ بحث کہیں دب کر رہ گئی ہے کہ کیا پی آئی اے کا طیارہ بین الاقوامی تسلیم شدہ معیارات کے مطابق پرواز کے لیے مکمل فٹ تھا؟ کیا قبل از پرواز ایس او پیز کے مطابق جہاز کی مکمل جانچ کی گئی تھی اور جہاز میں کوئی خرابی نہ پائی گئی تھی؟ کیا پی آئی اے کے پائلٹس اور دیگر ٹیکنیکل عملہ کی اہلیت، وقتاً فوقتاً تربیت اور ورک لائف بیلنس وغیرہ عالمی سطح پر رائج معیارات کے مطابق ہے؟ کیا پی آئی اے کی طرف سے بطور مجموعی عالمی طور پر تسلیم شدہ معیارات کو پس پشت ڈال کر مسافروں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ تو نہیں کیا جا رہا؟

سول سوسائٹی آنکھیں بند کر کے پائلٹ پر فرد جرم عائد نہیں کر سکتی۔ پائلٹ قصوروار ہے کہ نہیں کی بجائے حادثہ کے پس پردہ مکمل حقائق جاننے کے لیے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انکوائری کا مطالبہ ہونا چاہیے۔ اس پر بات ہونی چاہیے کہ انکوائری کس قانون کے تحت ہونی ہے انکوائری ٹیم کی تعیناتی کسے کرنی ہے، انکوائری ٹیم کے اراکین میں کن افراد کو شامل کیا جانا چاہیے، انکوائری کرنے والی ٹیم کی نگرانی پارلیمنٹ کو کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کو یا کسی اور کو۔ غور کرنا چاہیے کہ انکوائری ٹیم کا مینڈیٹ اور اختیارات کیا ہیں۔ انکوائری کتنے عرصہ میں مکمل کی جانی ہے، کیا انکوائری کارروائی اوپن ہو گی ہا پھر خفیہ، کیا میڈیا کو روزانہ کی بنیاد پر انکوائری کارروائی رپورٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔

کمرشل طیارہ کا پائلٹ ہو یا لڑاکا طیارہ کا، فضائی عملہ ہو یا پھر ایک ایک مسافر، سب کی جان قیمتی ہے۔ ان قیمتی جانوں کا ہم پر قرض ہے کہ ہم غیر جانبدارانہ اور منصفانہ فوری انکوائری کے ذریعے پس پردہ حقائق سامنے لائیں، ذمہ داروں کا تعین کریں اور آئندہ کے لیے ایسے حادثات کا تدارک ممکن بنائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments