جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہزاد اکبر سے متعلق 15 سوالات اٹھا دیئے


سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ میں ایک اور جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھائے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں سوال اٹھایا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کو کس نے ملازمت پر رکھا؟

کیا ایسیٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا؟

کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں؟

کیا شہزاد اکبر مرزا کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟ ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں تو انہیں کیسے ملازمت پر رکھا گیا؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا ہے کہ شہزاد اکبر مرز کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں؟

کیا شہزاد اکبر مرزا پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دہری شہریت رکھتے ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے، شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے بارے میں معلومات غیر قانونی طور پر اکٹھی کیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنے اور اپنے خاندان کےبارے میں کچھ ظاہر کیوں نہیں کیا؟

شہزاد اکبر مرزا کا اِنکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹس کیا ہے؟

شہزاد اکبر مرزا نے کب اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانا شروع کیے؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنی جائیداد، اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کےبارے میں کیوں نہیں بتایا؟

شہزاد اکبر مرزا نے اپنی بیوی اور بچوں کے نام کیوں ظاہر نہیں کیے؟

شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچے کس ملک کی شہریت رکھتے ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید پوچھا ہے کہ کیا شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں پاکستان میں ہیں یا بیرونِ ملک ہیں؟

کیا شہزاد اکبر نے اپنی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی کہنا ہے کہ عدالتی توہین کے پیچھے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر مرزا کی تکون ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments