کرکٹ میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان کے خلاف کھیلنے والے مشہور کھلاڑی کون ہیں؟


سچن تندولکر، برائن لارا، سٹیو سمتھ اور ڈیوڈ گاور میں قدرِ مشترک کیا ہے؟ آپ یہی کہیں گے کہ یہ چاروں ورلڈ کلاس بلے باز ہیں۔

اچھا یہ بتائیں کہ کپل دیو اور سر رچرڈ ہیڈلی میں کیا قدر مشترک ہے؟ اس پر بھی سیدھا سادہ جواب آئے گا کہ یہ دونوں اپنے وقت کے بہترین آل راؤنڈرز تھے۔

تو پھر اسی طرح کرٹلی ایمبروز، کالن کرافٹ، جیف تھامسن اور جوئیل گارنر کے بارے میں بھی یہی بات کہی جائے گی کہ یہ بہترین فاسٹ بولرز تھے۔

لیکن ان تمام ناموں میں اس کے علاوہ جو قدرِ مشترک ہے وہ یہ کہ یہ تمام کرکٹرز وہ ہیں جنھوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز پاکستان کے خلاف میچ کھیل کر کیا تھا۔

پاکستان اب تک 428 ٹیسٹ میچ کھیل چکا ہے۔ ان ٹیسٹ میچوں میں 218 کرکٹرز ایسے ہیں جنھوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا پاکستان کے خلاف کھیل کر کی۔ عام طور پر کچھ ماہرین کی رائے میں پاکستان کے خلاف ڈیبیو کرنے والے کرکٹرز کا کریئر کافی کامیاب رہا ہے۔ لیکن یہ پاکستان کے خلاف ڈیبیو کرنے والے کرکٹر کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کھیلوں کی تاریخ سے دس یادگار لمحات

ٹیسٹ کرکٹ کے وہ بولنگ سپیل جو کبھی بھلائے نہیں جا سکتے

سبائنا پارک 1976: جب ویسٹ انڈیز نے سنیل گواسکر کو ’باڈی لائن‘ بولنگ کروائی

ان میں بیشتر کرکٹرز ایسے ہیں جو زیادہ مشہوراور کامیاب نہیں ہوئے۔ لیکن کئی کرکٹرز ایسے بھی ہیں جنھوں نے پاکستان کے خلاف اپنے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا کی اور پھر اپنے کارناموں اور ریکارڈز کی وجہ سے ریکارڈ ساز کرکٹرز کے طور پر پہچانے گئے۔

برائن لارا

PA Media
برائن لارا نے پاکستان کے خلاف 12 ٹیسٹ میچوں میں چار سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 1173 رنز بنائے

برائن لارا اور سچن تندولکر

برائن لارا اور سچن تندولکر کو پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کیپ ملی۔ دونوں کے پہلے ٹیسٹ میچ کامیاب ثابت نہ ہوئے لیکن اس کے بعد یہ دونوں پاکستانی بولرز کے خلاف رنز کے انبار لگاتے نظر آئے۔

برائن لارا نے پاکستان کے خلاف 12 ٹیسٹ میچوں میں چار سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 1173 رنز بنائے۔

سچن تندولکر نے پاکستان کے خلاف 18 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں دو سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کی مدد سے 1057 رنز بنائے۔

سچن تندولکر

PA Media
سچن تندولکر نے پاکستان کے خلاف 18 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں دو سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کی مدد سے 1057 رنز بنائے

پہلی ہی گیند پر چوکا

انگلینڈ کے سٹائلش بلے باز ڈیوڈ گاور نے سنہ 1978 میں ایجبسٹن میں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تو لیفٹ آرم میڈیم فاسٹ بولر لیاقت علی نے پہلی ہی گیند شارٹ پچ کی جسے گاور نے بڑے اعتماد سے ُپل کر کے باؤنڈری تک پہنچا دیا۔

اس اننگز میں گاور نے نصف سنچری بنائی۔ پاکستان کے خلاف ان کا ریکارڈ متاثر کن رہا اور انھوں نے 17 ٹیسٹ میں 1185 رنز بنائے جن میں دو سنچریاں اور نو نصف سنچریاں شامل تھیں۔

لیگ سپنر سے بلے باز کا روپ

آسٹریلوی بلے باز سٹیو سمتھ ٹیسٹ کرکٹ میں لیگ سپنر کے طور پر آئے تھے۔ سنہ 2010 میں پاکستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں انھوں نے تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔

آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں وہ آٹھویں اور دوسری اننگز میں نویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے تھے۔ لیکن آج وہ عصر حاضر کے بہترین بیٹسمینوں میں شمار ہوتے ہیں۔

سٹیو سمتھ پاکستان کے خلاف اب تک نو ٹیسٹ میچوں میں دو سنچریوں اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 755رنز بنا چکے ہیں۔

سٹیو سمتھ

سنہ 2010 میں پاکستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں سٹیو سمتھ نے تین وکٹیں حاصل کی تھیں

سری لنکا کے اینجیلو میتھیوز کا بھی پاکستان کے خلاف ریکارڈ بہت اچھا رہا ہے ۔انھوں نے 19 ٹیسٹ میچوں میں 1372 رنز دو سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کی مدد سے بنائے ہیں اور 10 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔

پہلے ٹیسٹ میں سنچری کے بعد کریئر ختم

چھ اوپنرز ایسے ہیں جنھوں نے پاکستان کے خلاف اپنے ٹیسٹ کرئیر کا آغاز سنچری سے کیا۔ ان میں نیوزی لینڈ کے راڈنی ریڈمنڈ کی مثال منفرد ہے۔

انھوں نے فروری سنہ 1973 میں آکلینڈ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں سنچری اور دوسری اننگز میں نصف سنچری بنائی۔ اس شاندار آغاز کے بعد وہ انگلینڈ کے دورے پر گئے لیکن سائیڈ میچز میں انھیں اپنے کانٹیکٹ لینس کی وجہ سے کھیلنے میں مشکلات پیش آئیں اور ان کی غیر متاثرکُن کارکردگی کی وجہ سے سلیکٹرز کا اعتماد بھی اٹھ گیا، جس کی وجہ سے وہ دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

پاکستان کے خلاف سب سے بڑی پارٹنرشپ

ویسٹ انڈین اوپنر کونریڈ ہانٹ نے سنہ 1958 میں پاکستان کے خلاف برج ٹاؤن میں ٹیسٹ کرئیر کا آغاز 142 کی اننگز کھیل کر کیا۔ یہ وہی ٹیسٹ ہے جس میں حنیف محمد نے ٹریپل سنچری بنائی تھی۔

کنگسٹن ٹیسٹ جس میں سر گیری سوبرز نے ٹرپل سنچری سکور کی اس میں ہنٹ نے 260 رنز سکور کیے اور دوسری وکٹ کی شراکت میں 446 رنز کا اضافہ کیا جو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف کسی بھی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ ہے۔

سر گیری سوبرز

سر گیری سوبرز

کونریڈ ہنٹ نے سیریز میں تیسری سنچری جارج ٹاؤن میں سکور کی تھی۔

پہلے ٹیسٹ میں ہیٹ ٹرک

نیوزی لینڈ کے آف سپنر پیٹر پیتھرک اور آسٹریلوی فاسٹ بولر ڈیمیئن فلیمنگ نے پاکستان کے خلاف اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز ہیٹ ٹرک سے کیا۔

پیٹر پیتھرک نے اکتوبر سنہ 1976 میں لاہور میں جاوید میانداد کو 163 رنز پر آؤٹ کیا جس کے بعد اگلی دو گیندوں پر وہ وسیم راجہ اور انتخاب عالم کو آؤٹ کر کے ہیٹ ٹرک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

ڈیمئن فلیمنگ نے اکتوبر سنہ 1994 میں راولپنڈی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں عامر ملک، انضمام الحق اور سلیم ملک کو آؤٹ کر کے ہیٹ ٹرک کی۔

ریکارڈ ساز آل راؤنڈرز

عمران خان، کپل دیو، ای این بوتھم اور سررچرڈ ہیڈلی جیسے بڑے آل راؤنڈر ایک ہی دور میں سامنے آئے۔ کپل دیو اور رچرڈ ہیڈلی نے اپنا ٹیسٹ کریئر پاکستان کے خلاف شروع کیا۔

کپل دیو پاکستان کے خلاف ہمیشہ غیر معمولی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان کے خلاف 29 ٹیسٹ میچوں میں ان کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 99 تھی۔ انھوں نے آٹھ نصف سنچریوں کی مدد سے 1054 رنز بھی بنائے۔

کپل دیو

پاکستان کے خلاف 29 ٹیسٹ میچوں میں کپل دیو کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 99 تھی

سر رچرڈ ہیڈلی نے پاکستان کے خلاف 12 ٹیسٹ میچوں میں 51 وکٹیں حاصل کرنے کے علاوہ تین نصف سنچریاں بھی سکور کیں۔

بولرز میں کون کتنا کامیاب؟

پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کریئر شروع کرنے والے مشہور فاسٹ بولرز کی ایک لمبی فہرست ہے۔ اس فہرست میں انگلینڈ کے فرینک ٹائسن، آسٹریلیا کے جیف تھامسن، میکس واکر، ویسٹ انڈیز کے کالن کرافٹ، جوئیل گارنر، کرٹلی ایمبروز، زمبابوے کے ہیتھ سٹریک اور سری لنکا کے چمندا واس قابل ذکر ہیں۔

ان فاسٹ بولرز میں ویسٹ انڈیز کے کالن کرافٹ صرف نو ٹیسٹ میچوں میں 50 وکٹیں حاصل کرکے نمایاں ہیں۔ کرافٹ نے اپنی اولین ٹیسٹ سیریز کے پورٹ آف سپین ٹیسٹ میں صرف 29 رنز دے کر آٹھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔

جنوبی افریقی فاسٹ بولر کائل ایبٹ نے پاکستان کے خلاف اپنے کرئیر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں صرف 29 رنز دے کر سات وکٹیں حاصل کیں جو پاکستان کے خلاف ڈیبیو ٹیسٹ میں کسی بھی بولر کی بہترین انفرادی کارکردگی ہے۔

سپنرز میں ویسٹ انڈیز کے لانس گبز، دیویندرا ِبشو اور انڈیا کے منندر سنگھ کے ٹیسٹ کریئر پاکستان کے خلاف شروع ہوئے اور یہ تینوں پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے میں بھی کامیاب رہے۔

دیویندرا بشو کی 49 رنز کے عوض آٹھ وکٹوں کی کارکردگی دبئی ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کو جیت کے قریب لے آئی تھی۔

ایک سے بڑھ کر ایک وکٹ کیپر

ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ شکار کرنے والے پہلے تین وکٹ کیپرز مارک باؤچر، ایڈم گلکرسٹ اور ای این ہیلی کے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا پاکستان کے خلاف ہوئی۔

ان کے علاوہ انگلینڈ کے مشہور وکٹ کیپر ایلن ناٹ، نیوزی لینڈ کے وارن لیز اور بی جے واٹلنگ نے بھی اپنا کریئر پاکستان کے خلاف شروع کیا۔

مارک باؤچر کی کارکردگی پاکستان کے خلاف متاثرکن رہی اور انھوں نے 15 ٹیسٹ میچوں میں 48 کیچز اور سات سٹمپڈ کیے جبکہ بیٹنگ میں چھ نصف سنچریوں کی مدد سے 646 رنز بھی بنائے۔

ایڈم گلکرسٹ نے پاکستان کے خلاف صرف نو ٹیسٹ میچوں میں 34 کیچز اور چار سٹمپ کیے ہیں۔ بیٹنگ میں انھوں نے 616 رنز بنائے، جن میں دو سنچریاں اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔

لیکن یہ کہنا غلط ہوگا کہ کوئی بھی بڑا کھلاڑی اپنی صلاحیت کے بجائے پاکستان کے خلاف کریئر کا آغاز کرنے کی وجہ سے کامیاب ہوا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32509 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp