چین انڈیا سرحد کشیدگی: چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا


چین، انڈیا

انڈیا اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو حل کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر چین کی حکومت کی جانب سے رد عمل آیا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’چین اور انڈیا اپنے تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اور دونوں کے پاس مذاکرات کے ذریعے معاملہ سلجھانے کا معقول نظام موجود ہے۔‘

سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز’‘میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق چین نے انڈیا کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکہ کی ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے ’دونوں ممالک کو صدر ٹرمپ کی ایسی مدد کی ضرورت نہیں۔‘

ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ ’دونوں ممالک کو امریکہ سے خبردار رہنا چاہیے جو خطے میں امن اور بھائی چارے کو بگاڑنے کے مواقع کی تلاش میں رہتا ہے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو بار انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر جاری کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا، چین فوجی ٹکراؤ کتنا سنگین؟

انڈیا اور چین کے درمیان لداخ کے محاذ پر کیا ہو رہا ہے؟

انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کیوں ہے؟

میڈیا سے بات کرتے ہوئے بدھ کو امریکی صدر نے ایک انڈین صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’میں آپ کے وزیراعظم کو بہت پسند کرتا ہوں۔ وہ بھلے آدمی ہیں۔ انڈیا اور چین کے درمیان بڑے ٹکراوٴ جیسی صورتحال ہے۔ دونوں گنجان آبادی والے ممالک ہیں۔ دونوں کے پاس طاقتور فوجیں ہیں۔ انڈیا خوش نہیں اور شاید چین بھی خوش نہیں ہے۔ میں نے وزیراعظم مودی سے بات کی تھی اور چین کے ساتھ جو کچھ بھی چل رہا ہے، اس وجہ سے ان کا موڈ ٹھیک نہیں ہے۔‘

ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو بار انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر جاری کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں

یہ کہتے ہوئے ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔ انھوں نے کہا ’میں مدد کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں، میں تیار ہوں۔‘

اس سے قبل بدھ کو صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

انڈیا نے ثالثی کی پیشکش پر کیا کہا؟

انڈین حکومت نے ثالثی کی پیشکش پر جمعرات کو کہا تھا کہ ’سرحد پر جاری کشیدگی کے پر امن حل کے لیے چین کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔‘

انڈیا نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر بہت احتیاط سے جواب دیا تھا۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے کہا تھا ’ہم لوگ پر امن حل کے لیے چین سے رابطے میں ہیں۔‘

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق بدھ کو چین نے بھی کہا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ سرحد پر صورتحال مکمل طور پر مستحکم اور کنٹرول میں ہے۔‘

اس درمیان انڈیا کی کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعے کو ٹوئیٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ سرحد پر حالات پر حکومت کی خاموشی سے مشکل وقت میں بڑی سطح پر قیاس آرائیوں کو طاقت مل رہی ہے۔ حکومت کو سامنے آ کر واضح کرنا چاہیے اور جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں ملک کو بتانا چاہیے۔‘

چین، انڈیا

انڈیا نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر بہت احتیاط سے جواب دیا تھا

چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کیوں ہے؟

انڈیا اور چین کے درمیان واقع وادی گلوان پر اس وقت تنازع پیدا ہو گیا جب انڈیا نے الزام عائد کیا کہ وادی گلوان کے کنارے چینی فوج نے کچھ خیمے لگائے ہیں۔

وادی گلوان لداخ اور اکسائی چین کے درمیان انڈیا اور چین کی سرحد کے نزدیک واقع ہے۔ یہاں پر اصل کنٹرول لائن (ایل اے سی) اکسائی چین کو انڈیا سے جدا کرتی ہے۔ یہ وادی چین کے جنوبی شنجیانگ علاقے اور انڈیا کے علاقے لداخ تک پھیلی ہے۔

اس کے بعد انڈیا نے وہاں فوج کی تعیناتی بڑھا دی۔ دوسری جانب چین نے الزام عائد کیا ہے کہ انڈیا وادی گلوان کے قریب سکیورٹی سے متعلق غیر قانونی فوجی تیاریاں کر رہا ہے۔

اس سے قبل نو مئی کو شمالی سکم کے ناتھو لا سیکٹر میں انڈیا اور چین کی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔

اس وقت لداخ میں کنٹرول لائن کے قریب چینی فوج کے ہیلی کاپٹر دیکھے گئے تھے۔ اس کے بعد انڈین فضائی فوج نے بھی جنگی طیاروں کی پیٹرولنگ شروع کر دی تھی۔

انڈیا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ڈویژن کمانڈر سطح پر ہونے والی مذاکرات کے کئی دور ناکام رہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کے روز کنٹرول لائن پر موجودہ صورتحال اور چین کے ساتھ جاری کشیدگی پر ایک اعلیٰ درجے کی بریفنگ کا اجلاس کیا تھا۔

اس اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل وپن راوت اور تینوں افواج کے سربراہ بھی شامل تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp