شیر اور بکرے کی دوستی، آخر یہ ماجرا کیا ہے؟


شیر اور بکرا

Yuri SmityukTASS via Getty Images

کتا گھوڑے کی سواری کرتا ہے۔ ننھا بطخ بلی کا پیچھا کرتا ہے اور ہیمسٹر سانپ سے لپٹتا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں آپ نے اس طرح کی بہت ساری چیزیں دیکھی ہوں گی۔

ہم مختلف اقسام یا جنس کی دوستی کی داستانوں سے بہت محظوظ ہوتے ہیں۔ یہ جتی عجیب و غریب ہو اتنی ہی مزیدار لگتی ہے۔

لیکن کچھ جانور اتنے گھل مل جاتے ہیں کہ وہ بے میل لگتے ہیں؟ بعض اوقات ان کی دوستی بہت خطرناک لگتی ہے۔

کیا یہ صرف فطرت کی بوالعجبی ہے یا اس کے پس پشت سائنسی وجوہات بھی ہیں؟

یہ بھی پڑھیے

بلٌو اور ہینری کی لاجواب دوستی

وہ کیمپ جہاں انڈیا کی ’قیدی ہتھنیاں‘ چھٹیاں مناتی ہیں

بلیوں کو شاید اپنے جذبات کا اظہار کرنا ہی نہیں آتا

چڑیا

بچوں کی پرورش

کارڈنل نسل کی چڑیوں کو روبن طیور کے بچوں کی پرورش کے لیے جانا جاتا ہے۔ دوسری نسل کے جانداروں کو دوسری جنس کے بچوں کو پالنے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

ایک جنگلی حیات کی پناہ گاہ میں سفید شیر کے دو بچے۔ مترا اور شوا اپنی ماں سے جدا ہوئے تو انجنا نامی دو سالہ چمپینزی نے ان کی دیکھ بھال کی۔

اسی طرح سمر سیٹ کے محفوظ جنگلی علاقے میں اودبلاؤ اور بجو کے یتیم بچوں کو بروک اور بمبل بی کے درمیان غیر معمولی دوستی دیکھی گئی ہے۔

مونٹانا میں پی نٹ نام کے سکنک (امریکی نیولے) کو ایک شیرنی نے اپنے بچے انابیل کے ساتھ پالا۔

شکار کرنے والی نسل کے جانوروں میں بھی ماں اور بچے کے درمیان مامتا کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے۔

کسی یتیم جانور کے بچے کی پرورش اور ان کی حفاظت کا رجحان مختلف النسل اور شکاری رجحانات کے فرق کو بھی دبا دیتا ہے۔

گدھا

ساتھ کھیلنا

گدھا اور کتا سب سے اچھے دوست بن جائیں گے۔ یہ بات اپنے آپ میں ناقابل یقین تصور ہے۔

فلوریڈا کی ایک وائلڈ لائف پناہ گاہ میں بی نامی ظراف کو اسی باڑے میں رکھا گیا جہاں ولما نامی شتر مرغ رہتا تھا۔

پہلے یہ خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ دونوں جانور ایک دوسرے کے ساتھ فاصلہ رکھیں گے لیکن جلد ہی ان کی دوستی ہوگئی اور دونوں ایک ساتھ نظر آنے لگے۔

سین ڈیاگو چڑیا گھر میں ایک نمبر بھیڑیے اور دو بکرے میں دوستی ہو گئی۔

انھیں ملحقہ باڑے میں رکھا گیا تھا۔ لیکن یہ دیکھا گيا کہ وہ باڑ کے قریب مل کر دوڑتے اور پھر آرام کرتے۔

اگر معاشرتی سرگرمیوں کے فوائد نامعلوم خطروں کو دور کرتے ہوں تو معاشرتی جانور دوسری نسل کے جانوروں کے خوف پر قابو پا لیتے ہیں۔

جانوروں کی دوستی

تحفظ

میساچوسیٹس کے ایک فارم میں لولو نامی ایک خنزیر بیبی نامی ایک اندھی گائے کا راہنما بن گیا۔

وہ گائے کو چارے کے پاس لے جاتا اور اس بات کو یقینی بناتا کہ وہ کسی چیز سے نہ ٹکرائے۔

اسی ریاست کے ایک دوسرے فارم میں ایک ہنس اور شیٹ لینڈ گھوڑے نے دوستی کر لی۔ گھوڑا جب بیمار ہوا تو یہ دوستی اور مضبوط ہوگئی۔

جو شخص بھی گھوڑے کے علاج کے لیے اس کے قریب جاتا وہ ہنس اس پر اپنے پروں کو پھیلا کر حملے کرتا۔

ایسی بے شمار کہانیاں ہیں جن میں وھیل اور ڈالفن پریشانی میں مبتلا لوگوں اور دوسرے جانوروں کی مدد کرتے ہیں۔

در حقیقت یہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ کوئی جانور دوسری نسل کے جانوروں کی مدد کے لیے خود کو بچانے کے فطری میلان کو کیوں ترک کر دیتا ہے۔

کچھ معاملے میں غلط شناخت کا معاملہ ہو سکتا ہے کہ کوئی جانور کسی دوسری نسل کے جانور کو غلطی سے اپنا سمجھ لیتا ہے۔ لیکن ہنس اور گھوڑے کی صورت میں اس کا جواز پیش کرنا مشکل ہے۔

جانوروں پر انسانی جذبات کا اطلاق ہمیشہ خطرناک ہوتا ہے لیکن ان میں سے کچھ معاملات میں ہمدردی کا ثبوت واضح طور پر نظر آتا ہے۔

جانوروں کی دوستی

دونوں کا فائدہ

شترمرغ اور زیبرا کو ایک ساتھ رہتے دیکھا گیا ہے۔ یہ دونوں شکاری جانوروں کا کھانا ہیں۔

شترمرغ کی آنکھ کمزور ہوتی ہے لیکن زیبرا اچھی طرح دیکھ سکتے ہیں۔

لیکن زیبرا کی سونگھنے کی قوت کمزور ہوتی ہے جبکہ شتر مرغ میں اس کی قابلیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح جب وہ اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو بہت زیادہ تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

ہنی بیجر (بجو) یوں تو ہنی گائڈ پرندوں کو ناشتہ پسند کرتے ہیں لیکن انھیں یہ بات زیادہ پسند ہے کہ وہ انھیں شہد کی مکھیوں کے چھتے تک لے جائيں۔

یہ بلی اور بطخ کے بچوں کی دوستی کے جیسا پیارا بھلے ہی نہ ہو لیکن جانوروں کی دنیا اس قسم کی عجیب و غریب چیزیں رونما ہوتی ہیں۔

وہ یہ جانتے ہیں کہ دشمن کے ساتھ ہاتھ ملاکر اور مل کر کام کرنے سے دونوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

جانوروں کی دوستی

حیران کن

بلیوں اور پرندوں کو اچھا دوست نہیں سمجھا جاتا لیکن سفولک (انگلینڈ) کے ایک فارم میں بلی نے ایک چوزے کو اپنا لیا جو لومڑی کے حملے میں زخمی ہوا تھا۔

بلی نے اسے نہلایا اور اس کی دیکھ بھال کی یہاں تک کہ ان کے مابین گہری دوستی قائم ہو گئی۔

سائبیریا کے چڑیا گھر میں ایک شیر نے ایک بکرے سے دوستی کی جسے اس کی خوراک کے طور پر اس کے باڑے میں بھیج دیا گیا تھا۔

اس شیر نے باڑے میں ڈالی جانے والے باقی تمام بکرے بکریوں کو خوشی خوشی کھا لیا تھا لیکن اس ایک بکرے سے اس نے دوستی کر لی اور دونوں ایک ساتھ رہنے لگے۔

شیر کے اس طرز عمل کے پیچھے ایک عقلی دلیل یہ ہے کہ جب بکرے کو شیر کے باڑے میں بھیجا گیا تھا اس وقت وہ بھوک سے زیادہ تنہائی محسوس کر رہا تھا لہذا اس نے بکرے کو مارنے اور کھانے کے بجائے اسے دوست بنا لیا۔

بکرے کی خوش قسمتی تھی کہ وہ صحیح وقت پر صحیح جگہ پر پہنچ گیا۔ اس سے بظاہر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اگر جانوروں کا کوئی جذبہ کسی دوسرے جذبے پر حاوی ہو جائے تو غیر متوقع چیزیں واقع ہونے لگتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp