ڈاکٹر آصف فرخی انتقال کر گئے


ممتاز ادیب ڈاکٹر آصف فرخی کا آج دل کے دورے کے سبب انتقال ہو گیا ہے۔ وہ ذیابیطس کے مریض تھے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں حکومت پاکستان نے تمغہ امتیاز دیا تھا۔

قریبی ذرائع کے مطابق طبی امداد ملنے سے پہلے ہی ان کی موت واقع ہو گئی۔ ان کے معالج ڈاکٹر شیر شاہ کے مطابق آصف فرخی کا انتقال فوڈ پوائزن کے سبب ہونے والی شدید نقاہت کی وجہ سے ہوا۔ وہ پچھلے ایک ہفتے سے شدید ڈپریشن کا بھی شکار تھے اور ان کی شوگر نہایت بگڑ گئی تھی۔ ان کے بارے میں کورونا سے وفات کی اطلاعات درست نہیں۔

ڈاکٹر آصف فرخی 16 ستمبر 1959 کو ممتاز ادیب، شاعر، نقاد اور اسلم فرخی کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق فرخ آباد سے تھا اور ان کے خاندان کے بہت سے افراد ادب اور شاعری سے وابستہ رہے۔ ان کے ننھیال کا تعلق معرف ادیب ڈپٹی نذیر احمد کے خاندان سے تھا۔

ڈاکٹر آصف فرخی نے ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرک سکول میں پائی اور بعد میں ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ انہوں نے اس کے بعد معروف امریکی یونیورسٹی ہارورڈ سے اعلی تعلیم حاصل کی۔ 1985 سے 1993 تک انہوں نے آغا خان یونیورسٹی کی فیکلٹی میں کام کیا۔

سنہ 2010 میں انہوں نے پاکستان میں ادبی میلوں کا کلچر متعارف کروایا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز کیا۔ اس کی بے مثال کامیابی کو دیکھتے ہوئے ادبی میلوں کا کلچر پورے پاکستان میں تیزی سے پھیلنا شروع ہو گیا۔ سنہ 1994 سے 2014 تک ڈاکٹر آصف فرخی نے یونیسف کے ساتھ کام کیا اور 2014 میں حبیب یونیورسٹی سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے مختصر کہانیوں کے چھے مجموعے اور ادبی تنقید پر مبنی دو کتابیں لکھیں۔ وہ معروف ادبی پرچے دنیازاد کے مدیر اور پبلشر تھے۔

ادارہ ”ہم سب“ سے ان کی ابتدائی برسوں سے ہی وابستگی رہی۔ ان دنوں وہ ویڈیو بلاگ کے ذریعے اپنے خیالات ”ہم سب“ پر شائع کروا رہے تھے۔ ادارہ ”ہم سب“ ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتا ہے اور اس غم میں ان کے ساتھ شریک ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments