انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف بات کرنے والی انڈین ڈاکٹر آرتی لال چندانی کی ویڈیو پر ہنگامہ


انڈیا میں تبلیغی جماعت کے افراد پر بدتمیزی کا الزام لگاتے ہوئے گزشتہ دنوں انڈین ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور کے میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر آرتی لال چندانی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اب ان کا ایک اور ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں ڈاکٹر آرتی لال چندانی تبلیعی جمات کے خلاف اشتعال انگیز باتیں کرنے پر تنقید کی زد میں ہیں۔

اس ویڈیو کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ چند مسلم اداروں نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے درخواست بھی دی ہے۔

تقریباً دو ماہ پرانے ایک ویڈیو میں کچھ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر لال چندانی نے کہا ‘کہنا نہیں چاہیے لیکن یہ دہشتگرد ہیں اور ان کو ہم وی آئی پی ٹریٹمینٹ دے رہے ہیں۔ اپنے ذرائع کو ہم برباد کر رہے ہیں۔ اپنے ڈاکٹروں کو ہم بیمار کر رہے ہیں۔ ہم 100 پی پی آئی کٹس ان پر برباد کر رہے ہیں۔ ایک کٹ پر حکومت دو ہزار سے ڈھائی ہزار روپے کے درمیان خرچ کر رہی ہے۔ یہ تمام خرچ ہم ان پر کر رہے ہیں۔’

تقریباً پانچ منٹ کے اس ویڈیو میں ڈاکٹڑ آرتی لال چندانی کہتی ہیں ‘انھیں تو تنہائی میں بند کر دینا چاہیے، کال کوٹھری جیسی تنہائی میں۔ بیس تیس کروڑ لوگوں کی وجہ سے سو کروڑ لوگوں کی جان داوٴ پر لگائی جا رہی ہے۔’

اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو ڈاکٹر لال چندانی کے گھر کا ہے جہاں وہ چند صحافیوں سے بات کر رہی تھیں۔ اس ویڈیو میں چند مقامات پر وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ‘آپ لوگ ریکارڈ تو نہیں کر رہے ہیں؟’ ان کے نزدیک چند میڈیا چینلز کے مائیک بھی رکھے نظر آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

الزامات اور مقدمات کے بعد کیا تبلیغی جماعت اب مسیحا کہلائے گی؟

’تبلیغی جماعت کا نام آیا تو افواہوں نے مسلم مخالف رنگ اختیار کر لیا‘

انڈیا میں تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتلِ کی دفعات کے تحت مقدمہ

انڈیا میں مذہب کی بنیاد پر کورونا کے مریضوں میں تفریق کی شکایات

ڈاکٹر آرتی لال چندانی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں کہتی ہیں ‘وزیر اعلیٰ تشفی بخش پالیسی اختیار کر رہے ہیں۔ جنہیں جیل میں ڈالنا چاہیے انہیں وی آئی پی سہولیات دے رہے ہیں۔ آپ لوگ میڈیا سے ہیں آپ وزیر اعلیٰ سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ان لوگوں کو کیوں اتنا دلاسا دے رہے ہیں۔’

اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیا وہاں موجود لوگوں نے ڈاکٹر لال چندانی کا یہ ویڈیو خفیہ طور پر بنایا اور اتوار کو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی ڈاکٹر لال چندانی کی باتوں کی مزمت کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی کے مطالبات سامنے آنے لگے۔ کانپور کی سابق رکن اسمبلی سبھاشنی علی نے بھی ویڈیو پر اعتراض کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سبھاشنی علی نے کہا ‘پرنسپل صاحبہ غیر آئینی اور اشتعال انگیز زبان کا استعمال کرتے ہوئے اقلیتی برادری کے جو افراد ہسپتال لائے گئے تھے انہیں دہشت گرد بتا رہی ہیں۔ انھیں سرکاری امداد سے محروم رکھنے اور ان کا علاج نا کرنے جیسی باتیں کر رہی ہیں۔ ہم نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ویڈیو کی جانچ کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔’

اس معاملے میں ڈاکٹر آرتی لالچندانی سے بات کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی لیکن وہ ہر بار فون کاٹتی رہیں۔

میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر لال چندانی نے اجازت کے بغیر ویڈیو بنانے والے صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی بات کہی ہے۔ ڈاکٹر لال چندانی کا کہنا ہے کہ ’سٹنگ آپریشن غلط طریقے سے کیا گیا ہے اور ویڈیو میں کئی باتیں توڑ مروڑ کر پیش کی گئی ہیں۔ ‘

ویڈیو میں ڈاکٹر لال چندانی کے علاوہ ویڈیو بنانے والا شخص بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتا سنائی دے رہا ہے اور بار بار لفظ ‘جماعتی’ کا استعمال کرتا ہے۔

اس درمیان کانپور شہر کے قاضی مولانا اسامہ قاسمی نے ڈاکٹر لال چندانی کو برخاست کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ کانپور کے ایک وکیل رئیس خان نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے درخواست داخل کی ہے۔

قاضی قاسمی نے کہا ‘کانپور کا یہ میڈیکل کالج گنیش شنکر ودیارتھی کے نام پر بنایا گیا تھا جو ہندو مسلم بھائی چارے کے علم بردار تھے۔ ایسی شخصیت کے نام پر بنے میڈیکل کالج کی پرنسپل کا فرقہ وارانہ زہر میں ڈوبا ہونا اور ان کی یہ ذہنیت ہمارے شہر اور میڈیکل کالج جیسے ادارے پر داغ ہے۔ وہ اس عہدے کے قابل نہیں ہیں۔’

فی الحال کسی بھی جانب سے کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔ تاہم اس معاملے میں مستقبل میں کارروائی کے بارے میں بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے ابھی کوئی بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ حالانکہ بی بی سی کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ضلع انتظامیہ کی جناب سے حکومت کو مکمل رپورٹ بھیج دی گئی ہے اور عین ممکن ہے کہ حکومت ڈاکٹر آرتی لال چندانی کے خلاف کوئی کارروائی کرے۔

اس سے قبل، ڈاکٹر آرتی لال چندانی نے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کی مبیہ طور پر کانپور کے جی ایس وی ایم میڈیکل کالج میں داخل ہو کر بدتمیزی کرنے کی شکایت میڈیا پر کی تھی۔ اس وقت انھوں نے مبینہ بدتمیزی کے کچھ ویڈیوز بھی دکھائے تھے۔

اطلاعات کے مطابق حال ہی میں وائرل ہونے والی ویڈیو بھی اسی وقت کی ہے جو اب لوگوں کے سامنے آئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp