عظمیٰ خان کا قاتل گلاس اور نواز شریف کا کافی کپ


وائرل ویڈیوز آئیں اور پورا سوشل میڈیا غم و غصے سے بپھر گیا۔ ہر ایک کی ہمدردیاں عظمیٰ خان کے ساتھ ہو گئیں۔ عظمیٰ خان نے بھی بہت شور مچایا کہ ملک ریاض کی امیر کبیر بیٹیوں نے ان کے گھر میں گھس کر انہیں مارا پیٹا، سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، پچاس لاکھ روپے کا سامان بشمول رولیکس کی گھڑی، دو آئی فون، حتیٰ کہ لنڈے کے سیکنڈ ہینڈ جوتے اور بیگ بھی اٹھا کر لے گئیں۔ گزشتہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ ان کی مؤکلہ کو جان کا خطرہ ہے لہذا حکومت انھیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے۔ اس دوران لین دین اور صلح سے متعلق ایک سوال پر عظمیٰ خان نے کہا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو ”آج یہاں نہ ہوتی“ ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں بات ختم کرنا ہوتی اور لین دین ہی کرنا ہوتا تو وہ یہ مقدمہ ہی درج نہ کراتیں۔

اس واقعے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد ٹھیکیدار کی بیٹی کا ٹرینڈ سوشل میڈیا پر چھایا رہا۔ قوم جوش میں بھر گئی کہ وہ دن آ گیا ہے جس کا وعدہ ہے، جو لوح ازل میں لکھا ہے، جب ظلم و ستم کے کوہ گراں، روئی کی طرح اڑ جائیں گے، جب محکوموں کے پاؤں تلے دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی، اور اہل حکم کے سر کے اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی۔ نیز اہل صفا مردود حرم، مسند پہ بٹھائے جائیں گے، سب تاج اچھالے جائیں گے، سب تخت گرائے جائیں گے، بس نام رہے گا اللہ کا، اور راج کرے گی خلق خدا۔

خلق خدا کو یقین ہو گیا کہ بس اب طاقتور اور کمزور کے لیے ایک ہی قانون ہو گا۔ طاقتور ملک ریاض کے مقابلے میں سوشل میڈیا کی عوامی طاقت جیتے گی اور عظمیٰ خان کی فتح ہو گی۔ کسی ناتواں پر ظلم نہیں ہو گا، کسی ظالم کو طاقتور کے مقابلے میں لاچار نہیں ہونا پڑے گا۔ میمنا اب یہ مقدمہ جیت لے گا کہ چشمے کا پانی اس نے گدلا نہیں کیا اور بھیڑیا اسے ہڑپ کرنے سے قاصر ہو گا۔ عدالت میں عظمیٰ خان کا موقف درست ثابت ہو گا اور فتح اسی کی ہو گی۔ وہ عزت سے سر اٹھا کر واپس اعتکاف میں بیٹھ جائے گی جہاں سے اٹھتے ہی اسے مار پڑی تھی۔

اور پھر اب اچانک عظمیٰ خان نے صلح کر لی اور ان کی بہن ہما خان نے عدالت میں بیان دیا کہ نہیں جی، ہم نے تو غلط فہمی کی بنیاد پر مقدمہ دائر کیا تھا اس لیے مقدمے میں کوئی گواہی یا شہادت پیش نہیں کرنا چاہتیں۔ جہاں تک زخمی ہونے کا معاملہ ہے تو ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں سے کسی نے ان پر تشدد نہیں کیا۔ وہ تو گھر میں گلاس رکھا ہوا تھا اس کے میز سے گرنے کی وجہ سے زخمی ہو گئیں۔ غالباً عظمیٰ خان اس گلاس سے ہی ڈر گئی ہوں گی کہ قاتلانہ حملہ نا کر دے اور اس سے بچنے کے لیے جمعرات کو حکومت سے سیکورٹی مانگ رہی ہوں گی۔ کئی گلاس بھی تو بہت ظالم ہوتے ہیں۔

ہماری رائے پوچھیں تو یہ غیب کی قوتوں کا انصاف ہے۔ افسران قضا و قدر نے جب دیکھا کہ ملک ریاض جیسے نیک شخص کو جو لاکھوں لوگوں کو مفت کھانا کھلاتا ہے اور بے کسوں کی مدد کرتا ہے، ناحق بدنام کیا جا رہا ہے تو وہ حرکت میں آ گئے۔ ظاہر ہے کہ عظمیٰ کو ڈرانے دھمکانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہاں انصاف چلتا ہے بدمعاشی نہیں۔ اور وہ خود بتا چکی ہیں کہ وہ لین دین کرنے والی ہستی نہیں ہیں۔ پھر اچانک وہ یہ سچ بیان کرنے پر کیوں آمادہ ہو گئیں کہ کوئی انسان نہیں بلکہ خود ان کا اپنا گلاس ہی ان کی جان کا دشمن ہوا پھر رہا تھا؟

ظاہر ہے کہ انہیں کوئی خوف ڈر تو ہو گا نہیں۔ ان کے ضمیر نے ہی ملامت کی ہو گی کہ کسی بے گناہ پر الزام لگانا بری بات ہے، ورنہ ایسا تو نہیں کہ ملک خداداد میں مظلوم کو انصاف نا ملے۔ یہ بھی عین ممکن ہے کہ گلاس کی جگہ ملکانیوں پر الزام لگانے کا سبب نیت کی نہیں بلکہ نظر کی خرابی ہو، اور عدالت انہیں ایک بہتر چشمہ فراہم کرنے کا حکم دے دے تاکہ مستقبل میں دوبارہ ایسی صورت حال پیدا نا ہو کہ وہ بلوریں گلاس کو لڑاکا لڑکی سمجھ بیٹھیں۔

چلتے چلتے ہم ایک ضمنی معاملے کا ذکر بھی کر دیں۔ ابھی میاں نواز شریف کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہوئی ہے جس میں وہ لندن کے کسی گمنام گوشے میں بیٹھے جلی ہوئی کافی کو ڈبل جلے ہوئے دل سے دیکھ رہے ہیں۔ وہ واپس آ کر قانون کا سامنا کیوں نہیں کرتے جبکہ انہیں معلوم بھی ہے کہ وطن عزیز میں عدالتیں آزاد ہیں اور انصاف سستا ہو چکا ہے۔ سامنے کیسا ہی زور آور جابر کیوں نا ہو، قانون فیصلہ حق پر کرے گا اور بلیک لا ڈکشنری کے کسی ایک لفظ سے بھی سر مو انحراف نہیں کرے گا۔ نیز گزشتہ انتخابات کے نتائج کے مطابق ووٹروں کی اکثریت بھی اسی طرح ان کے ساتھ ہے جیسے ٹھیکیدار کی بیٹی والے ٹرینڈ کے مطابق عوام کی غالب اکثریت عظمیٰ خان کے ساتھ تھی۔ پھر وہ کیوں ڈرتے ہیں؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments