شہباز شریف اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو مسلم لیگ ن کے رہنما کو گرفتار کرنے سے روک دیا
لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کو پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔
عدالت کے فیصلے کے تحت نیب 17 جون تک شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار نہیں کر سکے گی۔
خیال رہے کہ منگل کے روز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کو نیب کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم انھوں نے پیش ہونے کی بجائے ایک تفصیلی جواب جمع کروا دیا۔
اس تفصیلی جواب میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس اس وقت عروج پر ہے اور نیب کے کچھ افسران بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ میری عمر 69 سال اور میں کینسر کا مریض بھی ہوں اس لیے نیب تحقیقاتی ٹیم مجھ سے سکائپ کے ذریعے سوالات کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
’لندن ہائی کورٹ میری بے گناہی ثابت کرے گی‘
بدھ کو شہباز شریف کی رہائش گاہ کے گرد پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی تھیں جبکہ وہاں موجود پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔
اس حوالے سے نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کی پیشی کے لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔
عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں تاہم شہباز شریف تفتیش میں شامل نہ ہونے کے لیے کورونا وآئرس کا بہانہ کرتے رہے ہیں۔
اس سے قبلشہباز شریف نیب کے سامنے چار مئی کو پیش ہوئے تھے تاہم دو گھنٹے طویل پیشی کے بعد نیب کی جانب حکام نے کہا تھا کہ وہ منی لانڈرنگ سے متعلق کیے جانے والے سوالات کے جواب نہیں دے سکے اس لیے انھیں دو جون کو دوبارہ طلب کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کو اپریل کے مہینے میں بھی نیب کی جانب سے دو مرتبہ بلایا گیا تھا تاہم انھوں نے طبیعت کی ناسازی کے باعث پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔
واضح رہے کہ شہباز شریف کو نیب کی جانب سے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس سنہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم 14 فروری 2019 کو کو لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔
گذشتہ برس نومبر میں شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کی عیادت کی غرض سے لندن روانہ ہوئے تھے تاہم رواں برس 22 مارچ کو وہ وطن واپس آ گئے تھے اور انھوں نے کہا تھا کہ وہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف عوام کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).