کالم اور بلاگ میں فرق



پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ دونوں الفاظ، کالم اور بلاگ انگریزی کے ہیں۔ بدقسمتی سے ا ن کا متبادل نہ ہونے کی وجہ سے اردو نے ان کو بڑی ہٹ دھرمی سے اپنا لیا ہے۔ چونکہ لفظ ہی بنیادی طور پر کسی اور زبان کے ہیں لہٰذا ن کے مابین فرق جاننے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی قیاس آرائیاں کرنے سے پہلے انگریزی کے ماخذ سے رجوع کیا جائے۔

آکسفورڈ لغت کے مطابق کالم الفاظ کے کسی بھی ایسے مجموعے کو کہا جاتا ہے جو جسے کا غذ یا سکرین پر اوپر سے لے کر نیچے تک سیدھا تقسیم کر دیا گیا ہو۔

دوسری طرف بلاگ جو کہ ویب اور لاگ سے مل کر بنا ہے انٹرنیٹ پر بنی ہوئی کسی بھی ایسی و یب سائیٹ کو کہا جاتا ہے جس پر افراد یا ا دارے با قاعدگی سے اپنی آرا کا اظہار کرتے ہیں۔ بلاگ کا سب سے اہم وصف اس کے مواد کا آپس میں ہائپر لنکس کے ذریعے مربوط ہونا ہے۔

لغت کی دنیا سے باہر عملی طور پر کالم اور بلاگ کی اصطلاحات کی اپنی اپنی کہانی ہے۔

اخبارات کے ضمن میں کالم کی اصطلاح سو سال سے بھی پرانی ہے۔ یہ اخبارات کے صفحوں پر جگہ کی تقسیم کی اکائی ہے۔ ایک عام اخبار کی چوڑائی پرنٹنگ مشینوں کی ساخت اور پڑھنے والے کی سہولت کے پیشں نظر قریب ڈیڑھ انچ چوڑے، چھ سے نو کالموں کے برابر رکھی جاتی۔ چونکہ اخبار میں لکھنے والوں کو چھپنے والی جگہ کی لمبائی، چوڑائی کا خیال ر کھنا پڑتا اس لیے ان کے مضامین کے لیے کالم کی اصطلاح عام ہو گئی۔ دنیا بھر میں آج بھی اخبار کے اشتہارات، سرخیوں، خبروں اور مضامین کے لیے کالم کی اکائی کا استعمال ہوتا ہے۔ دوسری طرف بلاگ کی اصطلاح پہلی بار ایک امریکی کمپیوٹر ماہر نے متعارف کروائی۔ اسی اصطلاح نے بعد میں معروف ویب سائیٹ بلاگر کو جنم دیا جو گوگل والوں نے خرید لی اور یوں دنیا بھر میں بلاگنگ کا کلچر عام ہوا۔ موجودہ دور میں کالم اور بلاگ کے درمیان فرق تیزی سے کم ہوا ہے

ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ موجودہ دور میں میں بلاگ کی جس اصطلاح کو ہم مضمون کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ دراصل پوسٹ کہلاتی ہے۔

بلاگ کے متعلق یہ عمومی رویہ کہ وہ کالم کی نسبت کم معیار کی تحریر ہوتی ہے ابتدائی برسوں تک درست تھا، لیکن اب اس اصطلاح کو تحریر کے معیار کا پیمانہ بنا لینا شاید درست نہ ہو۔ اب انٹرنیٹ پر ایسے ہزاروں بلاگ اور انفرادی ویب سائٹس موجود ہیں جواپنے مواد کی بدولت نہ صرف مقبول ہیں بلکہ صف اول کے اخبارات میں چھپنے والے کالموں سے کہیں زیادہ ذوق اور شوق سے پڑھے جاتے ہیں۔ بلاگ کی اصطلاح کے پیچھے کئی بلین ڈالر کی ایک مکمل انڈسٹری ہے۔ جس میں ایس ای او، بیک لنکنگ، ہاپر لنکنگ، سرچ انجن، ٹریندنگ، سائٹ رینکنگ سمیت بیسیوں ایسے معاملات ہیں جن کو چھپے ہوئے کالم کی دنیا میں سمجھانا خاصا مشکل ہے۔

بلا گ اور کالم میں فرق روا رکھنے میں ہمارے یہاں معیار سے زیادہ نام کا بھی دخل ہے۔ اگر آپ کوئی معروف شخصیت ہیں تو آپ کی عامیانہ سی تحریر کو بھی بلاگ کہنا آپ کی شان میں گستاخی تصور کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اگر آپ ایک نئے لکھنے والے ہیں توآپ کی شاہکار تحریر ( آپ کے نزدیک) بلاگ ہی کہی جائے۔ لیکن اس میں بھی کچھ برا منانے کا اس لئے کوئی فائدہ نہیں کہ جن کی تحریروں کو اب اہمیت دی جا رہی ہے وہ بھی کوشش اور لگن کے بعد ہی کسی مقام پر پہنچے ہیں سو آپ بھی ہمت جاری رکھیے۔

سو ہماری دانست میں لکھنے والوں کو صرف لکھنے پر زور دینا چاہیے اور کالم اور بلاگ کے جھگڑے میں پڑ کر اپنی توانائی صائع نہیں کرنی چاہیے۔ آپ کی تحریر کا معیار اچھا ہو گا تو وہ پڑھنے والوں میں اپنی جگہ خود بنا لے گی۔

لہٰذا نواب اسلم رئیسانی صاحب کے شہرہ آفاق الفاظ سے مستعار لیتے ہوئے یہ کہنا مناسب ہو گا کہ کالم ہو یا بلاگ، تحریر تحریر ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments