کورونا وائرس: آئیبوپروفین کا کورونا وائرس کے علاج کیے لیے ٹیسٹ


ادویات

Science Photo Library
اس تحقیق کا مرکز ایسے افراد تھے جنھیں ان کے ڈاکٹروں نے آئیبیوپروفن، ڈکلوفینیک، سیلیکوکسب اور نیپراکسن جیسی ادویات دی تھیں

سائنسدان یہ تجربہ کر رہے ہیں کہ ہسپتالوں میں زیر علاج کورونا وائرس کے مریضوں کو آئیبوپروفین سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔

لندن کے گائز اینڈ سینٹ ٹامس ہسپتال اور کنگز کالج کی ٹیم یہ تحقیق کر رہی ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں مشکلات کا علاج ہو سکتی ہے۔ آئی بو پروفین عام طور پر انفلیمیشن (سوزش) اور درد کو ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس: ایبوپروفن اور پیراسیٹامول خطرناک یا کارآمد؟

کورونا ویکسین کے لیے دنیا کی نظریں انڈیا پر کیوں

ٹائیفائیڈ: سندھ کے 90 لاکھ بچوں کے لیے نئی ویکسین

کیا سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین ایجاد کر پائیں گے؟

سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس سستے علاج کی وجہ سے مریضوں کے وینٹیلیٹر تک پہنچنے کی نوبت نہیں آئی گی۔

اس آزمائش کے دوران، جسے ‘لبریٹ’ کا نام دیا گیا ہے، ہسپتال میں موجود نصف مریضوں کو عام علاج کے ساتھ آئیبوپروفین بھی دی جائے گی۔

مریضوں پر کیے جانے والے اس تجربے میں ایک مخصوص طریقے سے تیار کی گئی آئیبوپروفین دی جائے گی جو اس آئی بو پروفین سے مختلف ہو گی جو عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ کچھ لوگ اس طرح کی دوا آرتھرائٹس جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں۔

جانوروں پر کی جانے والی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں دشواری کا علاج ہو سکتی ہے۔ کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے مریضوں کو دوسری پیچیدگیوں کے علاوہ سانس لینے میں شدید دشواری کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

ادویات

رواں برس کے آغاز پر حکومت نے ادویات کی قیمت میں نو سے 15 فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی

کنگز کالج کی ٹیم کے ایک رکن پروفیسر متل مہتا کہتے ہیں ‘ہمیں اس دوا کو آزمانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کیا واقعی نتائج ہماری توقع کے مطابق ہیں۔’

کورونا وائرس کی وبا کے ابتدائی دنوں میں اس تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ جن لوگوں میں علامات ظاہر ہوئی ہیں ان کے لیے آئی بو پروفین نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

آئیبوپروفین کے بارے میں تشویش میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا تھا جب فرانس کے وزیرِ صحت اولیور ویراں نے یہ بیان دیا تھا کہ آئیبوپروفین جیسی اینٹی انفلیمیٹری ادویات کورونا وائرس کے مریض کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے مریضوں کو اس کے بجائے پیراسیٹامول استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

کورونا بینر

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

آخر کرونا وائرس شروع کہاں سے ہوا؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟


اس کے بعد ہیومن میڈیسن کے کمیشن کی جانب سے ایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی علامات کے دوران پیراسیٹامول کی طرح آئیبوپروفین کا استعمال بھی محفوظ ہے۔ دونوں ادویات مریض کے درجہ حرارت کو کم کر سکتی ہیں اور فلو جیسی علامات میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز یا این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ ہلکی علامات کی صورت میں لوگوں کو پہلے پیراسیٹامول استعمال کرنی چاہیے کیونکہ آئیبوپروفین کے مقابلے میں اس کے نقصانات کم ہوتے ہیں اور یہ لوگوں کے لیے زیادہ محفوظ دوا ہے۔ مثلاً معدے کے السر کے مریضوں کو آئی بوپروفین نہیں استعمال کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp