مقدس خواب اور دور حاضر کے جرنلسٹ



خالق کائنات نے اس دنیا کو پیدا کرنے کے بعد انسانوں کی مختلف طریقوں سے رہنمائی کی، کبھی انبیاء کو مبعوث کر کے، کبھی فرشتوں کے ذریعے تو کبھی اپنے صالحین بندوں کے خواب کے ذریعے۔ لیکن جب بھی کوئی نبی باقاعدہ سے اپنی شریعت اللٰہ کی کتاب کے مطابق نافذ کر دیتا تو کسی اور بندے کا خواب کوئی حجت نہیں رکھتا پھر شریعت ہی حرف آخر ہے۔ عزیز مصر کو خواب آ یا سات دبلی پتلی گائیں سات موٹی تازی گائیوں کو کھا گئی، اور سات خشک گندم کی بالیاں اور سات ہر ی بھری نظر آئیں، تو اللٰہ کے نبی یوسف علیہ السلام نے یہ تعبیر کی کہ آئندہ سات سال قحط سالی آ ئے گی پھر آ گلے سات سال ٹھیک ہو جائیں گے قحط سالی ختم ہو جائے گی۔

اور پھر یوسف علیہ السلام نے اس کا حل بھی بتایا کہ اگلے سات سال کے لئے اناج و غلہ جمع کر لیں۔ اس خواب کو اک اللٰہ کے نبی نے باقاعدہ اللٰہ کے حکم اور اس کے عطاء کیے ہوئے علم کے ذریعے جاری کیا۔ اسلام کی شروعات میں نماز کے لئے اذان نہیں دی جاتی تھی تو حضرت عمر کو خواب میں پوری اذان دکھائی گئی جو آپ نے رسالت مآب صلی اللٰہ علیہ وسلم سے بیان کی تو آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم نے اذان کو جاری کیا۔ انبیاء کے خواب نبوت کا حصہ ہوتے ہیں اور باقاعدہ اللٰہ کی طرف ہوتے ہیں جیسے ابراہیم علیہ السلام کا خواب بیٹے کی قربانی دینا، اور اسی طرح نبوت سے پہلے رسالت مآب صلی اللٰہ علیہ وسلم کے خواب، مگر اک عام آدمی کے اکثر خواب دن بھر کی ذہنی سوچ بچار کا نتیجہ ہوتے جو زیادہ تر بے معنی اور صرف انسان کو اچھی نیند کے لئے آ تے ہیں۔

لیکن جب اللٰہ کے حبیب صلی اللٰہ علیہ وسلم اس دنیا سے رحلت فرما گئے تو اللٰہ کی کتاب اور اپنی سنت ہم میں چھوڑ گئے اور امت کو یہ احکامات جاری کیے کہ زندگی کا لائحہ عمل اور در پیش مسائل ان ہی دو چیزوں اور حقیقت پر مبنی شواہد کی روشنی میں حل کیے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑا بہتان اور جھوٹ تین قسم کے ہیں پہلا یہ کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے دوسرا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے تیسرا یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔

جہاں تک اللٰہ کے نبی کو خواب میں دیکھنے کا تعلق ہے تو آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے مجھے حقیقت میں دیکھا ہوا ہے (جیسا کہ صحابہ نے اللٰہ کے نبی کو دیکھا ہوا تھا) وہ خواب میں بھی یقیناً مجھے ہی دیکھے گا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا لیکن جس نے مجھے حقیقت میں نہیں دیکھا اگر خواب میں دیکھے تو وہ شیطان بھی ہو سکتا ہے جو خود کو محمد رسول اللٰہ ظاہر کرے۔ اگر نبی کریم صلی اللٰہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کوئی بندہ یہ دعوہ کرتا ہے کہ خواب میں اسے حضور کی زیارت ہوئی اور آپ نے یہ احکام دیے تو اس خواب سے کوئی نتیجہ یا مسئلہ احذ نہیں کیا جا ئے گا نہ کسی کی فضیلت ثابت کی جائے گی نہ کسی کو کوئی منسب پر فائز کیا جائے گا بلکہ اس کو صرف اک خواب تصور کیا جائے گا۔

خلیفہ اول حضرت ابوبکر کے بعد کسی نیک بندے کو کوئی خواب نہیں آ یا کہ خلیفہ ثانی کس کو بنایا جائے یہاں تک کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے اور امیر معاویہ رضی اللٰہ عنہ کے دور میں بہت زیادہ اختلافات ہوئے لیکن کسی کے خواب میں رسالت مآب صلی اللٰہ علیہ السلام نے کوئی اشارہ نہیں کیا کہ کون خلیفہ بنے گا بلکہ اس کے برعکس اسلامی تعلیمات کی روشنی میں چاروں خلفاء راشدین مقرر ہوئے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں پہلے پہل تو کینیڈا والے مولانا، پیروں، عاملوں اور مذہبی بابوں نے واضح اسلامی تعلیمات چھوڑ کر مہذ عوام کو اپنے خواب سنا سنا کے خود کو اللٰہ کے مقرب اور جنتی ظاہر کیا اور اسلام کے نام پر اپنی دکانداری خوب چمکائی تو وہیں دور حاضر کے جرنلسٹوں نے بھی اس طریقہ کو کار گر جانا کہ کسی شخص کو تجزیہ کے ساتھ ایماندار، نیک اور اہل ثابت کرنے میں تو دلائل دینے پڑتے ہیں اور مخالفین کی باتیں بھی سننی پڑتی ہیں لیکن خوابوں کے ساتھ کسی کو نیک پرہیز گار ثابت کرنے کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں نہ ہی کسی گواہی کی، تو دور حاضر کے جرنلسٹ اپنی سپیشل تعلیم چھوڑ کر حقیقت پر مبنی تجزیوں کو چھوڑ کر ان ہی پیروں اور عاملوں کی ڈگر پہ چل پڑے، اور کبھی تو غازی علم دین کی مثالیں سیاستدانوں سے جوڑ کر ان کی تعریفوں کے قلابے ملائے، اور کبھی خواب سنا کر جرنیلوں کی تعریفوں کے پل باندھے۔

کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ جرنلسٹ ان حکمرانوں کی موجودہ کارکردگی پر بھی اللٰہ کے سکھائے ہو علم کے مطابق تجزیہ کرتے۔ اور اس طرح کے خواب دیکھنے والوں کو ان جرنلسٹوں کے ہاں اہل نظر کہا جاتا، ان اہل نظر کو بس حکمرانوں اور جرنیلوں کے لیے ہی خواب نظر آتے ہیں اور پورے بھی ہوتے ہیں لیکن ان اہل نظر کو عام آدمی کے خواب تو درکنار چیخ و پکار بھی سنائی نہیں دیتی جو پچھلے ستر سال سے ہو رہی ہے۔ ان اہل نظر سے درخواست ہے کہ حضور جرنیلوں کے خواب تو ایوب سے مشرف تک شرمندہ تعبیر ہوتے آ ئے اور اب آپ کا خواب بھی پورا ہوا لیکن جو خواب پچھلی کئی دہائیوں سے اک مزدور، اک دفتر میں کام کرنے والا، اک عام انسان اس ملک کو اپنا خون نچوڑ کے ٹیکس دینے والا دیکھ رہا ہے ان کی تعبیر آج تک نہیں ہوئی اور نہ ہی مستقبل قریب میں پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ میرا یہ سوال ہے کہ ایسے اہل نظر کب پیدا ہوں گے جو اس عام انسان کی آنکھوں میں دیکھ کر اس کے خواب پڑھ سکیں اور ان کی تعبیر کے لئے کچھ کر سکیں۔ ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments