قُطبِ شمالی میں تیل کے بہہ جانے کے بعد روس کے صدر پوتن نے ہنگامی حالت کا اعلان کردیا


رِس جانے والا ڈیزل پھیل کر جائے حادثہ سے 12 کلومیٹر دور تک جا چکا ہے

رِس جانے والا ڈیزل پھیل کر جائے حادثہ سے 12 کلومیٹر دور تک جا چکا ہے

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے قُطبِ شمالی (آرکٹِک) کے ایک دریا میں بیس ہزار ٹن ڈیزل کے رِس جانے کے حادثے کے بعد ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔

ڈیزل نے اس وقت بہنا شروع کیا تھا جب گزشتہ جمعے کو سائیبیریا کے شہر نورِلسک کا ایک تیل کا ٹینک ڈھہ گیا۔

صدر پوتِن نے اس پر سخت برھمی اور غصے کا اظہار کیا ہے کہ حکام کو اس واقعے کا علم حادثے کے دو دن بعد ہوا۔

یہ پاور پلانٹ نورِلسک نِکل کے ایک ذیلی ادارے کی ملکیت ہے جو نکل اور پیلاڈیم دھاتوں کی پیداوار کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔

اور ٹیلیویژن پر بدھ کے روز نشر ہونے والی ویڈیو پریس کانفرنس پر صدر پوتِن نے اس کمپنی کے سربراہ کو تاخیر سے کارروائی کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تیل کی قیمتوں کی سیاست

سعودی تیل کی کہانی، یہ دولت کب آئی اور کب تک رہے گی؟

‘تیل بحری جہاز سے خارج ہوا تھا’

وینزویلا تیل لانے والے ایرانی جہازوں کی حفاظت وینزویلا کی فوج کرے گی

اُنھوں نے نورِلسک نِکل کے ذیلی ادارے کے سربراہ سرگئی لِپّن سے یہ سوال کیا کہ ‘حکومتی ایجینسیوں کو اس واقعے کے بارے میں حادثے کے دو دن بعد کیوں علم ہوا؟ کیا ہمیں ایسے ہنگامی حالات کا علم سوشل میڈیا سے ہو گا؟’

سائیبیریا کے اس علاقے کے گورنر الیگزنڈر اُوس نے اس سے قبل صدر پوتِن کو بتا دیا تھا کہ انھیں تیل کے بہہ جانے کے واقعے کے متعلق علم اتوار کو ‘سوشل میڈیا پر خطرناک صورتِ حال کی معلومات’ پوسٹ ہونے کے بعد ہوا تھا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطاق ڈیزل بہہ جانے کی وجہ سے 350 مربع کلومیٹر کا علاقہ آلودہ ہوگیا ہے۔

صدر پوتِن نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے اور اس پلانٹ کے ایک مینیجر کو زیرِ حراست لے لیا گیا ہے۔

روسی صدر ولادمیر پیوتن

صدر پوتن نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ حکام کو اس حادثے کی اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی

صدر پوتن نے حیرت کا اظہار کیا کہ حکام کو اس حادثے کا علم سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹوں سے ہوا۔

نورِلسک نِکل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے کے بارے میں بروقت اور مناسب طریقے سے مطلع کر دیا گیا تھا۔

یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا تھا جب پاور پلانٹ کے اس تیل کے ٹینک کے ستون دھنسنا شروع ہوئے۔ اس پلانٹ کو زیر سطحی زمین پر جو مستقلاً منجمد ہوتی ہے، تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ منجمد زمین موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی حدت کے سبب آہستہ آہستہ پگھلتی رہی ہے۔

ٹینک سے رِس جانے والا تیل جائے حادثہ سے 12 کلومیٹر دور تک پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے دریائے امبرنیا کے پانی کا رنگ گہرا سُرخ ہوگیا ہے۔

ہنگامی حالات کے اعلان کا مطلب ہے کہ اب اس علاقے کی صفائی کے لیے وہاں اضافی وسائل اور اضافی عملے کی تعیناتی کی جائے گی۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ایک ماہر الیکسی کنیژنی کوو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اپنے حجم کے لحاظ سے یہ روس کی تاریخ کا دوسرا بڑا حادثہ سمجھا جا رہا ہے۔

کیا مداوا کیا جا سکتا ہے؟

اس حادثے نے ماحولیات کے ماہرین کو ماحولیاتی تبدیلی اور درجہ حرارت کے اضافے کے بارے میں شدید ترین انتباہ دینے کے لیے ایک نیا ثبوت فراہم کردیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ دریا کا جغرافیائی محلِّ وقوع اور جس مقدار میں تیل بہا ہے اس لحاظ سے اُسے صاف کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔

‘گرین پیس’ نامی ماحولیاتی تنظیم نے اس حادثے کا الاسکا میں سنہ 1989 کے ایگزون والڈیز کے حادثے سے موازنہ کیا ہے۔

دریائِےامبرنیا

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صفائی کا کام بہت مشکل ہوگا

روس میں ماحولیات کے نگراں ادارے ‘روسپیروڈ نڈزور’ کے سابق نائب سربراہ اولِگ مِٹ وول نے کہا ہے کہ ‘قطب شمالی میں ایسا حادثہ اس سے پہلے نہیں ہوا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ اس خطے میں صفائی کے کام پر سو ارب رُوبل خرچ ہوسکتے ہیں (جو کہ 1.5 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتے ہیں) اور اس میں دس برس لگ سکتے ہیں۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ اس قسم کے تیل کے بہہ جانے کے حادثے میں کمپنی تورِلسک نِکل کا نام آیا ہو۔

سنہ 2016 میں کمپنی نے تسلیم کیا تھا کہ اس کے ایک پلانٹ پر ہونے والا حادثہ ایک قریبی دریا کے پانی کو سُرخ کرنے کا ذمہ دار تھا۔

نورسک کا بجلی گھر

ڈیزل کے بہہ جانے کی اصل وجہ: نورِلسک میں پاور پلانٹ

روس کے قدرتی وسائل کے وزیر دمیتری کوبِل کِن نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں بہہ جانے والے تیل کے قریب کسی بھی قسم کی آگ لگانے کی کوشش نہ کی جائے۔

انھوں نے تجویز دی ہے کہ تیل کی آگ لگنے کی صلاحیت کو کم کرنے کے لیے ‘ریجینٹس’ استعمال کیے جائیں (یعنی ایسے عوامل جو کیمیائی تعامل پیدا کرنے کے اہل ہوں تاکہ اس تیل میں آگ نہ لگ سکے)۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے حادثے سے صرف فوج سے متعلقہ ہنگامی حالات کے محکمے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے خبردار کیا ہے کہ بڑی بڑی کشتیاں اس نرم اور ملائم مائع کو روک نہیں سکتیں کیونکہ دریائے امبرنیا گہرا نہیں ہے۔

انھوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ دریا میں اس بہہ جانے والے تیل کو ٹیوب ویل لگا کر وہاں سے نکال کر قریب ‘ٹُنڈرا’ میں بہا دیا جائے یعنی قطب شمالی کے بے شجر میدانوں میں جو گرمیوں کے موسم میں بھی نچلی سطح تک یخ بستہ رہتے ہیں۔

اور صدر پوتن نے بھی مزید کہا ہے کہ ‘وہاں کی مٹی اس وقت شاید پہلے ہی سے (تیل سے) بھری ہوئی ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp