بھارت کا نام کیسے پڑا، ’آگ‘ اور ’دریا‘ کی کہانی


انڈیا کی تاریخ

انڈیا میں ملک کا نام بدلنے پر بحث جاری ہے۔ یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انڈیا کا نام صرف بھارت کیا جائے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دی گئی تھی۔

درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ ’انڈیا‘ نام یونانی زبان کے لفظ ’انڈک‘ سے بنا ہے اور اس نام کو آئین سے ہٹایا جائے۔ انھوں نے عدالت سے یہ بھی گذارش کی تھی کہ عدالت حکومت کو حکم دے کہ آئین کی آرٹیکل 1 میں تبدیلی کر کے انڈیا کا نام صرف بھارت رکھا جائے۔

سپریم کورٹ نے اس درخواست کو خارج کرتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ آئین میں پہلے سے ہی بھارت نام درج ہے۔ آئین میں لکھا ہے ’انڈیا دیٹ از بھارت‘ (یعنی انڈیا جو بھارت ہے۔)

عدالت نے کہا ہے کہ اس عرضی کو حکومت کے آئین کے معاملات پر کام کرنے والی وزارت کو بھیجا جائے اور درخواست گزار حکومت کے سامنے اپنی اپیل پیش کرے۔

یہ کوئی نئی بات نہیں اور دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جو اپنے نام بدل چکے ہیں۔

انڈیا کو بھارت اور اس کے علاوہ ہندوستان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ انڈیا کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟

زمانہ قدیم سے بھارت کے الگ الگ نام رہے ہیں، مثال کے طور پر جمبو دیپ، بھارت کھنڈ، ہمورش، اجنا بھاورش، آریہ ورت، ہند، ہندوستان اور اب انڈیا۔

نام سے متعلق سب سے زیادہ مختلف تصور اور اختلافات بھی انڈیا میں ہی سامنے آئے ہیں۔ انڈیا کی ملی جلی ثقافت کی طرح مختلف دور میں اس کے مختلف نام ملتے ہیں۔

ان ناموں کے پیچھے کبھی جغرافیہ، کبھی ذات پات سے متعلق بیداری اور کبھی ثفافتی وجوہات سامنے آتی ہیں۔

ہند، ہندوستان، اور انڈیا جیسے ناموں کے پیچھے جغرافیہ اہم وجہ ملتی ہے۔ ان ناموں کی اہم بنیاد ویسے تو سندھو ندی لگتی ہے لیکن سندھ صرف مخصوص علاقے کی ندی نہیں ہے۔

سندھو کا مطلب ندی بھی ہے اور سمندر بھی۔ اس روپ میں شمال مغرب کے علاقے کو کسی زمانے میں ‘سپت سندھو’ یا پنجاب کہتے تھے جس میں اُس وسیع زرخیر علاقے کو وہاں بہنے والی پانچ اہم نہروں سے پہچاننے کی کوشش ہے۔

اسی طرح بھارت کے نام کے پیچھے ‘سپت سیندھو’ یعنی سندھو علاقے میں پنپنے والی ‘اگنی ہوتر ثقافت’ یعنی آگ کو پوجنے والی ثقافت کی پہچان ہے۔

انڈیا

دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جو اپنے نام بدل چکے ہیں۔

بھارت کے دعویدار، کئی ‘بھرت’

زمانہ قدیم میں بھرت نام کے متعدد شخص تھے۔

ان میں سے سب سے مشہور مہابھارت کے بھرت ہیں۔ اس کے علاوہ ناٹیہ شاستر کے بھرت منی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ہندو مذہب کی کتابوں میں بھی یہ نام مختلف دوروں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔

ہندو مذہب کے ایک اہم گرنتھ ‘ ایترئے براہمن’ میں رامائن کے بھرت ہی بھارت کے نام کے پیچھے کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ اس گرنتھ کے مطابق بھرت نے ایک چاروں سمتوں والی وسیع زمین پر ایک بڑی سلطنت قائم کرنے کے لیے پوجا کی جس کے بعد ان کی ریاست کو بھارت ورش نام ملا۔

جین مذہب اور ثقافت میں بھی ‘بھارت’ نام کا ذکر اور اس سے متعلق اہم معلومات ملتی ہیں۔ بھگوان ‘رش بھیدو’ کے بڑے بیٹے مہایوگی کے نام پر اس ملک کا نام بھارت ورش پڑا۔ سنسکرت زبان میں ورش کے معنی علاقہ، بٹوارہ اور حصہ بھی ہوتا ہے۔

انڈیا کی تاریخ

دشینت شکنتلا کے بیٹے بھرت

عام طور پر بھارت نام کے پیچھے مہابھارت سے متعلق ایک کہانی مشہور ہے جس کے تحت ایک اہم رشی نے دعا دی تھی بھرت بڑا ہو کر ایک راجہ بنے گا، اسی کے نام پر اس کی سرزمین کا نام ‘بھارت ‘ مقبول ہوگا۔

بعض مورخین اور تاریخی کتابیں بھرت کو بھارت کے نام کے پیچھے سب سے اہم وجہ بتاتے ہیں لیکن عام طور پر ماہرین کا خیال ہے کہ اس ملک میں مہاراجہ دشینت کے بیٹے بھرت سے پہلے بھی ‘بھرت جن’ پائے جاتے ہیں۔ اس لیے ان کا خیال ہے کہ بھارت کا نام کسی ایک شخص کے نام پر نہیں بلکہ ایک مخصوص ذات کی بنیاد پر مشہور ہوا ہے۔

انڈیا کی تاریخ

بھرت جن سے بھارت

بھرت جن آگ کو پوجتے تھے۔ بھرت کے معنی آگ، یا دنیا کی حفاظت کرنے والا، یا ایک راجہ کا بھی نام ہے۔

یہی وہی راجہ ہے جو سرسوتی، گھگگھر کے کناروں پر راج کرتا تھا۔ سنسکرت میں ‘بھر’ کے معنی ہوتے ہیں جنگ۔ اس کا دوسرا معنی ہوتا ہے ‘گروپ’ یا کھانا کھلانے والا۔

ماہر لسانیت ڈاکٹر رام ولاس شرما کہتے ہیں ، ’یہ معنی ایک دوسرے سے اتنے مختلف اور ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔ اگر بھر کے معنی جنگ بھی ہوتا ہے اور کھانا کھلانے والا بھی تو اس لفظ کے کوئی معنی نہیں رہ جاتے ہیں۔ ‘بھر’ کے اصل معنی’جن’ یا لوگ ہی تھا۔ اور لوگوں کو یہی وہ گروپ تھا جس کی بنیاد پر بھرت نام مشہور ہوا۔‘

انڈیا کی تاریخ

ایشیاء کا ایک مندر

‘بھارتی’ اور ‘سرسوتی’ کا بھرتوں سے رشتہ

ہزاروں برس پہلے آگ سے پیار کرنے والے بھرت جنوں کی مقبولیت اتنی بڑھ گئی تھی کہ مستقل پوجا میں آگ کا استعمال کرنے سے بھرت اور آگ کے ایک ہی معنی ہونے لگے تھے۔

ڈاکٹر رام ولاس شرما کا کہنا ہے کہ ہندو مذہب کے اہم وید ‘رگ وید’ کے شاعر بھرتوں کی آگ سے متعلق تاریخی روایت سے باخبر ہیں۔

بھرت جنوں کے آگ سے رشتے کی وجہ سے آگ کو بھارت کہا گیا۔ اسی طرح سے شاعروں کی جانب سے مسلسل شاعری پڑھنے کی وجہ شاعروں کی سریلی آواز کو بھی بھارتی کہا گیا ہے۔

انڈیا کی تاریخ

دس راجاؤں کی جنگ

قدم بھارت میں ایک مشہور ذات ‘بھرت’ کا نام متعدد بار لیا جاتا ہے۔ یہ سرسوتی ندی یا موجودہ دور کے گھگھر کے کچھار علاقے میں بسنے والا ایک گروپ تھا۔ یہ بھی آگ کی پوجا کرنے والے لوگ تھے۔

انہیں بھرت جن کے نام پر اس وقت کے پورے علاقے کا نام بھارت ورش ہوگیا۔ دانشوروں کے بھرت ذات کے لوگوں کے سربراہ کا نام سوداس تھا۔

ویدک دور سے پہلے شمال مغرب رہنے والے ‘بھرتوں ‘ کے متعدد گروپ تھے اور انہیں جن کہا جاتا تھا۔

اس لیے بھرتوں کے اس گروپ کو جن کے نام سے جاناجاتا تھا۔

ان متعدد گروپوں میں سے دس جنو سے سوداس اور ان کے ترتسو قبیلے کی جنگ ہوئی تھی۔

کرناٹک کے ہوئسالیشور مندر کی دیواروں پرمہابھارت کی جنگ کا ایک منظر

کرناٹک کے ہوئسالیشور مندر کی دیواروں پرمہابھارت کی جنگ کا ایک منظر

مہابھارت سے ڈھائی ہزار سال پہلے ‘بھارت’

اس عظیم جنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جنگ مہابھارت سے بھی ڈھائی ہزار سال پہلے ہوئی تھی۔

مورخین کا خیال ہے ڈھائی ہزار سال قبل مسیح کورووں اور پانڈوؤ کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔

ایک گھریلو چپخلش جو ایک جنگ میں تبدیل ہوئی، یہ تو صحیح ہے پر اس ملک کا نام بھارت ہے اور دو کنبوں کی ایک فیصلہ کن لڑائی میں ملک کا نام کیوں آيا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس جنگ میں بھارت کی جغرافائی سرحد میں آنے والی تقریباً سبھی ریاستوں نے حصہ لیا تھا اس لیے اس کو مہابھارت کہہ سکتے ہیں۔

‘داشا راگھ جنگ’ سے اس بھی ڈھائی ہزار قبل ہوئی تھی۔ یعنی آج سے ساڑھ سات ہزار سال پہلے یہ جنگ ہوئی تھی۔

اس جنگ میں ‘ترستو’ ذات کے لوگوں نے دس ریاستوں کے گروپ پر فتح حاصل کی تھی۔ ترستو جنوں کو بھرتوں کا گروپ کہا جاتا تھا۔ اس جنگ سے پہلے ان کا علاقہ متعدد ناموں سے مشہور تھا۔

اس فتح کے بعد اس وقت کے سماج میں بھرت جنوں کا اسرو رسوخ بڑھا اور اس وقت کے اضلاع کا ایک بڑی جماعت کو نام بھارت نام یعنی بھرتوں کی جماعت کہا گیا۔

بھارت اور ایران کی ثقافت

اب بات کرتے ہیں ہند، ہندوستان کی۔ ایرانی اور ہندوستانی پرانے رشتے دار ہیں۔ ایران پہلے فارس تھا۔ اس سے بھی پہلے ایرنم، آریا، اور آریان تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ہندوکش کے اس پار جو آریے تھے ان کی جماعت یا گروپ ایران کہلایا جاتا تھا اور پورب یا مشرق بھی جو تھے ان کے گروپ کو آریورت کہا جاتا تھا۔ یہ دونوں مضبوط اور اسر و رسوخ والے گروپ تھے۔

دراصل بھارت کا نام دور مغرب ک خود ایرانیوں نے پہنچایا تھا۔

کرد سرحد پر بحستون کتبے پر لکھا ‘ہندوش’ لفظ’ اس کی گواہی دیتا ہے۔

فارسیوں نے عربی بھی سیکھی لیکن اپنے انداز میں۔

تمل ناڈو کا ایک مندر

دراصل بھارت کا نام دور مغرب تک خود ایرانیوں نے پہنچایا تھا۔

ہندوش لفظ تو قبل مسیح ڈھائی ہزار سال ‘اکادی’ ثقافت میں بھی تھا۔ اککد، سمیر، مصر سب کے بھارت سے رشتے تھے۔ یہ ہڑپا دور کی بات ہے۔

سندھ صرف ندی نہیں سمندر اور پانی کا بھی دوسرا نام تھا۔ سندھ کا سات ندیوں والے مشہور ‘ سپت سندھ’ علاقے کو قدیم فارسی میں ‘ہفت ہندو’ کہا جاتا تھا۔

کیا اس ‘ہندو’ کے کچھ اور معنی ہیں؟

ہند، ہندو، ہندوان، ہندوش جیسے زیر استعمال نام ہے بہت قدیم ہیں۔

انڈس اسی ہندوش کا یونانی روپ ہے۔ یہ اسلام سے بھی صدیوں پہلے کی بات ہے۔

یونان میں بھارت کے لیے انڈیا اور سندھ کے لیے انڈس لفاظ کا استمعال اس بات کا ثبوت ہے کہ ہند ایک بے حد قدیم لفظ ہے اور بھارت کی شناخت ہے۔

اس طرح ہند کے ساتھ جوڑ کر ہندوستان بنا یعنی کہ جہاں ہندی لوگ رہتے ہیں اور ہندو بستے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp