ابھی تھوڑا انتظار اور کرنا ہے


نیویارک میں یہ میرے گھر کے بیڈ روم سے بیک یارڈ گراونڈ کا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور ایک دلکش منظر ہے۔ نیویارک میں ابھی کرفیو شروع ہونے میں ایک گھنٹہ اور کچھ منٹ باقی ہیں۔ کھڑکی سے ہٹے پردے سے جونہی نظر باہر کو جاتی ہے۔ کروونا کی حفاظتی پابندیوں سے بے نیاز گراؤنڈ میں فٹ بال سے کھیلتے خوبصورت بچے اور بچیاں زندگی کی رعنائیوں سے بھرپور کھیل کود کے مشاغل میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ سائیکلنگ بھی کر رہے ہیں۔ کچھ ویسے ہی اچھلتے کودتے ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے بھلے لگ رہے ہیں۔

گراؤنڈ میں کے آخری کونے میں جنگلے کے پار ایک بوڑھی ماں جی آہستہ روی اور چھوٹے قدموں سے سہ پہر کی واک میں مصروف ہیں۔ آج تھوڑی گرمی کی شدت زیادہ ہے۔ تاہم مطلع ابر آلود اور دھوپ سے پاک ہے۔ نیم ٹھنڈی مگر تھوڑی تیز چلتی ہوا سے سر سبز و شاداب درختوں کی ٹہنیاں اور سرمستی سے جھولتے پتے دلکش نظارہ پیش کر رہے ہیں۔

گراونڈ کے آخری کونے میں سائے میں بیٹھی ایک فیملی اپنے بچوں کو دیکھ کر خوشی سے نہال ہو رہی ہے۔ اچھلتے کودتے بچوں کی دھما چوکڑی اور اونچی آواز میں ایک دوسرے کو پکارنے کی شور مچاتی آوازیں مجھے مسرت سے نہال کر جاتی ہیں۔ یہ سارے بچے یہیں ارد گرد کی عمارتوں میں رہنے والی مختلف کمیونٹی کے ہیں۔ کسی بھی تعصب سے بالاتر ان سب بچوں کا اولین مقصد زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا ہے۔

میں آج کل کروونا اور کرفیو کے دنوں میں لمبے اور فارغ اوقات میں بیڈ پر لیٹا، کوئی کتاب پڑھتا یا کچھ لکھتا ہوا کھڑکی سے اچٹتی سی نگاہ باہر ڈال کر قدرت کے ان دلکش نظاروں سے خوب لطف اندوز ہوتا ہوں۔ قدرت کا حسین عطیہ یہ دمکتے اور چہکتے پیارے بچے اور ان کی اٹکھیلیاں دل کو خوب گدگداتی ہیں۔ اور تھوڑی دیر کے لیے ان جیسا بچہ بننے کو دل مچلنے لگتا ہے۔

غروب آفتاب تک بچوں کے کھیل کود کے یہ حسین مناظر چلیں گے۔ مجھے ابھی تھوڑا اور انتظار کرنا ہے۔ پھر گراؤنڈ کل تک کے لیے خالی ہو جائے گا۔ بچوں کے جانے کے بعد اسی جگہ میری واک کرنے کی باری آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments