کامیاب عورت، مضبوط یا بدتمیز؟


عورت اس دنیا کی بنائی گئی تمام مخلوقات میں سب سے حسین مخلوق گردانی جاتی ہے۔ اللہ نے جہاں عورت کو بہت نازک بنایا ہے وہیں اس سے مضبوط چیز کوئی اور نہیں ہے وہ عورت جو ایک ہلکی سی ٹھیس لگنے پر تمام گھر سر پر اٹھا لیتی ہے وہی وقت پڑنے پر مضبوط چٹان بھی بن جاتی ہے۔ جب تک عورت خود کو نازک سمجھتی ہے تب تک ہی لوگ اس کا فائدہ اٹھا پاتے ہیں مگر جس لمحے وہ اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتی ہے تو بڑی سے بڑی طاقت اس کے عزائم کو پسپا نہیں کر سکتی۔

مگر ہمارے معاشرے میں مضبوط عورتوں کو اکھڑ، بدتمیز، بدتہذیب اور ناجانے کیا کیا قرار دے دیا جاتا ہے۔ وہ عورت جو خود پر ظلم سہنے کی بجائے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا جانتی ہو وہ چالاک گردانی جاتی ہے۔ جب تک ایک عورت مرد کی جائز و ناجائز بات خاموشی سے ما نتی رہے تب تک وہ عورت ہے اور جیسے ہی وہ اپنی جائز بات کہنے کے لئے بھی منہ کھولے تو اس پر نافرمان ہونے کا فتوی لگا دیا جاتا ہے۔ عورت مار کھاتی رہے پر اپنا گھر بسا کر رکھے مگر جیسے ہی عورت خود کو اس جیل سے آزاد کروانے کا خیال بھی ذہن میں لائے تو اس کے کردار پر انگلیاں اٹھنے لگتی ہیں۔

عورت کو ہر مقام پر اس کے کم حیثیت ہونے کا احساس دلاتا یہ معاشرہ اس کے تمام جذبات پر کاری ضرب لگاتا ہے۔ مرد صرف اپنے مرد ہونے کی بنا پر جائز و ناجائز کام کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور عورت کچھ نہ کر کے بھی مجرم گردانی جاتی ہے۔ مرد عورت کو بے عزت کرے، رسوا کرے، مار پیٹ کرے، دھوکہ دے، ریپ کرے، گھر سے نکال دے یا طلاق دے دے مگر ہر بات کا سب سے آسان جواب ایک ہی ہے کہ وہ تو مرد تھا، تم عورت تھی تم ہی چپ کر جاتی یا تم سے ہی کچھ غلطی ہوئی ہو گی۔ انسان کو مرد و زن کے پیمانے میں پرکھنے کی بجائے انسانیت کے پیمانے پر پرکھیں کیونکہ اشرف المخلوقات صرف مرد ہی نہیں ہے، عورت بھی اس ٹائٹل کی پوری حقدار ہے۔ سوچیئے کہ ہم کب تک مرد کو صرف اس کے مرد ہونے کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ ہم کب تک عورت کو اس لئے پیستے رہیں گے کہ وہ عورت ہے؟

عورت کی مضبوطی اور کامیابی اس بات کی ضامن ہوتی ہے کہ اس عورت نے اپنی زندگی میں بہت کچھ سہا ہے۔ عورت کو جب دکھوں، ذلتوں اور رسوائیوں کی بھٹی میں دھکایا جاتا ہے تبھی وہ کندن بن کر زمانے کے سامنے آتی ہے۔ عورت کی ظاہری مضبوطی اس کے کردار کی مضبوطی کی جیتی جاگتی مثال ہوتی ہے۔ جب کاکروج سے ڈر جانے والی لڑکی تیز آندھیوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑی ہو جاتی ہے تو اس کو تمام کائنات بھی اس مقام سے نہیں ہلا سکتے۔ ان لمحات میں کسی کی تیر انداز نگاہیں اس عورت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں کیونکہ وہ عورت جان چکی ہوتی ہے کہ جب تک وہ دوسروں کا سہارے پر جیئے گی وہ دوسروں کی محتاج رہے گی اور اس مقام پر اب اسے کسی عارضی سہارے کی طلب نہیں رہتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments