ہائیڈروآکسی کلوروکوئن: کورونا وائرس کی ممکنہ دوا سے متعلق اہم مطالعہ واپس


Anti-malarial drugs

دوا کے بارے میں اپنے اعداد و شمار کی آزادانہ جانچ کی اجازت نہیں دی گئی

ہائیڈروآکسی کلوروکوئن نامی دوا کے بارے میں ایک اہم تحقیق کو واپس لے لیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یہ دوا کورونا وائرس کے مریضوں میں ہلاک ہونے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

تحقیق کو واپس لینے کی وجہ دوا سے متعلق اعداد و شمار کے بارے میں تحفظات ہیں۔

اس تحقیقی مقالے کے تین مصنفین میں سے ایک نے کہا ہے کہ سرجیسفیئر نامی کمپنی دوا کے بارے میں اپنے اعداد و شمار کی آزادانہ جانچ کی اجازت نہیں دی رہی لہٰذا وہ اپنی تحقیق جاری نہیں رکھ سکتے۔

تحقیق کے نتیجے میں صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی اس دوا کی آزمائش روک دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کیا امریکہ نے کورونا کے علاج کے لیے کلوروکوئن کی منظوری دے دی ہے؟

ایران: کورونا کی دوا بنانے کے دعووں میں کتنا سچ کتنا جھوٹ

تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنما اس دوا کے استعمال کی حمایت کر رہے ہیں۔

سرجیسفیئر کے چیف ایگزیکٹیو اور اس تحقیق کے چوتھے مصنف ساپن ڈسائی نے گارڈین اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی آزادانہ جانچ سے تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن ڈیٹا منتقل کرنا صارفین کے ساتھ معاہدوں اور رازداری کی خلاف ورزی ہوگا۔

تحقیق میں کیا کہا گیا ہے؟

گذشتہ مہینے طبی امور کے جریدے لانسٹ میں چھپنے والے مضمون کے لیے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے 96 ہزار مریضوں اور 671 ہسپتالوں پر تحقیق کی گئی۔ تقریباً 15 ہزار مریضوں کو ہائڈرو آکسی کلوروکوئن یا اس کی دوسری قسم کلوروکوئن دی گئی۔ مریضوں کو یا تو صرف یہ دوا دی گئی یا اینٹی بایوٹک کے ساتھ دی گئی۔

تحقیق کے نتیجے کے مطابق دوا سے کورونا وائرس کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور ان میں دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے اور مرنے کے خطرے میں اضافہ ہوا۔

اس تحقیق کی سربراہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مندیپ مہرا، یونیورسٹی ہوسپیٹل زیورخ کے فرینک روشزکا اور یونیورسٹی آف اوٹاہ کے امیت پٹیل نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے غیر جانبدار ماہرین کے ذریعے تحقیق میں استعمال ہونے والے ڈیٹا کے ایک آزادانہ تجزیے کی کوشش کی لیکن سرگسفیئر کمپنی نے اس سلسلے میں تعاون سے انکار کر دیا۔

’اس کی وجہ سے ہونے والی کسی شرمندگی یا تکلیف کے لیے ہم جریدے کے ایڈیٹر اور قارئین سے معافی چاہتے ہیں۔‘

کیا ایسے کوئی شواھد ہیں کہ یہ دوا کورونا وائرس کے خلاف کام کرتی ہے؟

کورونا وائرس کے علاج کے لیے اس دوا کے استعمال کے بارے میں سائنسدانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ہائیڈروآکسی کلوروکوئن نامی دوا ملیریا اور آرتھرائٹس جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے محفوظ ہے لیکن ابھی تک کسی بھی تحقیقی تجربے کے نتیجے میں اسے کووڈ 19 کے علاج کے لیے استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیا گیا ہے۔

مینوسوٹا یونیورسٹی میں کیے گئے آزمائشی استعمال سے بھی یہ بات سامنے آئی کہ ہائڈرو آکسی کلوروکوئن کورونا وائرس کے علاج میں موثر نہیں ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ مہینے اس دوا کی آزمائش روک دی تھی لیکن تین جون کو ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

اس دوا پر برطانیہ، امریکہ اور سینیگال سمیت کئی ممالک میں تحقیق جاری ہے۔

مارچ میں امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے محدود ہسپتالوں میں انتہائی ضروری صورتحال میں اس دوا کے استعمال کی اجازت دی تھی۔ لیکن اگلے ہی مہینے کچھ مریضوں میں دل کے مسائل پیدا ہونے کے بعد ادارے نے دوا کے استعمال سے متعلق وارننگ جاری کر دی تھی۔

دوا مشہور کیوں ہوئی؟

دوا کے محفوظ اور موثر ہونے کے بارے میں تشویش کے باوجود مئی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہہ دیا تھا کہ وہ کووڈ 19 سے بچاو کے لیے ہائڈرو آکسی کلوروکوئن استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم بعد میں کہا تھا انھوں نے دوا کا استعمال روک دیا ہے۔

صدر ٹرمپ اس دوا کے ممکنہ فائدے کے بارے میں بار بار کہتے رہے ہیں۔ اپریل میں ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا تھا ’دوا کھا لیں، اس سے آپ کو کیا نقصان ہو گا۔‘

صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکہ میں ہائیڈروآکسی کلوروکوئن اور اس سے منسلک کلوروکوئن کا استعمال کافی بڑھ گیا تھا۔

اس کے علاوہ برازیل کے صدر جائر بولسونارو نے ایک ویڈیو میں یہ دعوی کیا تھا کہ ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن بڑے پیمانے پر موثر ثابت ہو رہی ہے۔ تاہم فیس بک نے غلط معلومات پھیلانے کے قوائد و ضوابط کے تحت ان کی یہ ویڈیو ہٹا دی تھی۔

ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن اور اس سے منسلک کلوروکوئن کی مانگ میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp