فیمینیزم پر صبا قمر کی رائے: ’فیمینیسٹ‘ صبا قمر کے ایک بیان پر اتنے مایوس کیوں ہیں؟
’فیمینیزم‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جسے سنتے ہی پاکستان کا ایک مخصوص طبقہ بھڑک اٹھتا ہے اور اس فلسفے کو نہ صرف ملک دشمن بلکہ اسلام کے لیے خطرہ تک قرار دے ڈالتا ہے۔
مگر حقوق نسواں کی کارکن ایمان سلطان کے بقول یہ رویہ صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں، بلکہ ’ایک بااختیار خاتون کے تصور سے دنیا بھر میں لوگ گھبراتے ہیں۔‘
پاکستان کی معروف اداکارہ صبا قمر سے منسوب ایک بیان گذشتہ روز سوشل میڈیا پر گردش کرتا رہا جس کے بعد ’حیا مارچ‘ کے پیروکار انھیں ’مغربی کیمپ‘ سے رخصت ہونے پر مبارکباد دیتے نظر آئے جبکہ چند ’فیمینسٹ‘ ان کے اس بیان پر خاصے مایوس بھی دکھائی دیے۔
صبا قمر نے گذشتہ ہفتے ثمینہ پیرزادہ کو ایک انٹرویو دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ صنفی برابری پر یقین رکھتی ہیں، لیکن وہ فیمینیزم کا نام لیتے لیتے رُک گئیں، اور کہا کہ انھیں اس پر یقین نہیں۔
ایک نجی میڈیا ادارے نے اس بیان کو ایسے شائع کیا کہ ’صبا قمر فیمینیزم پر یقین نہیں رکھتیں۔‘
پھر کیا تھا سوشل میڈیا پر بیٹھے صارفین کے ہاتھ بات آ گئی اور انھوں نے اس کا خوب بتنگڑ بنایا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دیگر صارفین یہ سمجھنے کی کوشش میں مگن رہے اور ایک دوسرے سے پوچھتے نظر آئے کہ کیا صنفی برابری اور فیمینیزم ایک ہی چیز نہیں؟
اسد سلطان نامی صارف نے لکھا کہ صبا قمر تین جمع تین چھ پر یقین رکھتی ہیں مگر دو جمع چار بھی چھ بن جاتے ہیں، اس پر یقین نہیں رکھتیں۔
I believe 3+3=6, not 2+4=6, says Saba Qamar pic.twitter.com/lPP0cZCR3T
— Asad Sultan (@AsadSultan18) June 6, 2020
صبا قمر نے سوشل میڈیا پر برپا ہونے والے طوفان پر اپنے انسٹا گرام ہینڈل سے ردعمل دیا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آپ چاہے جتنا بھی دھیان سے لفظوں کا چناؤ کریں لوگ اسے آخر میں توڑ مروڑ کر ہی پیش کریں گے۔‘
No matter how carefully you choose your words, They’ll always end up being twisted by others. Tsk tsk #sabaqamar #SpreadLoveNotHate
— Saba Qamar (@s_qamarzaman) June 7, 2020
صبا قمر نے انٹرویو میں کیا کہا؟
یاد رہے کہ صبا قمر نے حال ہی میں ایک ویڈیو پیغام میں ایک شخص کے ساتھ تعلق کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے ساتھ آٹھ سال گزارنے کے بعد بھائی کو احساس ہوا کہ شادی تو وہ اپنے خاندان کی لڑکی سے کریں گے۔‘
ثمینہ پیرزادہ کو دیے گئے انٹرویو میں صبا قمر نے اپنی نجی زندگی کے علاوہ دیگر حساس موضوعات پر گفتگو کی۔
صبا قمر کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں مرد اور عورت دونوں برابر ہیں اور وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ جتنی تکلیف عورت کو ہوتی ہے اتنی ہی تکلیف مرد کو بھی ہوتی ہے۔
خواتین کی معاشی خود مختاری کے حق میں دلائل دیتے ہوئے صبا قمر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے معاشرے میں پانچ بہنوں کا ایک بھائی پورے گھر کا بوجھ اٹھاتے ہوئے ان کی شادی بھی کرتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کسی کو نظر نہیں آتا کہ اس کے اس بوجھ کو بھی بانٹنا چاہیے۔‘
صارف مہوش اعجاز نے صبا قمر سے منسوب کردہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’فیمینسٹ‘ صرف ایک لفظ ہے اور اگر آپ صنفی برابری پر یقین رکھتے ہیں تو اس لقب کی کیا ضرورت؟
البتہ ماجد خان نامی صارف نے اس سارے معاملے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’ہمارے معاشرے میں فیمنیزم کا تصور کتنا مبہم ہے اور اس بارے میں کتنی غلط فہمی ہے۔‘
ماجد خان کے مطابق ضرورت تعلیم و آگاہی کی ہے۔
Its proved once again that how vague and how misunderstood is the concept of Feminism in our society. Just because a certain group has taken over with their own Interpretations… The first thing we need is education and awareness and not just fancy words. #SabaQamar
— Jason khan momoa (@Itsyourkhan) June 6, 2020
تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے صبا قمر نے کہا کہ وہ صرف اپنے دیے گئے بیان کے لیے ذمہ دار ہیں نہ کہ اس مطلب کی جو لوگ ان کے بیان سے اخذ کریں۔
فیمینیزم آخر ہے کیا؟
فیمینیزم بنیادی طور پر ایک نظریے کا نام ہے اور صحافی صباحت ذکریا کے نزدیک کسی بھی نظریے کی طرح اس کو ایک جملے میں نہیں سمویا جا سکتا۔
میریم ویبسٹر کی لغت میں دی گئی تعریف کے مطابق فیمینیزم صنفی برابری کا درس دیتا ہے۔
اس حوالے سے اگر عمرانیات سے وابستہ ماہرین کے کام کا مطالعہ کیا جائے تو فیمینیزم کے نظریے کا مجموی مفہوم یہی ہے کہ خواتین اور مردوں سمیت ہر صنف کو برابر کے حقوق دیے جائیں۔
ان حقوق سے زیادہ یہ نظریہ اس بات کا بھی پرچار کرتا ہے کہ صنفی برابری عورت اور مرد کو ملنے والے مواقع میں بھی جھلکنی چاہیے۔
اس سب کے علاوہ فیمینیزم میں بھی مختلف مکاتبِ فکر ہیں مثلاً ریڈیکل فیمینیزم، لبرل فیمینیزم یا پھر مارکسسٹ فیمینیزم وغیرہ، جن میں باقی نظریات کی طرح کہیں اتفاق بھی ہے تو اختلاف بھی۔
لفظ ‘فیمینیزم’ سے لوگ اتنا خائف کیوں؟
لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمز) کے شعبہ عمرانیات سے منسلک معلم ندا کرمانی کے مطابق پاکستان میں اس لفظ کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
انھی چند معروف غلط تصورات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگ فیمینیزم کو مغربی سوچ یا ’این جی اوز‘ سے جوڑ دیتے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ لوگ فیمینیزم کے لفظ سے اتنے خائف کیوں ہیں، ندا کرمانی کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو لگتا ہے کہ فیمینیزم مردوں سے نفرت کرنے کا پرچار کرتا ہے یا ہم کوئی عورت راج قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘
https://twitter.com/Umair_Nawaz444/status/1269282811397242880
حقوق نسواں کی کارکن صباحت ذکریا نے ندا کرمانی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی اس لفظ سے نفرت کرنے یا خائف ہونے کی بنیادی وجہ تعلیم اور آگاہی کی کمی ہے۔
ندا کرمانی کا کہنا تھا کہ ’لوگ بالخصوص اس لفظ کا معنی نہیں جانتے اور اس سے کوئی بھی مطلب اخذ کرلیتے ہیں۔‘
‘پدرشاہی نظام کو چیلنج کر رہا ہے’
رواں سال عورت مارچ سے منسلک ’میرا جسم میری مرضی‘ اور اس جیسی دیگر عبارات والے پلے کارڈز پر مچنے والا کہرام سوشل میڈیا کے علاوہ پاکستانی نیوز چینلز کی بھی زینت بنا رہا اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین اس پر اپنی اپنی رائے دیتے دکھائی دیے۔
اسی منقسم رائے اور سوچ کا حوالہ دیتے ہوئے ایمان سلطان کا کہنا تھا کہ ’لوگ فیمینیزم کو پاکستان کی ثقافت پر ایک حملہ تصور کرتے ہیں اور ’فیمینیسٹ‘ سے ان کے ذہن میں ایک ماڈرن اور با اختیار خاتون کا خاکہ سامنے آتا ہے جسے وہ فوری مسترد کردیتے ہیں۔‘
ایمان سلطان نے کہا کہ دور دراز علاقوں تک شاید فیمینیزم کی اصطلاح عام نہیں مگر عوام کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ’عورت بھی ایک انسان ہے اور اسے وہ تمام حقوق ملنے چاہییں جس کی وہ اس معاشرے میں حقدار ہے۔‘
تعلیم و آگاہی کے علاوہ حقوق نسواں کی سرگرم کارکن ندا کرمانی کا کہنا تھا کہ ’اس پدر شاہی نظام سے جن لوگوں نے طاقت حاصل کی ہوئی ہے شاید وہ اس کو کھونا نہیں چاہتے۔‘
#SabaQamar needs to understand – IF she already doesn’t because I greatly suspect that she DOES – that #feminism is literally about gender equality. It’s a shame that powerful voices like hers are afraid to own the F-word in the very statement that’s literally ALL FEMINIST!
— Humeira♦️حمیراء (@humeiraajaz) June 6, 2020
حمیرا کاظمی نامی ایک صارف نے صبا قمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ فیمینیزم اور صنفی برابری ایک ہی چیز ہے اور باعثِ شرم ہے کہ ان جیسی طاقتور شخصیت اس لفظ کو نہیں اپناتیں۔
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).