کراچی طیارہ حادثہ:’کسی کے گریبان پر تو ہاتھ ڈالنا ہو گا‘


کراچی طیارہ حادثہ

پاکستان کے وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور حان نے کہا ہے کہ کراچی میں ملک کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو ایوان میں پیش کی جائے گی اور اگر اس معاملے میں ان کے محکمے کی کوئی غلطی پائی گئی تو سب سے پہلے وہ خود مستعفی ہوں گے۔

غلام سرور خان نے بدھ کو پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’حادثات کی وجہ کچھ بھی ہو لیکن ذمہ داروں کا تو تعین کرنا ہو گا اور کسی کے گریبان پر تو ہاتھ ڈالنا ہو گا‘۔

22 مئی کو لاہور سے کراچی جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لینڈنگ سے چند لمحے قبل حادثے کا شکار ہو گئی تھی اور اس حادثے میں طیارے پر سوار 99 میں سے 97 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ ماضی میں بھی قومی ایئرلائن کے طیاروں کو جو حادثات پیش آئے، ان کی انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے باجود منظرِعام پر نہیں آ سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں اگر اس حادثے کے حوالے سے محکمہ ایوی ایشن کی کوئی غلطی پائی گئی تو سب سے پہلے وہ خود مستعفی ہوں گے۔

وفاقی وزیر برائے ہوابازی کا کہنا تھا کہ اس حادثے میں ہلاک 82 افراد کے خاندانوں میں دس دس لاکھ روپے تقسیم کردیے گیے ہیں جبکہ کچھ خاندانوں نے رقم لینے سے انکار کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس صرف 31 طیارے ہیں اور اتنے کم طیاروں کے باوجود حادثات ہم سب کے لیے باعث شرمندگی ہیں۔

کراچی طیارہ حادثہ

اُنھوں نے ماضی کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور ان میں 546 ایسے افراد کی نشاندہی ہوئی جن کے پاس جعلی ڈگریاں تھیں۔

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی نے دعویٰ کیا کہ ماضی کی حکومتوں میں ایسے پائلٹس کو بھی بھرتی کیا گیا جن کے پاس جعلی ڈگریاں تھیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پی آئی اے میں موجودہ پائلٹس کے ٹیسٹ ہوں گے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی قابلیت کو جانچنے کا معیار کیا ہو گا۔

غلام سرور خان نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اس وقت پی آئی اے کو 486 ارب روپے کے خسارے کا سامنا تھا اور ابھی بھی اس خسارے کا سامنا ہے لیکن ان حالات کے باوجود پی آئی اے نے کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا۔

اس سے قبل حزب مخالف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر نے طیارے حادثے کی ذمہ داری موجودہ حکومت اور پی آئی اے کی انتظامیہ پر ڈال دی۔

کراچی طیارہ حادثہ

اُنھوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم ماضی میں محتلف ٹرینیوں اور کشیتوں کے حادثات میں وزیراعظم یا متعلقہ وزیر کے مستعفی ہونے کے بارے میں بیانات دیتے رہے ہیں لیکن اب اقتدار میں آ کر اس پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے طیارہ حاثے کی آزادنہ تحقیقات کے لیے بل ایوان میں پیش کرنے کا اعلان کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی حادثے کی ذمہ داری پائلٹ پر ڈال دی جائے کیونکہ وہ ان الزامات کا جواب دینے کے لیے زندہ نہیں ہوتا۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسے ہی کراچی طیارہ حادثے کی ذمہ داری بھی پائلٹ پر ڈال دی جائے گی۔

دوسری طرف کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کا انجن متاثرہ عمارت سے اتار لیا گیا ہے جس کے بعد اس انجن کو اب ری ڈیزائن کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32559 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp