کرونا کے خلاف چند نہایت مفید مگر غیر معروف تدابیر


مجھے اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ محترم عدنان کاکڑ (مدیر ادارہ ہم سب) ایک جیسے موضوع پر بار بار لکھنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ بجائے ایک ہی موضوع پر لکھنے کے، زندگی کے مختلف معاشرتی و سماجی پہلوؤں پر لکھا جائے۔ ان کی بات بالکل بجا لیکن کیا کریں بقول ڈاکٹر یاسمین صاحبہ کے کہ ہم کوئی عجیب ہی مخلوق ہیں جنہیں کوئی بات سمجھ ہی نہیں آتی (میں ذاتی طور پر ان کی اس رائے سے اختلاف رکھتا ہوں)۔

کرونا کیونکہ ایک عالمی وبا ہے اور اب ایک انسانی المیہ بنتی جا رہی ہے۔ اس وبا کی شدت، حکومت کی متذبذب حکمت عملی اور عوام کی لاپرواہی نے مجبور کیا ہوا ہے کہ اس موضوع پر بار بار لکھا جائے اور قارئین کو اس وبا سے نبردآزما ہونے کے لئے انتہائی سادہ، کم خرچ، کم مشقت طلب مگر مفید تدابیر ان تک باہم پہنچائی جائیں۔

کچھ بنیادی احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں

1۔ اپنے چہرے، ناک، آنکھ اور کان کو ہاتھوں سے نہ چھوئیں۔ یہ ایک بہت سادہ اور کرونا سے محفوظ رہنے کا موثر طریقہ ہے۔ مختلف تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہم ایک گھنٹہ میں 16 سے لے کر 23 مرتبہ اپنے چہرے پر ہاتھ لگاتے ہیں۔ لہذا اس پر عمل کرنا اتنا آسان نہیں لیکن ہمیں اس عمل کی عادت ڈالنا ہوگی۔

2۔ بار بار صابن یا ہینڈ سینیٹائیزر سے ہاتھوں کو کم از کم بیس سکینڈ تک دھونا۔

3۔ کھانسی یا چھینکتے وقت اپنے بازو یا ٹشو پیپر کے ذریعے اپنے منہ سے خارج ہونے والے مواد کو پھیلنے سے روکنا۔

4۔ معاشرتی (جسمانی) دوری اختیار کرنا۔ یعنی بلاوجہ اپنے خاندان کے لوگوں کے علاوہ کسی سے بھی نہ ملنا۔
5۔ مارکیٹ یا رش والی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنا۔
6۔ نماز گھر پر پڑھنا
7۔ شادی کی تقریبات میں شرکت نہ کرنا۔
8۔ نماز جنازہ، قل خوانی اور چالیسویں کی اجتماعات میں نہ جانا۔
9۔ تیمارداری پر نہ جانا بلکہ کوشش کرنا کہ فون کال یا انٹرنیٹ کے ذریعہ رابطہ میں رہنا۔
10۔ اگر باہر جانا انتہائی ضروری ہو تو محکمہ صحت سے منظور شدہ ماسک پہن کر جانا۔

یہ تمام ایسی تدابیر ہیں جس پر نا تو زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے اور نا ہی زیادہ توانائی اور وقت درکار ہوتا ہے۔ ایک اور اہم بات کہ بلاوجہ کسی بھی قسم کی دوائی نہ کھائیں۔ مختلف جڑی بوٹیاں آزمانے سے بہتر اوپر دی گئی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کسی بھی بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر مستند ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور ان کی دی ہدایات پر عمل کریں۔

اگر آپ ٹویٹر کا استعمال کرتے ہیں تو وہاں موجود مستند ماہرین متعدی امراض کے مشوروں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر فہیم یونس صاحب ہیں، جن کا ٹویٹر ہینڈل یہ ہے  (@FaheemYounus)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments