اسد عمر کی مقبولیت کا راز کیا ہے؟


آٹھ سال بعد وہ آج تحریک انصاف کے وزیر منصوبہ بندی اور کرونا وبا پر بنی وزیر اعظم کی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ روزانہ ٹی وی پر بیٹھ کر کرونا کے حوالے سے حکومتی کارکردگی پیش کرتے ہیں۔ وہ آج بھی طاقتور وزیر شمار کیے جاتے ہیں جو وزیر اعظم کے بہت قریب ہیں۔ سیاست نے ان کی شخصیت کو مزید نکھار دیا ہے۔

اپنے پہلے دن کی پریس کانفرنس کے مقابلے میں آج وہ بہت سلیقے سے گفتگو کرتے ہیں۔ انہیں باتیں کرنے کا ہنر آ گیا ہے۔ آج وہ ملکی مسائل اور وسائل سے کلی طور پر آگاہ ہیں۔ کرونا کے حوالے سے تمام آلات کی خرید این ڈی ایم اے کے ذمہ ہے۔ وزارت صحت ہسپتالوں کے معاملات دیکھتی ہے۔ انتظامی امور راولپنڈی میں واقع ایرا کے پرانے دفتر سے فوج سنبھالتی ہے۔ جب کہ اسد عمر ان تمام معاملات پر نظر رکھتے ہیں اور ان سے وزیر اعظم کو آگاہ رکھتے ہیں۔

اپنے علاقے کے لئے بقول ان کے انہوں نے سو کروڑ روپے کے منصوبے شروع کروا رکھے ہیں۔ تاہم ان کا ماننا ہے کہ ان منصوبوں کا الیکشن جیتنے سے تعلق نہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی جماعت کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔ تاہم یہ وقتی ہے۔ اگلے الیکشن کے وقت تک اگر پاکستان تحریک انصاف مقبول رہی تو وہ بھی الیکشن جیت جائیں گے کہ شہروں میں انتخابات پارٹی بنیادوں پر جیتے جاتے ہیں۔

اسد عمر میں دوسری بڑی تبدیلی فوج اور کرپٹ لوگوں کے حوالے سے بیانیے میں آئی ہے۔ قومی اسمبلی کے فلور پر فوج، بیوروکریٹوں اور سیاستدانوں سب سے جواب طلب کرنے والے اسد عمر اب فوج کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ اس تاثر کو یکسر رد کرتے ہیں کہ کرونا سے نمٹنے میں حکومت کی نا اہلی پر فوج اس وقت ملک کی باگ ڈور سنبھال چکی ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ہی سب معاملات دیکھ رہی ہے اور فوج صرف اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے ان کی مدد کر رہی ہے۔ کرپشن جس کو مٹانے کے بارے میں وہ پہلے دن سے پر جوش رہے ہیں۔ اب اس کا نام بھول کر بھی نہیں لیتے۔
وہ کہتے ہیں کہ ستائیس سالہ نوکری میں انہوں نے دولت تو خوب کمائی لیکن سیاست نے انہیں جو عزت دی وہ ناقابل بیان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments