پارلیمنٹ ہاؤس کہ تھیٹر ہاؤس


 جس محفل میں میرے، آپ کے حالات اور ملک پاکستان کے بچہ بچہ کے مستقبل کا فیصلہ ہوتا ہو اس مجلس شوریٰ، اس پارلیمنٹ ہاؤس کے ممبران کا مقابلہ ”جگت بازی“ قوم کے لیے ایک تشویش ناک ایشو ہے مگر بد قسمتی سے محض سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے باعث پاکستان کے عوام از خود اسمبلی کے ”پوائنٹ سکورنگ“ اجلاس و تقاریر ہی پسند کرتے ہیں اور اپنی اپنی پسندیدہ جماعت کے منتخب کردہ نمائندوں کی ”لفظی بمباری“ کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر با خوشی شیئر کرتے ہیں۔ لہذا عوامی ذوق و شوق کے پیش نظر اپنی مقبولیت میں اضافے کی خاطر تمام بڑی سیاسی جماعتوں بشمول پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے، طنز، مارنے کے لیے ”فرنٹ مین“ اور عزت بچانے کے لئے ”ڈھال مین“ یعنی جوابی دفاعی ممبرز بھی مختص کیے ہوئے ہیں جو عموماً پارٹی کے شعبہ اطلاعات سنبھالتے ہیں۔

یہ ممبران اسمبلی ہی ہمارے قانون ساز ہیں۔
ریلوے، پی آئی اے، واپڈا جیسے قومی اداروں کی منافع بخش بحالی کے لیے انہی ممبران اسمبلی کے سنجیدہ فیصلے درکار ہیں۔

تھانہ کلچر کے خاتمہ کے لئے، عدالتوں میں فوری انصاف کے لیے، ہسپتالوں میں جدید علاج و معالجہ کی سہولیات کے لیے، آٹا چینی پٹرول مافیاز سے نجات کے لئے انہی ممبران اسمبلی کی اجلاس میں مخلص سنجیدگی چاہیے۔ متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین کی تجاویز پر عمل کرانے لیے قوانین و ضوابط بنانے کی محنت چاہیے۔

اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس کو اسمبلی اجلاس میں مثبت تنقید کا ماحول چاہیے۔ ایم این ایز کو بھاری ذمہ داری سونپ کر اس اسمبلی میں بھیجا گیا ہے۔ ہاؤس کا ماحول ایسا ہو کہ حکومت وقت اگر کسی انفراسٹرکچر کا بل لائے تو اپوزیشن صحت کے مسائل پہلے حل کرانے پر زور دے۔ آئندہ منصوبہ جات کی ترجیحات، جاری منصوبوں کی رفتار اور تکمیل شدہ منصوبوں کے ثمرات پر بحث و مباحثہ ہو۔ پارلیمنٹ ارکان آپس میں جاہلانہ طور پر گتھم گتھا ہونے کی بجائے قومی سلامتی کے فیصلوں میں یکجہتی دکھانے کی روایت ڈالیں۔ اگر جمہوری نظام کو چلانا ہے تو پارلیمنٹ کی سمت کو بدلنا ہو گا وگرنہ پھر کوئی ڈکٹیٹر آپ کی اس لنگڑی جمہوریت پر شب خون مارے گا اور پی سی او ججز حلف بھی اٹھائیں گے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کا وقار کار پھر سے دھڑام جا گرے گا۔

ہمارا کردار؟

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور گپ شپ میں اپنی پسندیدہ سیاسی شخصیت کی ”کامیاب جگت“ کی تشہیر کے بجائے ان کے کسی ترقیاتی کام کو کو شیئر کریں۔ اپنے حلقہ کے منتخب نمائندوں کی کارکردگی کے ”ٹویٹر ٹرینڈ“ چلائیں۔ یہاں تک کہ مخالف سیاسی جماعت کے اچھے کام کی بھی حمایت کریں تاکہ ملکی مفاد کی سیاست پروان چڑھے۔
اللہ پاک ہمیں ایسا سیاسی شعور دے جو قومی و ملکی مفاد میں بہتر ہو۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments