اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو اسلام آباد میں 45 ایکڑ زمین آلاٹ کرنے کی منظوری دے دی


فوج

پاکستان کی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے جگیوٹ میں 45 ایکڑ آراضی الاٹ کرنے کی منظوری دی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اس اراضی کی قیمت 490 ملین روپے ہے اور اس کی منظوری سنہ 2018 میں اس وقت کے وزیر اعظم نے دی تھی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس منصوبے کی منظوری ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ کی مدد میں دی گئی ہے۔

اقتصادی امور پر نظر رکھنے والے صحافی خلیق کیانی کے مطابق ٹیکینکل سپلمنٹری گرانٹ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی رقم جو بجٹ میں نہ رکھی گئی ہو اس کو اس مد میں شامل کر کے استعمال میں لایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ٹی ایس جی کی مد میں اس منصوبے کے لیے جس رقم کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی ہے وہ سنہ 2019-20 کے مالیاتی سال میں ہی خرچ کی جائے گی اور یہ مالی سال جون کو ختم ہو جائے گا جس کا مطلب ہے کہ اگلے چند روز کے دوران اس منصوبے کے لیے رقم فراہم کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی فوج کے لیے مختص زمین سِول افسران میں کیوں تقسیم کی گئی؟

’اوکاڑہ فارمز کی لیز فوج کے پاس ہے‘

’فوج پیسے دے پھر جو مرضی کرے‘

یہ امر قابل ذکر ہے کہ مئی سنہ 2018 میں سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت تھی اور شاہد خاقان عباسی اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم تھے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف ابھی تک دو بجٹ پیش کر چکی ہے اور ان بجٹ میں آئی ایس آئی کے لیے اس اراضی کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں ان افراد کی فہرست طلب کی گئی تھی جنھیں اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے کی طرف سے چک شہزاد اور دیگر قریبی علاقوں میں زرعی فارم آلاٹ کیے گیے تھے۔

اس وقت عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا تھا کہ جن افراد اور اداروں کو زرعی فارم آلاٹ کیے گئے تھے ان میں آئی ایس آئی کا نام بھی شامل تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ فوج کے خفیہ ادارے کا سبزیاں اگانے یا زرعی فارم سے کیا تعلق ہے۔ وزارت دفاع نے اس ضمن میں ایک سربمہر رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 جون کو ہونے والے اجلاس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا تھا اس میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے لیے 45 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کا بھی ذکر ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں وزارت دفاع کی طرف سے پاکستان کی بحری فوج کے لیے میڈیکل سٹورز اور دیگر یوٹیلیٹیز کے لیے 1300 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

اس اجلاس میں وفاقی داراحلکومت اسلام آباد کی پولیس کے ذمہ واجب الاادا رقم کی ادائیگی کے لیے 165 ملین روپے کی رقم بھی سپلمنٹری گرانٹ کی مد میں منظور کی گئی ہے۔

چینی کا بحران

جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں گندم کے بحران اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

کمیٹی کی جانب سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کی وجہ ملک میں گندم اور آٹے کی مناسب قیمیت پر فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے دی گئی تاہم نجی شعبے کے لیے گندم کی درآمد پر کوئی حد مقرر نہیں کی گئی اور نجی شعبہ جتنی چاہے گندم درآمد کر سکتا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگر نجی شعبہ گندم کی درآمد نہیں کرتا تو حکومت خود گندم کو درآمد کرے۔

اس اجلاس میں پنجاب حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے دو ماہ میں آٹے کی ملوں کو نو لاکھ ٹن گندم فراہم کرے اور اس کے ساتھ ساتھ گندم کی قیمت کے بارے میں بھی اپنی پالیسی وضع کرے۔ اجلاس میں آٹے کی سمگلنگ روکنے پر زور دیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آٹا افغانستان سمگل نہ ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp