نرگسیت کا مرض


نرگسیت ایک خطرناک نفسیاتی مرض ہے۔ آج جب ہم اپنے اردگرد نظر دوڑاتے ہیں تو اس عفریت نے ہر دوسرے شخص کو اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔ معاشرہ فرد سے بنتا ہے اور جب ایک فرد کا طرزعمل، اس کے نظریات، احساسات اور نفسیات خود پسندی اور انا پرستی کا تعفن زدہ لبادہ اوڑھنے کی طرف مائل ہوتے ہیں تو یہ ناسور آہستہ آہستہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ اس مرض کا کمینگی کی حد تک اسیر ہو چکا ہے۔ ہم نے اپنی اقدار اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیا ہے اور ہمیں اس کا ادراک تک نہیں جو کہ زیادہ ہولناک ہے۔

ہم سب نے ایک زعم پال رکھا ہے کہ کرہ ارض پر مجھ سے بہتر عقل و دانش کا پیکر کوئی دوسرا نہیں۔ ہم خود کو علم و فضل اور لیاقت کا ہمالیہ سمجھ بیٹھے ہیں اور ہمارے نزدیک دوسروں کی اہمیت محض اجڈ، گنوار، کوڑھ مغز اور زمیں پر رینگنے والے حشرات کے برابر ہے۔ نرگسیت کے زیر سایہ ہم اس قدر تعصب پسند اور تنگ نظر ہو چکے ہیں کہ ہمیں اپنی ذات کے سوا دوسرا کوئی نظر ہی نہیں آتا۔ یہ لکھتے ہوئے ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ؛

تسخیر کے عفریت نے خار اگائے چار سو
عہد قاتل کی فضاؤں میں زہر گھولا گیا

ایک طرف ہم اسلام کے علمبردار ہیں جو تمام انسانیت سے محبت اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے اور دوسری طرف ہم اچھے لوگ نفرت، خود پسندی، خود نمائی اور تعصب کے کانٹوں کی اپنے خون سے آبیاری کر رہے ہیں۔

ہم اچھے اور نرگسیت کے مارے لوگ اپنی غلطیوں کو یکسر نظر انداز اور دوسروں کی کوتاہیوں کی تلاش میں سر گرداں رہتے ہیں اور یہی احساس برتری آگے چل کے ہمیں احساس کمتری کی دلدل میں دھکیل دے گا۔

ہم نے خود کو تصنع کی دریوزہ گری کے پاتال میں پہنچا دیا اور مختلف قسم کے خول زیب تن کر لئے ہیں۔ ہم اچھے لوگ بوسیدہ اور تعفن زدہ باطن پر ظاہر کی گلاب چادر بچھانے کے ماہر ہو چکے ہیں یہی تضاد شاید ہمارے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو۔

آخر میں خالق سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دوسرے انسانوں سے پیار اور دوسروں کو اپنی ذات سے اعلیٰ و ارفع سمجھنے کی توفیق دے کیوں کہ کامیابی اور اطمینان قلب کا اس سے بہتر کوئی زینہ نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments