خدا کی خدا ہی جانے


یہ سال 2020 ء ہے، اور شروع ہوتے ہی پوری دنیا کی طرح ملک کو وبا نے آن گھیرا، جو ابھی تک ختم نہ ہو سکی اور اس کا علاج گھر رہنا اور احتیاط کرنا تھا عوام کو گھروں تک محدود رکہنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا تو دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا اور کاروبار ٹھپ ہو کے رہ گئے جس کی وجہ سے ملک کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاک ڈاؤن ختم ہوا تو وبا نے زور پکڑ لیا جس کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے صحت یاب ہونے والوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد میں بھی کمی واقع نہ ہوئی۔

وبا کے شروع ہوتے ہی کچھ کا کہنا تھا کہ اللہ کی طرف سے عذاب ہے اور کچھ کا تو یہ کہنا تھا کہ ڈاکٹرز خود زہر کے انجکشن لگا کر لوگوں کو مار رہے ہیں۔ اللہ بہتر جاننے والا ہے یہ سب کیا ہے اور کب تک ہے۔ خوردبین نے نظر آنے والا چھوٹا سا وائرس جس نے پوری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے۔ اسی طرح وبا کی وجہ سے اس سال حج ادا کرنے دنیا بھر سے کوئی نہیں جائے گا۔ صرف وہ لوگ حج ادا کر سکیں گئے جو پہلے سے سعودیہ میں مقیم ہیں۔

رب ای جانے، کتنے لوگوں کی خواہش ہوئی ہو گی اور کتنوں نے کچھ عرصہ سے پیسے جمع کر کے رکھے ہوں گے کہ سال 2020 ء میں حج ادا کریں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا اور بالآخر وہ اعلان آ ہی گیا جس کا مسلمان ملکوں میں حج کا انتظار کرنے والے لاکھوں حاجیوں کو خدشہ تھا۔ رب جس کو چاہتا ہے اپنی طرف بلاتا ہے اور سجدہ ریز ہونے کی توفیق عطا فرماتا ہے۔

یہ فریضہ پیغمبر اسلام کی قیادت میں سب سے پہلے چھ سو انتیس عیسوی چھ ہجری کو ادا کیا گیا جس کے بعد یہ فریضہ ہر سال ادا ہوتا رہا اور لاکھوں لوگ مختلف ممالک سے شرکت کرتے رہے لیکن اب کے بار ایسا نہیں ہے اور حج بھی احتیاطی تدابیر کے مطابق ادا کیا جائے گا حج ادا کرنے سے پہلے کرونا ٹیسٹ کروائے جائیں گے اور واپسی پر بھی کچھ دن حاجیوں کو قرنطینہ سنٹرز میں رکھا جائے گا۔

تاریخ میں تقریباً چالیس ایسے مواقع آئے ہیں جب حج متاثر ہوا اور کئی بار حاجیوں کے لیے خانہ کعبہ بند رہا۔ اس کی کئی وجوہات تھیں جن میں وبا، سیلاب، بیت اللہ پر حملے، سیاسی جھگڑے، چور ڈاکوؤں کے حاجیوں کے قافلوں کو لوٹ لینا حاجیوں کو مار دینا شامل ہے۔

یہ کیا ہو رہا ہے علماء کرام، اساتذہ، ادیب، شاعر اور بہت سے لوگ روزانہ مر رہے ہیں کچھ تو اپنی جانیں خود لے رہے ہیں تو کچھ کو کرونا نے آن گھیرا ہے دنیا سے نیک اور ٹیلنٹڈ لوگ رخصت ہو رہے ہیں۔ پہلے جہاں سوشل میڈیا تفریح کے لئے استعمال کیا جاتا تھا کچھ پڑھ کے کچھ دیکھ کے لطف اندوز ہوتے تھے آج کل وہی سوشل میڈیا افسوسناک اور دکھ بھری خبریں پھلا رہا ہے۔

خدا کو ہم ناراض کر بیٹھے ہیں قرآن، حدیث پر عمل ہم لوگوں نے چھوڑ دیا ہے۔ ہر شخص دنیا کو حاصل کرنے کی روڈ میں اتنا مصروف ہو چکا تھا کہ نہ خاندان نہ خدا سب کچھ بھول چکا تھا صرف کوشش تھی تو آگے بڑھنے کی وبا آئی لاک ڈاؤن ہوا تو ہم سب گھروں میں قید ہو کر رہ گئے زندگی رک سی گئی یہ وقت بہت اہم تھا کہ ہم قرآن مجید کی تلاوت، استغفار اور اپنے غریب بہن بھائیوں کو ساتھ لے کر چلتے اور خدا کو منا لیتے لیکن وہ وقت بھی ہاتھ سے گیا۔

جو لوگ اس دنیا سے جا چکے ہیں اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائیں اور ہم سب کو مل کر خدا کے حضور سجدہ ریز ہونے ہو گا تا کہ گناہوں سے معافی مل سکے اور یہ سال بہت سی قیمتی جانیں کھا گیا اللہ پاک مزید ہمیں دکھ و رنج سے بچائیں اور اس وبا سے تمام انسانیت کو محفوظ رکھیں اللہ بہتر انصاف کرنے والا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments