دفاع کو ٹریکٹر جبکہ تعلیم اور صحت کو چنگچی کا پہیہ لگائیں گے تو عدم توازن پیدا ہوگا: احسن اقبال


رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی بھی ریاست اور کسی بھی حکومت کی کامیابی کا دارومدار مضبوط سیاسی ڈھانچے، بہترین معیشت اور مضبوط دفاع پر ہے، اکیلے دفاع کے بل پر کسی ریاست کے وجود کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔

قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر دفاع کا پہیہ ٹریکٹر کی طرح بڑا جبکہ تعلیم، صحت، انسانی تحفظ کا پہیہ چنگچی کی طرح چھوٹا رہے گا تو ایسا عدم توازن پیدا ہوگا جسے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کی اس قدر زبوں حالی کا شکار ہوچکی ہے کہ ہمیں معاشی منظر نامے سے قومی سلامتی کے مسائل لاحق ہوچکے ہیں۔ لہٰذا اس معیشت کو دوبارہ نمو میں لانے اور اقتصادی انجن چلانے کے لیے فوری طور پر قومی لائحہ عمل کی ضرورت ہے کیوں کہ کوئی فرد واحد یا ادارہ اس معیشت کو دوبارہ ڈگر پر نہیں لاسکتا اس کے لیے قومی یکجہتی اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف کے ساتھ مسابقت کرتے ہوئے اشتراک کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے لیکن اگر ہم انتشار اور تقسیم کی راہ لیں گے تو ہمیں اپنی تباہی کے لئے دشمن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ حکومت کو اقتدار میں آئے دو سال ہو گئے اور اندازہ ہو رہا ہے کہ کہاں جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت ساڑھے 5 فیصد کی رفتار سے ترقی کررہی تھی اور ہمارے 5 سالہ دورِ اقتدار میں ہر سال مجموعی ملکی پیداوار گذشتہ سال سے بڑھی، ترقی کا ایک تسلسل تھا جو ہم نے قائم کیا لیکن گذشتہ 2 سال سے جی ڈی پی کریش کر رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں اس معیشت کو سنبھالنے اور اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں 5 سال کا عرصہ لگا، آپ نے صرف 6 ماہ میں اسے فریکچر کردیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین کہتے ہیں کہ ہمیں حکومت میں آئے ہوئے 2 سال ہوئے ہیں، ہم کیا کریں؟ میں ان کو بتا دوں کہ تعمیر اور تخریب میں فرق ہوتا ہے۔ یہ کہتے تھے کہ یہ معیشت دیوالیہ تھی لیکن جنوری 2018 میں عالمی بینک نے جنوبی ایشیا کی معیشت کی ترقی کے حوالے سے جو پیش گوئی کی اس میں پاکستانی معیشت کی شرح نمو 20-2019 میں 6 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

احسن اقبال نے سوال کیا کہ کیا عالمی بینک کو نہیں معلوم تھا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارا کتنا ہے؟ کیا عالمی بینک ہمارے قرضوں سے ناواقف تھے وہ 6 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کس طرح کر رہے تھے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ایسا تحفہ تھا جو صدیوں میں کسی قوم کو ملتا ہے اس کے نتیجے میں پاکستان کا مارکیٹ سینٹمنٹ مثبت ہوا جس نے پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کو متوجہ کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ میں وزیر منصوبہ بندی تھا پوری دنیا کے سفیر آکر کہتے تھے کہ ہم کس طرح سی پیک میں شامل ہو سکتے ہیں۔ دنیا کے سرمایہ کار قرض دینے نہیں سرمایہ کاری کے لیے آنا چاہتے تھے۔ لیکن ہمارے وزیراعظم نے دنیا بھر کی انویسٹمنٹ کانفرنسز میں کہا کہ ہم دیوالیہ ہو گئے، ہماری معیشت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تو بتائیں کہ جب گھر کا سربراہ کہے کہ ہم دیوالیہ ہوگئے اس کے ساتھ کون کام کرے گا۔

بجٹ پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ایک بجٹ میں سب سے پہلا معیار اس کا حجم ہوتا ہے اور موجودہ بجٹ میں یہ بات باعثِ شرم ہے کہ پہلی سطر میں لکھا ہے کہ بجٹ کا حجم گذشتہ برس کے تخمینے سے 11 فیصد کم ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ کسی بجٹ کا ٹوٹل آؤٹ لے گذشتہ برس سے سکڑا ہے جبکہ آبادی 2.4 فیصد سے بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس کے بجٹ میں 5555 ارب روپے کا ہدف تھا جس کے مقابلے میں صرف 3908 ارب روپے اکٹھا ہوئے اور آئندہ سال کے لیے 4963 ارب روپے کا ہدف رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گذشتہ برس بھی کہا تھا کہ یہ ہدف غیر حقیقی ہے، اس کا حصول نا ممکن ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے شرح نمو 2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے لیکن آئی ایم ایف نے اسے کم کر کے ایک فیصد کر دیا لیکن مجھے ایک فیصد شرح نمو حاصل کرنے پر بھی شبہ ہے اور اگلے سال زیادہ سے زیادہ یہ صفر یا 0.5 فیصد تک شرح نمو حاصل کرسکیں گے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومتی اخراجات بے قابو ہیں، حکومت اخراجات پر قابو نہیں پا سکی، ٹیکس ریونیو اکٹھا نہیں کر سکی۔ ماہرین معیشت کے مطابق اس سال خسارہ جی ڈی پی کا 10 فیصد ہونے والا ہے جو خطرناک حد کو چھونے کے مترادف ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments