کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملہ: متاثرین کی مدد کے لیے پی ایس ایکس کی جانب سے فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ


سدسدس

اس حملے میں مقابلے کے دوران چار حملہ آوروں سمیت دو سیکیورٹی گارڈز اور پولیس سب انسپکٹر ہلاک ہوگئے تھے

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پیر کے روز پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کے دوسرے روز سٹاک ایکسچینج انتظامیہ نے متاثرین کی مدد کے لیے ایک مالی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی بورڈ سے جلد از جلد منظوری لے لی جائے گی۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چار نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

اس حملے میں مقابلے کے دوران چار حملہ آوروں سمیت دو سیکیورٹی گارڈز اور پولیس سب انسپکٹر ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان لبریشن آرمی کب اور کیسے وجود میں آئی

کیا سٹاک مارکیٹ حملہ پاکستان، چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا؟

سٹاک مارکیٹ حملہ: ہلاک ہونے والے سکیورٹی گارڈ افتخار واحد جنھیں دو دن بعد ریٹائر ہونا تھا

پاکستان سٹاک ایکسچینج: چار حملہ آوروں سمیت سات ہلاک، بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کر لی

میٹھادر تھانے پر سرکاری مدعیت میں دائر مقدمے میں انسپکٹر رضوان پٹیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ صبح ساڑہ دس بجے جب وہ سٹاک ایکسچینج کی عمارت کے قریب پہنچے تو پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ ہو رہی تھی۔

تھوڑی دیر کے بعد فائرنگ ختم ہوئی اور وہ آگے بڑھے تو ایک نیلے رنگ کی کرولا کار کے چاروں دورازے کھلے ہوئے تھے اور عقبی شیشا ٹوٹا ہوا تھا۔

کراچی سٹاک ایکسچینج

چاروں حملہ آوروں کی لاشیں ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں اور ایدھی حکام کے مطابق لاشیں وصول کرنے کے لیے کوئی نہیں آیا ہے

لاشیں کہاں کہاں موجود تھیں

مدعی کا کہنا ہے کہ کرولا کار کے ساتھ پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی موجود تھی اور فٹ پاتھ پر سب انسپکٹر کی لاش پڑی ہوئی تھی، بیرل کے قریب سیکیورٹی گارڈ افتخار اور حسن کی لاشیں موجود تھیں اور بیرل کراس کرکے دو دہشت گردوں کی لاشیں پڑی تھیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ایک دہشت گرد جن کی لاش کیریوں کے قریب پڑی تھی، انھوں نے نیلے رنگ کی شرٹ اور سیاہ پینٹ پہن رکھی تھی اور ان کی عمر 24 یا 25 سال تھی اور رنگ گندمی تھا، جسم کے بائیں جانب، پیشانی اور چہرے پر گولیاں لگی تھیں، جبکہ دستی بم پھٹنے کی وجہ سے دونوں رانوں کے درمیان اور ٹانگوں پر زخم کے نشانات تھے۔

پولیس کے مطابق دوسری لاش سٹاک ایکسچینج کے احاطے میں داخلی کاؤنٹر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ حملہ آور کی عمر بھی 25-26 سال تھی اور انھوں نے سیاہ رنگ کی شرٹ اور سلیٹی رنگ کی پینٹ پہن رکھی تھی اور ان کے چہرے، جسم اور پشیانی پر گولی کے نشان تھے، جسم پر دستی بم پھٹنے سے زخموں کے نشانات بھی موجود تھے۔

تیسرے دہشت گرد کی لاش بیرل کے قریب موجود تھی جن کی عمر 34-35 سال ہوگی۔ ان کے چہرے پر ہلکی داڑھی مونچھیں تھیں اور انھوں نے سفید چیک کی شرٹ اور گرے رنگ کی پینٹ پہن رکھی تھی اور ان کے چہرے سینے اور بازوں پر گولیاں لگیں تھیں۔

اسی لاش کے قریب چوتھے دہشت گرد کی لاش موجود تھی جنھوں نے سبز بلو رنگ کی ٹی شرٹ اور سیاہ رنگ کا ٹراؤزر زیب تن کیا ہوا تھا۔ ان کی عمر 25 سے 26 سال تھی، گھنگھریالے بال تھے جبکہ جسم، بازوں اور کانوں کے قریب گولیوں کے آرپار نشان موجود تھے ۔

حملہ آوروں سے کیا ساز و سامان ملا

کراچی سٹاک ایکسچینج

حملہ آوروں سے پولیس کو امریکی اور روسی ساخت کے دستی بم، گولیاں، کلاشنکوف، ایک سب مشین گن، رائفل گرنیڈ، آٹو میٹک لانچر (اوان بم گن)، پیٹرول کی بوتلیں، بھونے ہوئے چنے کے چار پیکٹ، پینے کے پانی کی تین بوتلیں برآمد ہوئی ہیں

حملہ آوروں سے پولیس کو امریکی اور روسی ساخت کے دستی بم، گولیاں، کلاشنکوف، ایک سب مشین گن، رائفل گرنیڈ، آٹو میٹک لانچر (اوان بم گن)، پیٹرول کی بوتلیں، بھونے ہوئے چنے کے چار پیکٹ، پینے کے پانی کی تین بوتلیں برآمد ہوئی ہیں۔

یہ ساز و سامان حملہ آوروں کے کندھوں پر موجود کپڑے کے بیگز میں موجود تھا۔

حملہ آوروں کی شناخت

کراچی پولیس نے حملہ آوروں کو ایف آئی آر میں نامعلوم ظاہر کیا ہے، جبکہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ایس پی راجہ عمر نے ایک حملہ آور کی شناخت سلمان کے نام سے کی تھی جن کا تعلق کیچ سے بتایا گیا تھا۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سلمان نے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی اپنے شناختی کارڈ سے خرید کی تھی۔

کالعدم بی ایل اے نے حملہ آوروں کا تعلق مجید بریگیڈ سے بتایا تھا اور میڈیا سے ان کے نام شیئر کیے تھے، جس کے مطابق ان میں تسلیم بلوچ عرف مسلم، شہزاد بلوچ عرف کوبرا، سلمان حمل عرف نوتک اور سراج عرف یوگی شامل ہیں۔

چاروں حملہ آوروں کی لاشیں ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں اور ایدھی حکام کے مطابق لاشیں وصول کرنے کے لیے کوئی نہیں آیا ہے۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج کا فنڈ

پاکستان سٹاک ایکسچینج

پاکستان سٹاک ایکسچینج نے اس حملے کے متاثرین کی مدد کے لیے ایک مالی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

پاکستان سٹاک ایکسچینج نے اس حملے کے متاثرین کی مدد کے لیے ایک مالی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج کے سی ای او فرخ خان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بورڈ سے اس فنڈ کی جلد منظوری لے لی جائے گی جس کے بعد سٹاک ایکسچینج حملے میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو مالی مدد فراہم کی جائے گی کیونکہ انھوں نے ان کی جانیں بچائیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’سٹاک میں جو بھی صنعتیں، مالیاتی ادارے، بروکر اور عمارت میں بینکس موجود ہیں انھیں بھی اس فنڈ میں حصہ ڈالنے کا کہا جائے گا کیونکہ پاکستان سٹاک ملکی معشیت کی علامت ہے اور یہ حملہ ملکی معشیت پر کیا گیا۔ اگر بات آگے بڑھ جاتی تو سبھی اس سے متاثر ہوتے۔‘

حملے کے دوسرے روز بھی مارکیٹ مثبت

فرخ خان کا کہنا تھا کہ واقعے کے دوسرے روز بھی مارکیٹ کا مثبت آغاز ہوا ہے اور صبح 104 پوائنٹس مثبت تھے جبکہ گذشتہ روز ڈہائی سو مثبت پوائنٹس پر مارکیٹ بند ہوئی تھی جو شاید ایشیا کی حصص مارکیٹ میں سب سے زیادہ سطح تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp