انڈیا کی جانب سے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی: ’۔۔۔نئے انڈیا کا ایپس پر پابندی کے ذریعے جواب، کیا زبردست حملہ ہے!‘


نک ٹاک

انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی کے واقعات کے بعد انڈیا میں چینی مصنوعات پر پابندی کی مہم چلتی نظر آئی ہے اور اب ایک بار پھر یہ موضوع سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔

اس بار چینی ایپس کا ذکر کیا جا رہا ہے کیونکہ انڈیا میں 59 چینی ایپس پر پابندی عائد کی گئی ہے جن میں مقبول ایپ ٹک ٹاک بھی شامل ہے۔

انڈیا کی جانب سے اس اعلان کے بعد سے انڈیا میں #RIPTiktok# ChineseAppBlocked ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/suhasinih/status/1277640952174145540?s=20

انڈین اخبار دی ہندو کی مدیر سہاسنی حیدر نے اس بارے میں ٹویٹ کی کہ ’امید ہے کہ حکومت اس کی زیادہ وضاحت کرے گی۔ اگر 59 ایپس پر پابندی لگانا پی ایل اے کے خلاف کارروائی ہے جنھوں نے گلوان پر چڑھائی کی اور 20 فوجیوں کو ہلاک کیا تو یہ جواب ناکافی ہے۔ اگر اس سے چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا مقصد تھا تو یہ بھی ناکافی ہے‘۔

https://twitter.com/vijayshekhar/status/1277665147205476354?s=20

یہ بھی پڑھیے

انڈیا نے ٹِک ٹاک سمیت 59 چینی موبائل ایپس پر پابندی لگا دی

کیا انڈیا چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟

’چین کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہتا تو کیا فوراً پاکستان چلا جاؤں‘

انڈیا میں ٹک ٹاک ویڈیو کی مدد سے لاپتہ شخص بازیاب

معروف انڈین بزنس مین اور پے ٹی ایم کے بانی وجے شیکھر شرما نے ٹویٹ کی کہ ’انڈین مفاد میں یہ بہت دلیرانہ قدم ہے‘۔

اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ انڈین آگے آئیں اور انڈینز کے لیے سب سے بہتر چیزیں بنائیں۔

https://twitter.com/bainjal/status/1277803150020186113?s=20

وجے شرما کی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے صحافی سواتی چترویدی نے پے ٹی ایم میں چینی سرمایہ کاری پر ان سے سوال کیا۔

https://twitter.com/hamdansayedinc/status/1277789269319278592?s=20

حمدان سعید نے ٹویٹ کی کہ ’مودی پے ٹی ایم کی حفاظت کیوں کر رہے ہیں؟ پے ٹی ایم پر پابندی کیوں نہیں؟ وہ ایپ جس کے برینڈ میں اُن کا چہرہ استعمال ہورہا ہے انتالیس اعشاریہ تین فیصد چینیوں کی ملکیت میں ہے‘۔

یاد رہے کہ چینی سرمایہ انڈیا کی ٹیکنالوجی کی صنعت میں لگا ہوا ہے اور ماہرین کے مطابق انڈیا کی ‘زومیٹو’، ‘پے ٹی ایم’، ‘بِگ باسکٹ’ اور ‘اولا’ جیسی نئی بننے والی ٹیک کمپنیوں میں ‘علی بابا’ اور ‘ٹینسینٹ’ جیسی چینی کمپنیاں ایک حکمتِ عملی کے تحت اربوں ڈالروں کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/shahreyar_aftab/status/1277750945095376897?s=20

شہریار آفتاب خان نے کہا کہ ’دشمن کی چڑھائی کے دو مہینے بعد نئے انڈیا کا ایپس پر پابندی کے ذریعے جواب۔ کیا زبردست حملہ ہے۔ مگر لگتا ہے کہ پے ٹی ایم، ویوو، اوپو، فلپکارٹ، سویگی، زوماٹو، ہواوے، اولا، ژاؤمی اور ون پلس پر پابندی نہیں ہے۔ اس کے باوجود کہ یہ چینی ایپس ہیں۔ کیوں؟‘

https://twitter.com/SaketGokhale/status/1277824929723899904?s=20

انڈین صحافی ساکیت گوکھلے نے انڈین حکومت کے اس اعلان کے حوالے سے ایک اور پہلو کی طرف توجہ دلائی اور بظاہر ٹک ٹاک انڈیا کی جانب سے بیان کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور انٹرنیٹ پر خوب زور سے ہنسنے کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ایل او ایل کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایپس پر یہ پابندی ایک عارضی حکم ہے اور ایپ کمپنیوں کو حکومت نے وضاحت جمع کرانے کے لیے بلایا ہے۔ بنیادی طور پر یہ پابندی انڈینز کو بیوقوف بنانے کے لیے ہے اور یہ عارضی تاثر پیدا کرنے کے لیے ہے کہ مودی نے کچھ کیا ہے۔‘

انڈیا، چین، مصنوعات، بائیکاٹ

انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی متنازع علاقے وادئ گلوان میں دونوں ملکوں کی افواج کی جھڑپ کے بعد سے انڈیا میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی آوازیں اٹھ رہی ہیں

چینی ایپس پر پابندی کے اعلان پر انڈین اینکر ارنب گوسوامی کا پروگرام بھی انڈیا اور پاکستان میں شیئر کیا جا رہا ہے اور لوگ اس کا خوب مذاق اڑا رہے ہیں۔ ارنب گوسوامی کا نام بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔

https://twitter.com/MoeedNj/status/1277717378491703297?s=20

پاکستانی ٹی وی اینکر معید پیرزادہ نے ارنب گوسوامی کی ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمالیہ کانپ رہا ہے، چینی رو رہے ہیں، مودی کے خوف سے اور سفاکانہ جوابی کارروائی سے ڈر کر بھاگ رہے ہیں۔ مگر اس بندے پر کس جن کا قبضہ ہوگیا ہے؟ کیا ریٹنگ اس طرح کی کوئی چیز کر سکتی ہے یا یہ کچھ زیادہ سنگین بات ہے؟‘

https://twitter.com/sapanv/status/1277669998358495232?s=20

اسی ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے انڈین کامیڈین سپن ورما نے لکھا کہ ’ارنب ریپبلک ٹی وی کو اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کی طرح استعمال کرتے ہیں‘۔

https://twitter.com/Aligulpir/status/1277899180942536704?s=20

پاکستان سے علی گل پیر نے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس کے بیک گراؤنڈ میں ارنب گوسوامی کی ویڈیو کی آواز ہے اور اس پر علی گل ارنب کی نقل اتار رہے ہیں۔

https://twitter.com/evazhengll/status/1277694437112545294?s=20

ایک چینی صارف نے انڈیا کی جانب سے 59 ایپس پر پابندی کی خبر کو ری ٹویٹ کیا اور لکھا ’تھوڑی مایوسی ہو رہی ہے کہ کوئی انڈین چیز نہیں مل رہی جو ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہوں، کوئی انڈین ایپلیکیشن/سافٹ ویئر ہماری ڈیوائسز پر انسٹال نہیں ہے۔ کیا ہم آموں کا بائیکاٹ کر دیں؟ ارے ٹھہریں وہ تو پاکستان سے درآمد کیے جاتے ہیں۔‘

https://twitter.com/Tom_Fowdy/status/1277625107477921792?s=20

کالم نگار ٹام فاؤڈی نے لکھا کہ چین بھی خوشی سے مقبول انڈین ایپس پر جواب میں پابندی لگا سکتا ہے ’مگر بات صرف یہ ہے کہ وہ موجود ہی نہیں‘۔

چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی بھی سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہی۔ بہت سے لوگ #RIPtiktok ہیش ٹیگ استعمال کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ جو اس فیصلے سے خوش ہیں اسے ’مودی جی کی ڈیجیٹل سٹرائیک‘ کہہ رہے ہیں اور #DigitalStrike ٹرینڈ کر رہا ہے۔

https://twitter.com/pranjalg5555/status/1277625627743416320?s=20

پرانجل گپتا نے لکھا کہ 10 لاکھ انڈینز اب بے روزگار ہوگئے۔

https://twitter.com/Radhika_Khera/status/1277911335100022788?s=20

رادھیکا کھیرا نے ایک وڈیو شیئر کی اورلکھا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کی ایک اور وجہ یہ ہے۔

اس ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں گانا چل رہا ہے اور ایک خاتون اس پر ٹی وی کے سامنے ڈانس کر رہی ہیں جس پر نریندر مودی کے خطاب چل رہا ہے۔ گانے کے الفاظ کچھ یوں ہے کہ’ کچھ اور اب نہ کہنا کچھ اور اب نہ کرنا، یہ دل کی بات اپنے دل میں دبا کر رکھنا‘۔

ٹوئٹر پیغام میں نیچے یہ بھی لکھا ہے۔ مودی جی کے لیے پیغام واضح ہے۔ ’بھاشن بند کریں اور کارروائی کریں‘۔

https://twitter.com/MeerraChopra/status/1277910093472776193?s=20

بالی ووڈ کی اداکارہ میرا چوپڑہ نے ٹویٹ کی اور لکھا میرا ٹک ٹاک تو اب بھی چل رہا ہے۔ کہاں ہے پابندی؟

https://twitter.com/MianHaseeb32/status/1277830881995096065?s=20

پاکستان میں بھی اس بارے میں کافی بات ہو رہی ہے۔ حسیب اسلم نے ٹویٹ کی اور کہا کہ ’انڈیا نے 59 چینی ایپس بلاک کر کے اپنی فوج کی ہلاکت کا بدلہ لے لیا ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp