کتابیں: محبت کی پیامبر



میری کتابوں سے محبت بہت چھوٹی عمر سے شروع ہویٰ اور شاید اس کی وجہ تھی کہانی کی کتابیں، کہانی کی کتابیں جو پڑھنے والے کو کسی اور دنیا میں لے جاتی ہیں۔ اس دنیا میں جہاں تصور کی سلطنت میں مادی رکاوٹیں اس حیثیت کی حامل نہیں ہوتیں جو کہ حقیقی دنیا میں وہ رکھتی ہیں۔ کہانی کی دنیا تو تصور کی آزادی اور خیال کی پرواز کی دنیا ہے، جہاں آپ وہ سوچتے اور پڑھتے ہیں جس کا آپ خواب دیکھتے ہیں۔

کتاب محبت کی پیامبر ہے
محبت شاید کھو گیٰ سی ہے
گم گشتہ کی تلاش میں گویا
ہم او ر سب بھول چکے ہیں
کہ محبت کی تلاش ہی
اک پوری زندگی سی ہے
کتاب کو قریب رکھو کہ
جذبے، خواب اور قصے
سب اس میں سماے ہیں

میں سوچتا ہوں کہ وہ بچے کتنے خوش نصیب ہوتے ہیں جو اپنے بچپن میں کسی بھی ذریعے سے کہانی اور قصہ سے روشناس ہو جاتے ہیں۔ اب چاہے اس سلسلے کا آغاز ماں یا نانی یا دادی یا دادا کے کہانی سنانے سے ہو یا نصاب میں موجود کہانی کی کتابیں یا غیرنصابی کہانی کی کتابیں یا اگر آج کی بات کریں تو یو ٹیوب پر موجود کارٹون موویز اور ٹیلی ویژن کی اسکرین پر دکھایٰ دینے والی کامک سیریلز ہوں۔

اگرچہ میری ذاتی راے میں کتاب کی اہمیت، حیثیت اور محبت کا کویٰ اور نعم البدل نہیں ہے۔ میں نے مشہور مصنفہ جے کے رولنگ کی لکھی ہویٰ ہیری پوٹر سیریز کی کتابیں ان کتابوں کی کہانیوں پر مبنی ہیری پوٹر سیریز کی موویز دیکھنے کے بعد پڑھیں اور ان تمام کتابوں کو پڑھنے کے بعد مجھے لگا کہ اگر میں وہ کتابیں نہ پڑھتا تو میں ان کہانیوں کو، ان کے کرداروں کو، حالات کو اور کہانی میں پیش کردہ مناظر اور واقعات کو پوری طرح سمجھ ہی نہیں سکتا تھا۔

میں نے مشہور فلسفی، ماہر تعلیم، سایٰنسدان اور فکشن رایٰٹر ایل رون ہبرڈ کی لکھی ہویٰ کتاب بیٹل فیلڈ ارتھ پر مبنی ہالی وڈ مووی بیٹل فیلڈ ارتھ دیکھی جس میں مرکزی کردار جان ٹریولٹا نے ادا کیا ہے۔ اس مووی کو دیکھنے کے بعد میں نے ایل رون ہبرڈ کی فکشن پر مبنی کتاب بیٹل فیلڈ ارتھ کو تفصیل سے پڑھا اور مجھے شدت سے اس بات کا احساس ہوا کہ کتاب پڑھ کر میں نے بہت ہی صحیح کام کیا کیونکہ ہالی وڈ میں بنایٰ جانے والی مووی کتاب میں پیش کی جانے والی کہانی سے بالکل بھی انصاف نہیں کرسکی اور بہت سے اہم حصے تو مووی میں موجود ہی نہیں تھے۔

اسی طرح فکشن کے ایک مشہور مصنف آر آر ٹولکین کے سنہ انیس سو سینتیس میں شایٰع ہونے والے مشہور ناول دی ہوبٹس پر مبنی ایک اور مشہور ہالی وڈ مووی دی ہوبٹس دیکھنے کے بعد اس ناول کو پڑھا اور حالانکہ مووی میں بہت حد تک ناول سے انصاف کرنے کی کوشش کی گیٰ اور یہ کوشش ناکام بھی نہیں تھی مگر پھر بھی ناول پڑھنے کے بعد کا لطف تو چیزے دیگر ہی رہا۔ تین کتابوں پر مبنی تین ہالی وڈ موویز کا حوالہ دینے کا مقصد صر ف یہ تھا کہ میں آپ کو اپنی اس راے کی بنیاد سے آگاہ کروں کہ کسی کتاب یا ناول پر مبنی مووی یا ڈرامہ دیکھنا اس کتاب پڑھنے کا نعم البدل ہرگز نہیں ہو سکتا ہے۔

میری ذاتی راے میں کتاب پڑھنا دراصل ایک دو طرفہ مرحلے پر مبنی ہے کہ جس میں قاری پڑھتا ہے اور پھر اپنے ذہن میں پڑھے جانے والے متن کی ایک تصویر یا تصور بناتا ہے۔ اس کتاب میں پیش کیے ٰ گے خیال یا مضمون یا کہانی کے بارے میں سوچتا ہے اور اس طر ح دراصل ایک باقاعدہ ذہنی مرحلے سے گزرتا ہے۔ یہ مرحلہ اس کے ذاتی تصور، خیال اور سوچ پر اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کی سوچ و فکر کو جلا بخشتا ہے۔ ٹیلی ویژن پر پیش کیے جانے والے ڈرامے اور ٹیلی ویژن یا سینما کی اسکرین یا آج کل کمپیوٹر کی اسکرین پر دیکھی جانے والی فلم کے اثرات اور اہمیت سے انکار ممکن نہیں مگر میں اپنی راے پر قا یمٰ ہوں کہ کتب بینی کا نعم البدل کچھ اور نہیں، فی الحال تو نہیں۔

کتاب سے محبت بچپن، لڑکپن، جوانی اور بڑھاپے کے ادوار کے بہت ہی حسین تجربوں میں سے ایک ہے اور جس نے یہ تجربہ نہیں کیا شاید اس کی زندگی اس طرح سے مکمل نہیں جیسے اس تجربے کے بعد مکمل ہوسکتی تھی۔ آ ج بھی ایک پسندیدہ کتاب چاہے ہاتھ میں لے کر اور کاغذ کے لمس کو محسوس کرتے ہوئے پڑھنے کا موقع ملے یا کمپیوٹر کی اسکرین کے ذریعے پڑھنے کا موقع ملے، دونوں ہی صورتوں میں ایک محبت، سکون اور اطمینان کا احساس دیتی ہے جو شاید کسی اور چیز سے حاصل نہ ہو سکے۔ –


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments