بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل: انتظامیہ نے تحقیقات مکمل کر لیں، ایک ملازم برطرف، یونیورسٹی رجسٹرار کا عدالت میں بیان


بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں جس کے نتیجے میں یونیورسٹی کے ایک ملازم کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

یونیورسٹی رجسٹرار نے یہ معلومات بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں ایک ڈویژن بینچ کو فراہم کیں جس نے طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

طالبات کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ڈیٹا کے ذریعے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران یونیورسٹی کے رجسٹرار ولی الرحمان اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

یونیورسٹی کے رجسٹرار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں سی سی ٹی وی فوٹیج سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث یونیورسٹی ملازمین کے خلاف تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں اور یونیورسٹی کے ایک اہلکار کو ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں طالبات کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ گذشتہ برس اکتوبر میں اس وقت سامنے آیا تھا جب یونیورسٹی انتظامیہ نے چند ملازمین کو آؤٹ آف ٹرن ترقیاں دی تھیں۔

ان ملازمین میں یونیورسٹی کا ایک ایسا اہلکار بھی شامل تھا جو کہ پہلے پانچویں گریڈ سے کم کا معمولی سکیورٹی گارڈ تھا لیکن بعد میں انھیں قواعد کے برعکس گریڈ 15 میں ترقی دے دی گئی تھی۔

یونیورسٹی کے ایک اور ملازم نے اس اہلکار کی ترقی کو کورٹ میں چیلنج کیا جس کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یونیورسٹی میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا غلط استعمال ہو رہا ہے، جس پر عدالت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

بلوچستان

برطرف کیا جانے والا ملازم کون ہے؟

یونیورسٹی حکام کی جانب سے جس ملازم کو برطرف کیا گیا ہے وہ کسی بڑے عہدے پر فائز اہلکار نہیں بلکہ ایک سکیورٹی گارڈ ہے۔

طالبات کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست کی گزشتہ سماعتوں کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ برطرف کیے جانے والے سکیورٹی گارڈ نے قواعد و ضوابط کے برعکس یونیورسٹی میں سیکورٹی کے مقاصد کے لیے لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے ڈیٹا کو طالبات کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

یونیورسٹی کے دیگر کتنے ملازمین کو تحقیقات میں شامل کیا گیا؟

طالبات کو ہراساں کرنے کے حوالے سے یونیورسٹی کے جن دیگر ملازمین کے خلاف تحقیقات کی گئیں ان میں یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر جاوید اقبال، سابق رجسٹرار طارق جوگیزئی ،سابق چیف سکیورٹی آفیسر محمد نعیم اور سابق ٹرانسپورٹ آفیسر محمد شریف شامل تھے۔

رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ ان افراد سے متعلق انکوائری کمیٹی کی سفارشات پرعملدرآمد کی مجاز اتھارٹی یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ ہے۔

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ سفارشات یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

یونیورسٹی کے حکام نے سابق وائس چانسلر سمیت دیگر افسران کے خلاف انکوائری کمیٹی کی سفارشات کو عدالت کے سامنے پیش کیا تاہم عدالت نے سینڈیکٹ کے فیصلے تک ان سفارشات کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

عدالت کی استفسار پر رجسٹرار اور یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ سنڈیکیٹ کا اگلا اجلاس جتنی جلدی ممکن ہو، طلب کیا جائے گا۔

ہائیکورٹ کے بینچ نے درخواست کی سماعت جولائی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ کا اجلاس 2 ہفتے کے اندر اندر طلب کر کے اس کے سامنے انکوائری کمیٹی کی سفارشات رکھی جائیں۔

عدالت نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سینڈیکیٹ کے فیصلے کے ساتھ انکوائری آفیسر کی رپورٹ پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp