وفاق سے تنازع، سندھ میں ’وِد ہولڈنگ ٹیکس‘ کی وصولی بند


کراچی

اگر آپ پاکستان کے صوبہ سندھ میں رہتے ہیں اور آپ نے کبھی چار پہیوں والی نئی یا پرانی گاڑی خریدی ہو تو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے پاس رجسٹریشن کے وقت ’ود ہولڈنگ ٹیکس‘ ضرور ادا کیا ہو گا۔

گاڑیوں پر ’ود ہولڈنگ ٹیکس‘ صوبائی محکمہ ایکسائز وصول ضرور کرتا ہے لیکن یہ تمام وصولیاں وفاق کو منتقل کی جاتی ہیں، لیکن حکومت سندھ نے اب وفاق کے لیے یہ ٹیکس وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

تنازعے کی وجہ ایک خبر بنی

حکومت سندھ اور وفاقی حکومت میں تنازع کا آغاز 2016 میں اس وقت ہوا تھا جب ایک انگریزی روزنامے نے خبر شائع کی کہ سندھ میں 14 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہو رہی ہیں۔ حکومتِ سندھ کا دعویٰ ہے کہ اس خبر کو بنیاد بنا کر وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کے حصے سے خود ہی رقم کی کٹوتی کرلی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ’ وفاقی حکومت نے سات ارب روپے کی کٹوتی کی اور کہا کہ آپ ہمارا ٹیکس وصول نہیں کر پائے، اس کی بنیاد ایک خبر کو بنایا گیا کہ اتنی گاڑیاں رجسٹر ہوئیں، اتنے پیسے بنتے تھے جو آپ نے وصول نہیں کیے‘۔

تین وزیراعظم تبدیل ہوئے معاملہ حل نہ ہوا

حکومت سندھ اور وفاق میں جاری اس تنازع کے دوران نگران حکومت سمیت دو حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں، ان دونوں حکومتوں میں مراد علی شاہ وزیراعلیٰ رہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ مسلسل شور مچا رہے ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے قائم آئینی ادارے مشترکہ مفادات کونسل کے کئی اجلاسوں میں بھی یہ بات کر چکے ہیں کہ ہمارے پیسے واپس کریں‘۔

‘وزیراعظم نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں ذاتی طور پر کہہ چکا ہوں لیکن کچھ نہیں ہوا۔’

جواب نہیں آیا تو وصولی بند کرنے کا فیصلہ کیا

وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ فروری میں ایف بی آر کو خط لکھا کہ ’سندھ کے پیسے واپس کریں اس طرح ہم وصولی نہیں کرتے، ایک ہم آپ کے لیے کام کریں، دوسرا آپ ایٹ سورس پیسوں میں کٹوتی کرلیں، لیکن چار مہینے ہو گئے کوئی جواب نہیں آیا۔‘

ان کے مطابق ’صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ انھیں مہلت دیں، اگر یہ پیسے واپس نہیں کرتے تو وصولی سے منع کر دیں گے اور مہلت گزرنے کے بعد ہم نے منع کر دیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی حکومت کو بھی خط لکھ دیا، وفاقی سیکریٹری خزانہ کو بھی ٹیلیفون پر بتا دیا کہ ہم ٹیکس وصول نہیں کر رہے، آپ اپنا انتظام کرلیں۔ اس کے علاوہ کراچی میں جو انکم ٹیکس سرکل ہے محکمہ ایکسائز نے ان کو بھی خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے‘۔

کراچی

وفاقی محصول کی وصولی سے انکار آئینی ہے

وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی سے انکار آئینی ہے، انکم ٹیکس قانون کے مطابق وفاقی حکومت کسی کو بھی ٹیکس وصولی کے لیے انکم ٹیکس ایجنٹ قرار دے سکتی ہے اگر صوبائی حکومت کو کوئی کام دینا ہے تو وہ آئین کے تحت دیں اس حوالے سے آئین میں آرٹیکل 146 موجود ہے۔‘

آئین کا آرٹیکل 146 کیا کہتا ہے؟

وفاقی حکومت کسی صوبے کی حکومت کی رضامندی سے کسی ایسے معاملے سے متعلق عاملانہ اختیار کے دائرہ اختیار میں آتا ہو کارہائے منصبی، یا مشروط یا غیر مشروط طور پر اس حکومت یا اس کے عہدیداروں کے سپرد کرسکتی ہے۔

کسی صوبہ یا عہدیدار یا ہیئت مجاز کو اس آرٹیکل کی رو سے اختیارات یا فرائص تفویض یا عائد کیے گئے ہوں تو مذکورہ اختیارات کے استعمال یا مذکورہ فرائض کے انجام دہی کے سلسلے میں صوبے کی جانب سے برداشت کئے جانے والے زائد انتظامی اخراجات کی بابت وفاق کی طرف سے صوبے کو ادائیگی کی جائے گی جو آپس میں طے ہو اور طے نہ ہونے کی صورت میں ایسی رقم جو چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ثالث کی طرف سے مقرر کی جائے۔

سندھ ٹیکس وصول نہیں کر رہا

کراچی میں نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کے مرکز طارق روڈ پر واقع پاکستان میں کاریں بنانے والی ایک کمپنی کے ڈیلر نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز گاڑیوں کی رجسٹریشن نہیں کر رہا ہے۔

تاہم محکمہ ایکسائز کے صوبائی سیکریٹری حلیم شیخ کا کہنا ہے کہ گاڑیاں رجسٹرڈ ہو رہی ہیں تاہم وفاقی حکومت کا ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا۔

ان کے مطابق ‘سندھ میں 70 سے 80 ہزار فور وہیل گاڑیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں دو سے ڈھائی ارب روپے وصول کر کے وفاقی حکومت کو دیے جاتے ہیں۔ یہ ٹیکس گاڑیوں کے انجن کی طاقت کے حساب سے وصول کیا جاتا ہے، لیکن یکم جولائی 2020 سے یہ وصولی بند ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp