انڈیا کی جانب سے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی: ٹک ٹاک پر پابندی سے انڈیا کو کیا حاصل ہوگا؟


ٹک ٹاک

انڈین حکومت نے چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔

علی بابا گروپ کے یو سی براوٴزر، فیشن ایپ شائن اور بائیڈو میپس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔چین کے ساتھ لداخ کے سرحدی علاقے میں کشیدگی کے دوران انڈین حکومت نے اس فیصلے کو ایمرجینسی حل اور قومی سلامتی کے لیے ضروری قدم بتایا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان پر تشدد جھڑپ میں 15 جون کو 20 انڈین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ انڈیا کے وزیر اطلاعات اور نشریات روی شنکر پرساد نے ٹویٹ کر کے کہا کہ ‘یہ پابندی سکیورٹی، خود مختاری اور سالمیت کے لیے ضروری ہے۔ ہم انڈین شہریوں کے ڈیٹا اور پرائیویسی میں کسی طرح کی جاسوسی نہیں چاہتے ہیں۔’انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہمیں کئی ذرائع سے ان ایپس کے بارے میں شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اینڈرائڈ اور آئی او ایس پر یہ ایپس لوگوں کے ذاتی ڈیٹا کی بھی جاسوسی کر رہے تھے۔ ان ایپس پر پابندی سے انڈیا کے موبائل اور انٹرنیٹ صارفین محفوظ رہیں گے۔ یہ انڈیا کی سکیورٹی، خود مختاری اور سالمیت کے لیے ضروری ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

’۔۔۔نئے انڈیا کا ایپس پر پابندی کے ذریعے جواب، کیا زبردست حملہ ہے!‘

انڈیا نے ٹِک ٹاک سمیت 59 چینی موبائل ایپس پر پابندی لگا دی

کیا انڈیا چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟

’چین کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہتا تو کیا فوراً پاکستان چلا جاؤں‘

انڈیا میں ٹک ٹاک ویڈیو کی مدد سے لاپتہ شخص بازیاب

ٹک ٹکا

انڈین حکومت نے اپنے بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ یہ پابندی کس طرح نافذ کی جائے گی۔ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے زیر اثر اخبار گلوبل ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ہو چیجن نے ٹویٹ کر کے کہا کہ ‘اگر چین کے لوگ انڈین اشیا کا بائیکاٹ کرنا چاہیں تو وہ کوئی ایسی اشیاء ڈھونڈ نہیں پائیں گے۔ انڈین دوستوں آپ کو قوم پرستی سے آگے سوچنے کی ضرورت ہے۔’ انڈین تھنک ٹینک گیٹوے ہاوٴس کے ڈائریکٹر بلائس فرنانڈس نے انڈین حکومت کے اس فیصلے کے بارے میں جاپانی میگزین ایشین نِکیئی ریویو سے کہا کہ اس فیصلے سے ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس متاثر ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ‘علی بابا اور ٹین سینٹ چین کی ڈجیٹل شاہراہ ریشم کا حصہ ہیں۔ اس پابندی سے ان ایپس کی ریٹنگ نگیٹیو ہوگی اور اس کے پرموٹروں پر بھی اثر پڑے گا۔ ابھی ٹک ٹاک کا آئی پی او بھی آنے والا ہے۔ انڈیا میں اس کے 30 فیصد صارفین ہیں۔’ انڈیا چین کے ساتھ معاشی تعلقات کا تجزیہ کر رہا ہے اور اس پابندی کو بھی اسی تجزیے کی روشنی میں دیکھا جا رہا ہے۔

ایپس

انڈین حکومت نے سرکاری محکمہ ٹیلی کام سے کہا ہے کہ وہ چینی کمپنی ہواوے کے آلات کا استعمال نہ کرے۔ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگایا جائے گا۔ انڈین حکومت کے اس فیصلے پر ٹک ٹاک کے ترجمان نے کہا کہ ‘انڈین حکومت نے 59 ایپس پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں عبوری احکامات جاری کیے ہیں۔ بائٹ ڈانس ٹیم کے دو ہزار لوگ انڈیا میں حکومت کے اصولوں کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ہمیں فخر ہیں کہ انڈیا میں ہمارے لاکھوں صارفین ہیں۔’ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہم لوگ انڈین حکومت کے احکامات پر عمل کرنے کی تیاری شروع کر رہے ہیں۔ ہم حکومت کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹک ٹاک ڈیٹا کی پرائیویسی اور انڈین قوانین کے تحت سکیورٹی کی ضروریات کو دھیان میں رکھتا ہے۔ ہم انڈین ڈیٹا تک کسی بھی غیر ملکی حکومت کو رسائی نہیں دیتے۔ یہاں تک کہ چین کی حکومت کو بھی یہ ڈیٹا نہیں دیتے۔ ہم صارفین کی پرائیویسی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں۔’ٹک ٹاک انڈیا کے سربراہ نکھل گاندھی نے کہا کہ ‘ٹک ٹاک نے انٹرنیٹ کو جمہوری بنایا ہے۔ یہ 14 انڈین زبانوں میں موجود ہے۔ انڈیا میں لاکھوں کی تعداد میں صارفین ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے پلیٹ فارم ہے جن کا ہنر عام طور پر دنیا کے سامنے نہیں آتا۔ کئی ایسے صارفین ہیں جنہوں نے انٹرنیٹ کا استعمال ٹک ٹاک سے ہی جانا ہے۔’

ٹک ٹاک نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے انڈین حکومت کو 30 کروڑ روپے کی امداد بھی دی تھی۔ چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے اس فیصلے پر لکھا ہے کہ ‘یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ انڈین فوجیوں نے چین کے ساتھ سرحد پار کر کے غیر قانونی کارروائی کو انجام دیا اور چینی سکیورٹی اہلکاروں نے اکسائے جانے پر حملہ کیا۔ اس سے 15 جون کو وادی گلوان میں چین اور انڈیا کے سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان خوں ریز جھڑپ ہوئی۔’گلوبل ٹائمز نے یہ بھی لکھا ہے ‘تب سے ہی انڈیا میں سخت گیر قوم پرستی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چینی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وہ تصاویر بڑی تعداد میں گردش کر رہی ہیں جن میں انڈین شہری چینی کمپنیوں کے ٹی وی توڑ رہے ہیں۔’جن ایپس پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو بھی ہے۔ ویبو پر وزیر اعظم نریندر مودی کا تصدیق شدہ اکاوٴنٹ بھی ہے۔ ان کے ویبو اکاونٹ کو فالو کرنے والے دو لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ ہیں۔ انڈین حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘وزارت داخلہ کے ایک محکمے، انڈین سائبر کرائم کارڈینیشن سینٹر نے خطروں کے خدشات کے اظہار کے ساتھ ان ایپس پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔’ سماجی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاوٴنڈیشن کا کہنا ہے کہ ‘یہ سیکشن 60 اے کے تحت جاری کیا جانے والا کوئی حکم نہیں ہے۔ ہمارا پہلا سوال شفافیت ہے۔’ان کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں میں ذاتی طور پر فیصلہ لینے کا حق ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کی ذاتی معلومات کی سکیورٹی کے بارے میں حکومت کا فکر مند ہونا جائز ہے لیکن ‘اسے ریگولیٹری عمل کے ذریعے درست کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ذاتی آزادی، جدت اور سکیورٹی کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔’ ‘فیصلے کا خیر مقدم’کئی انڈین کمپنیاں اسے انڈین حکومت کی جناب سے ایک زبردست قدم کہہ رہی ہیں۔ ٹک ٹاک کے مد مقابل ویڈیو چیٹ ایپ روپوسو کی مالک کمپنی اِنموبی نے کہا کہ یہ قدم ان کے لیے بازار میں جگہ پیدا کرے گا۔ وہیں انڈین سوشل نیٹورک شیئر چیٹ نے بھی حکومت کے اس قدم کا خیر مقدم کیا ہے۔ ٹک ٹاک کی مدمقابل انڈین کمپنی بولو انڈیا نے کہا کہ اس کے بڑے حریف پر پابندی عائد کرنے سے اسے فائدہ ہوگا۔ ایک بیان میں کمپنی کے شریک بانی اور سی ای او ورن سکسینا نے کہا کہ ‘ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں کیوں کہ ہم حکومت کی پریشانی کو سمجھتے ہیں۔ یہ بولو انڈیا اور دیگر انڈین ایپس کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ انڈین تہذیب اور ڈیٹا سکیورٹی کو ترجیح دیتے ہوئے زبردست خدمات پیش کریں۔’

ٹک ٹاک

چینی ایپس کو کتنا نقصان؟ماہرین کا خیال ہے کہ یہ قدم چینی ایپس پر اثر ڈالے گا۔ انڈیا میں چینی سرمایہ کاری پر نظر رکھنے والے ادارے لِنگ لیگل سے وابستہ سنتوش پائی نے اکنامک ٹائمز سے کہا کہ ‘حکمت عملی کے اعتبار سے دیکھیں تو اس سے معاشی دباوٴ پڑے گا کیوں کہ اس ایپ کا انڈین بازاروں پر زبردست انحصار ہے۔ قانونی نکتہ نظر سے دیکھیں تو بھی یہ ایک مضبوط قدم ہے کیوں کہ قومی سلامتی سے منسلک مسائل کو عدالت میں چیلینج کرنا مشکل ہے۔’وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ بازار میں پیدا ہونے والے خلا پر انڈین ایپس قبضہ کر پاتی ہیں یا امریکی ایپس مارکیٹ شیئر پر قبضہ کر لیں گی۔ انڈین سوشل ایپس کے سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی ایپس پر پابندی سے بازار میں مقابلے میں کمی آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp