کورونا وائرس کے ایک مریض کا سنجیدہ تجزیہ


جب سے کورونا وائرس کی وبا شروع ہوئی ہے اس سے متاثر ہونے والے مریضوں پر دنیا بھر میں تحقیقات جاری ہیں کہ یہ بیماری انسانوں کو کیسے متاثر کر رہی ہے، کتنا عرصہ رہتی ہے، بیمار ہونے والوں کی کیا کیفیت ہوتی ہے اور کتنے دنوں میں یہ بیماری ختم ہو جاتی ہے۔

ایک عمومی ٹرینڈ جو سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ جس شخص کے جسم میں یہ موذی وائرس سرایت کر جائے اس متاثرہ شخص میں عموماً دو تین دن سے لے کر چودہ دن میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ بہت سے لوگوں میں کسی قسم کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور وہ بھلے چنگے ہو جاتے ہیں۔ مگر جب علامات ظاہر ہو جائیں تو سات سے آٹھ دن میں صورت حال واضح ہو جاتی ہے کہ مرض کی شدت کتنی ہے۔ مریض یا تو ٹھیک ہونے لگتا ہے اور چار پانچ دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے (ایسے مریضوں میں مرض کا کل دورانیہ زیادہ سے زیادہ چودہ سے پندرہ دن بیان کیا جاتا ہے ) یا پھر مرض بگڑ جاتا ہے اور مریض کو اسپتال میں انتہائی نگہداشت اور وینٹی لیٹر تک کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ اکثر اوقات مریض جان کی بازی ہار جاتا ہے مگر کچھ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر جیسے خوش قسمت مریض وینٹی لیٹر پر بھی کورونا وائرس کو شکست دے کر ہنستے مسکراتے زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں۔

کورونا وائرس نے خوف کی فضا بنا رکھی ہے اور بے تحاشا لوگ جان کے خوف میں مبتلا ہیں۔ لیکن آج پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ایک ایسے مریض کا انکشاف ہوا ہے جس کو علامات ظاہر ہونے کے بعد بیس دن گزر گئے ہیں اور نا تو اس کی علامات ختم ہوئی ہیں اور نا ہی اس کے مرض میں الحمد للہ شدت پیدا ہوئی ہے۔ یہ کورونا وائرس کے مرض میں ایک نئی صورت حال ہے اور پاکستان میں کورونا وائرس سے نبرد آزما صحت سے متعلقہ اداروں کو اس مریض کا نہایت باریکی اور سنجیدگی سے جائزہ ضرور لینا چاہیے تاکہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس کی روک تھام میں مزید پیش رفت ہو سکے۔

یہ مریض پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر جناب شہباز شریف ہیں۔ اخباری اطلاعات اور مسلم لیگ نون کی ترجمان کے مطابق 10 جون 2020 کو کچھ علامات ظاہر ہونے پر شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کروایا گیا جو کہ بدقسمتی سے مثبت آیا تھا۔ آج یعنی یکم جولائی 2020 کو شہباز شریف صاحب نے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی ہے جس میں موقف پیش کیا گیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور اب تک ان میں بیماری کی علامات موجود ہیں جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ گھر پر ہی آئسولیٹ ہیں۔

یہ نہایت حوصلہ افزا بات ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ تقریباً ستر سالہ شخص جو کینسر کا مریض بھی ہے اپنے گھر میں ہی حفاظتی اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کورونا وائرس کو شکست دے رہا ہے۔

دعا ہے کہ شہباز شریف مکمل صحت یاب ہوں اور کورونا وائرس کو بھرپور شکست دیں۔ اور حکومت کو بھی چاہیے کہ شہباز شریف صاحب سے مکمل معلومات حاصل کرے کہ کیسے انھوں نے اس موذی وائرس کو محض گھر میں آئسولیٹ ہو کر بیس دن تک ایسے چکر دیے کہ نا تو وہ وائرس مرض میں شدت پیدا کر سکا اور نا ہی اس کی علامات ختم ہوئیں۔

اس تحقیق سے باقی لوگوں کو بھی حوصلہ پیدا ہوگا کہ وہ بھی مختلف بیماریوں کے ہوتے ہوئے نسخہ شہباز کو اپنا کر کورونا وائرس کو شکست فاش دے سکتے ہیں۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments